ساہیوال(ویب ڈیسک) مختلف شہروں سے پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار کارکنان کو دیگر شہروں میں قائم جیلوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ میں شرکت سے روکنے کے لیے اب تک سیکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، ساہیوال کے سینٹرل جیل میں مختلف شہروں سے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کو منتقل کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون سمیت پی ٹی آئی کے 121 کارکنان ساہیوال سینٹرل جیل منتقل کیے گئے ہیں، جب کہ فیصل آباد سے خاتون سمیت 48 کارکنان کو ڈی جی خان سینٹرل جیل منتقل کیا گیا ہے۔ چنیوٹ سے 37، اوکاڑہ سے 25 کارکنان کو سینٹرل جیل منتقل کیا گیا، جب کہ پنجاب کے شہر ساہیوال سے گرفتار ہونے والے 32 کارکنوں کو اوکاڑہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر کسی کے خلاف کوئی مصدقہ رپورٹ ہے تو آگاہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا مختلف شہروں سے آغاز ہو چکا ہے، لاہور کے بتی چوک ، مینار پاکستان پر پولیس کی جانب سے پُرامن پی ٹی آئی کارکنان پر شیلنگ کی گئی جس کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے، اسی دوران ایوان عدل میں بھی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم ہوا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر شہباز حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 250 سے زائد کارکنان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف بدترین کریک ڈاؤن جاری ہے، راتے گئے گھروں پر چھاپے مارے گئے، سینیٹر اعجاز چوہدری کو ماڈل ٹاؤن جب کہ میاں محمود الرشید کو لاہور میں اقبال ٹاؤن سےگرفتار کر لیا گیا۔ شفقت محمود، میاں عمر اقبال کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے گئے، کراچی میں اورنگی ٹاؤن سے اسلم بھاشانی 4 ساتھیوں کے ساتھ گرفتار ہوئے، آفتاب جہانگیر کے بھتیجے کو حراست میں لے لیا گیا، لیاری میں شکور شاد کے گھر پر بھی چھاپا مارا گیا۔ پی ٹی آئی لاہور کی تمام سینئر قیادت کے گھروں پر پولیس
نے چھاپے مارے اور رہنماؤں سمیت ڈھائی سو سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔ سینیٹر اعجاز چوہدری کے بیٹے علی چوہدری نے کہا کہ ان کے والد ایک عزیز کے گھر مقیم تھے، پولیس نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، اہل کاروں نے گھر میں بزرگ خواتین سے بد تمیزی کی، والد کو چیئرمین سینیٹ کے احکامات کے باوجود بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا۔