Categories
پاکستان

حکومت کے پاس زہر کھانے تک کے بھی پیسے نہیں، وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا عجیب و غریب بیان سامنے آگیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہےکہ حکومت کے پاس زہر کھانے کو بھی پیسے نہیں ہیں۔ محمد عبدالقادر کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس ہوا جس میں وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک، سیکرٹری پیٹرولیم، چیئرمین اوگرا اور ڈی جی گیس سمیت کاروباری شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک

نے کمیٹی کو بتایاکہ حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ریگولیٹ کرتی ہے، ہم پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں پیٹرول پمپس کے درمیان مسابقت چاہتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر مملکت نے کہا کہ سابق وزیرتوانائی نے روس سے تیل خریداری کے لیے ایک خط ضرور لکھا تھا لیکن روس کے ساتھ پاکستان کا تیل خریدنے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ وزارت پیٹرولیم نے بتایا کہ ایران سے بہت تیل پاکستان اسمگل ہو رہا ہے، ایرانی اسمگل شدہ تیل سستا ہوتا ہے جب کہ اسمگلنگ جرم ہے۔ سیکرٹری پیٹرولیم نے مزید بتایا کہ گیس سیکٹر کا گردشی قرض بھی 1500ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ سوئی گیس کمپنیوں کے اثاثے کم ہونا شروع ہوگئے ہیں اور کمپنیوں کے منافع جات کم ہو گئے ہیں، اس طرح تو یہ کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی۔ مصدق ملک نے کہا کہ حکومت کے پاس تو زہر کھانے کو بھی پیسے نہیں ہیں۔ادھر بھارت کی ریاست کیرالا بھی سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے اور ریاست کے پاس سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے بھی رقم ختم ہو گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست کیرالا نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن کی ادائیگی اور حکومتی معاملات چلانے کے لیے مرکزی حکومت سے مدد طلب کر لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاست کیرالا نے مرکزی حکومت سے 1000 کروڑ روپے ادھار دینے کی استدعا کی ہے تاہم بی جے پی ہندو انتہا پسند مرکزی حکومت نے تاحال ریاست کیرالا کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ بھارتی قوانین کے تحت کوئی بھی ریاست ہنگامی صورت حال میں حکومتی معاملات چلانے کے لیے مرکز سے 5000 کروڑ روپے تک ادھار لے سکتی ہے جبکہ کیرالا کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران پہلی بار ادھار مانگا ہے۔

Categories
پاکستان

مجھے گرفتار نہیں بلکہ۔۔۔شیریں مزاری نے حکومت اور اداروں پر بڑا الزام لگا دیا، آزاد کمیشن بنانے کا مطالبہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ گرفتاری نہیں اصل میں تو کیا گیا، آزاد کمیشن بننا چاہیے۔ بغیر وارنٹ کے جبری گمشدگی کرنے کی کوشش کی گئی تھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ بغیر وارنٹ کے جبری گمشدگی کرنے کی

کوشش کی گئی تھی۔ شیریں مزاری کاکہنا تھا کہ اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنی گاڑیوں کی بجائے اسلام آباد نمبر پلیٹ گاڑیاں استعمال کیں۔ انہوں نے کہا کہ میری گاڑی اورفون کس نےلیا؟، ڈرائیور کو کس نے مارا؟ کمیشن کے سامنے بہت سےسوال آئیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن سے تعاون کروں گی، اپنا موقف بھی رکھوں گی۔ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کل رات میرے گھر کے باہر 2 پولیس کی وینز آئیں، خواتین پولیس اہلکار کا اصرار تھا کہ ایمان خود باہر آئیں تاہم انہیں بتایا گیا کہ میں گھر پر نہیں ہوں۔ ایمان مزاری نے میڈیا کے سامنے سوال کیا کہ پولیس رات کے وقت کیوں آتی ہے؟ جاتے ہوئے وہ ایک نوٹس دے گئے، نوٹس میں پتہ چلا میرے کیس میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنائی ہےجیسے میں کوئی دہشتگرد ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شہری پر ایسے چارج لگانا ریاست کے اوپر ایک سوال ہے، نوٹس میں مجھ پر فوج کی بدنامی کا چارج لگایا گیا ہے، نوٹس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ مجھے پنجاب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایڈووکیٹ ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد میں نیشنل فارنزک اتھارٹی کے پاس کیوں نہیں جاسکتی، مجھے پنجاب لے جانے کی کیوں کوشش کی جارہی ہے، یہ چاہتے ہیں مجھے حراست میں لیں چاہے گھنٹے کیلئے ہو یا 10 گھنٹوں کیلئے، یہ مجھے حراست میں لینا چاہتے ہیں۔ ایمان مزاری نے بتایا کہ ہائیکورٹ کے آرڈر میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ مجھے دائرہ کار سے باہر نہیں نکالا جائے گا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں شیریں مزاری کی گرفتاری کے بعد

جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ کر رہے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری اور درخواست گزار ایمان مزاری عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے عدالت میں جواب دیا کہ امید ہے آج تک جوڈیشل کمیشن بنا دیا جائےگا۔

Categories
پاکستان

حکومت نے عوام کے ہوش ٹکانے لگانے کی ٹھان لی،گیس کی قیمتیں بھی 50 فیصد بڑھانے کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 40 تا 50 فیصد اضافے کا امکان ہے کیونکہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ مالی سال 2022-23 سے گیس یوٹیلیٹیز کو مزید نقصان نہ پہنچے۔ تفصیلات کے مطابق 6 ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش میں اس بار حکومت کے پاس سسٹم گیس

ٹیرف میں 40 سے 50 فیصد تک اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا جیسا کہ وہ اوگرا کی جانب سے مالی سال 2022-23 کیلئے جون کے وسط میں محصولات کی ضروریات کے تعین کی توقع کر رہی ہے۔سینئر اوگرا عہدیدار کے مطابق گیس ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا، اب تک دونوں سوئی گیس کمپنیاں یعنی سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو گزشتہ برسوں میں جمع ہونے والے 550 ارب روپے کے بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ سوئی ناردرن کو 350 ارب روپے اور سوئی سدرن کو 200 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے کیونکہ بنیادی طور پر ٹیرف میں مطلوبہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔ اب سے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق ترمیم شدہ اوگرا قانون گیس ٹیرف اور ان پر عمل درآمد کرے گا۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ (اگلے بجٹ سال 2022-23) سے دونوں گیس کمپنیوں کو ٹیرف میں جمود کی وجہ سے مزید نقصان نہ ہو اور اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جائے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ اوگرا قانون کے تحت جب بھی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دونوں کمپنیوں کے لیے ریونیو کی ضرورت کا تعین کرے گی اور اس کے مطابق گیس ٹیرف کا اعلان کرے گی، اگر حکومت مختلف صارفین کے کیٹگریز کے لیے سبسڈی کے کسی حصے کے ساتھ طے شدہ ٹیرف کا جواب نہیں دیتی ہے تو یہ 40 دن کے بعد خود بخود نافذ ہو جائے گا۔ سوئی ناردرن نے پہلے ہی اپنی درخواست میں مالی سال 2022-23 کے لیے گیس کے نرخوں میں 66 فیصد اضافے اور سوئی سدرن نے گیس ٹیرف میں 46 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا۔ اوگرا دونوں گیس کمپنیوں کی درخواستوں کی مستعدی کے بعد جون 2022 کے وسط تک

ٹیرف میں اضافے کے بارے میں اپنا فیصلہ لے سکتی ہے۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ ٹیرف میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جو 10 فیصد اضافے سے 50 فیصد تک جا سکتا ہے۔ 10 فیصد اضافہ گزشتہ برسوں میں 550 ارب روپے کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

Categories
پاکستان

حکومت نے نیب قوانین میں ترامیم کیوں کی،شاہ محمود قریشی نے سارا کچا چٹھا کھول دیا

اسلام آباد(ویب ڈ یسک) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ نیب ترامیم کا مقصد پی پی اور مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کو بچانا ہے، قوانین میں ترامیم ذاتی مفاد کے لیے ہیں،تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت میں شامل لوگوں کی منزل ایک نہیں،

ایک غیر فطری قسم کا انتظام ہے زیادہ دیر نہیں چل سکے گا،شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم کا مقصد پی پی اور مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کو بچانا ہے، پی ٹی آئی کی استدعا ہے کہ نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کو از خود نوٹس لینا چاہیئے۔ نیب قوانین میں ترامیم ذاتی مفاد کے لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنے میں چیئرمین نیب بے اختیار ہوگیا ہے، صدر کا اختیار واپس لے کر وفاقی حکومت کو دے دیا گیا ہے، یہ ساری مشق ایک خاص مقصد کے لیے ہے۔سابق وزیر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا اوور سیز کو ووٹنگ کا حق دینے کا عمل موجودہ حکومت کو پسند نہیں آیا، اوور سیز پاکستانی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں ان کی ترسیلات سے ملک چل رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 25 مئی کو ہمارے کارکنان اور خواتین سے بدسلوکی کی گئی، شیشے بچھا کر سڑکیں بند کی گئیں، اسلام آباد میں شیلنگ کی گئی۔ ان سب میں وکلا پر جو تشدد ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔دوسری طرفپنجاب کی صوبائی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں ٹکٹوں کے لیے پی ٹی آئی نے امید واروں سے درخواستیں طلب کرلیں۔ پارٹی ٹکٹ کیلئے درخواستوں کی آخری تاریخ یکم جون مقرر کی گئی ہے، کاغذات نامزدگی 4 سے 7 جون تک الیکشن کمیشن میں جمع ہوں گے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست فارم تحریک انصاف کی ویب سائٹ سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے متعلقہ ضلعی صدر سے بھی رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے، مزید رہنمائی کے لئے پنجاب سیکریٹریٹ سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتخابات کا انعقاد پنجاب کے14 اضلاع میں 20 سیٹوں پر17 جولائی کو ہوگا، واضح رہے کہ مذکورہ نشستیں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہوئی تھیں

Categories
پاکستان

لانگ مارچ! امن و امان برقرار رکھنے کیلئے حکومت کا کتنا خرچہ ہوا؟ناقابل یقین تفصیلات سامنے آگئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) 25 مارچ کو پاکستان تحریک انصاف کے آزادی مارچ کے دوران وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے حکومت کے کروڑوں روپے خرچ ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان کے حقیقی لانگ مارچ کے دوران حکومت کا 14 کروڑ 90 لاکھ روپے کا خرچہ ہوا۔ کہا جارہا ہے کہ لانگ مارچ کے پیشِ نظر پولیس

حکام نے حکومت کو ایک درخواست دی جس میں رقم کا مطالبہ کیا گیا۔ بعدازاں حکومت کی جانب سے تحریری درخواست کے بعد 14 کروڑ 90 لاکھ روپے پولیس کو جاری کیے گئے تھے۔ اس سے قبل ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ اگر عمران خان کا حقیقی لانگ مارچ 5 روز تک جاری رہا تو پی ٹی آئی دھرنے کے ممکنہ اخراجات 20 کروڑ روپے تک ہوسکتے ہیں۔ رپورٹ میں مارچ کے انتظامات سنبھالنے والے رہنما کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اگر 50 ہزار لوگ جمع ہوگئےاور دھرنا 5 روز تک جاری رہا تو صرف پڑاؤ ڈالنے کا خرچہ 20 کروڑ روپے تک ہوسکتا ہے۔دوسری طرف اسلام آباد مارچ کے دوران کارکنوں کو بڑی تعداد میں سڑکوں پر لانے میں ناکامی پر عمران خان پارٹی کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے خفا ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے لانگ مارچ کے لیے کم تعداد میں لوگوں کو سڑکوں پر نکالنے پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے جبکہ اراکین اسمبلی نے پارٹی چیئرمین کی جانب سے بغیر مشاورت کے 6 روز کی ڈیڈ لائن پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا آغاز 25 مئی کو صوابی سے ہوا تھا اور عمران خان نے ہر صورت ڈی چوک اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کر رکھا تھا تاہم 26 مئی کی صبح ڈی چوک پہنچنے سے پہلے ہی عمران خان نے حکومت کو نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے لیے 6 روز کا الٹی میٹم دیتے ہوئے دوبارہ اسلام آباد آنے کا اعلان کر دیا۔ گزشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم بغیر تیاری کے اسلام آباد گئے تھے لیکن اس بار ہم بھرپور تیاری کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد جائیں گے اور پوری قوم میرے ساتھ ہو گی۔

Categories
پاکستان

عمران خان کو بڑا سرپرائز مل گیا، حکومت مدت مکمل کرے گی،شہباز شریف کی اتحادیوں کو بڑی یقین دہانی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادیوں کو یقین دلایا ہے کہ کوئی غیریقینی نہیں ہے ہم مدت مکمل کریں گے لیکن ڈی چوک پر کسی کو نہیں آنے دیں گے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادیوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں حکومت نے اگست 2023 تک آئینی مدت مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اتحادیوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ غیریقینی صورتحال سے ملک کو نکالا جائے جس پر وزیراعظم نے یقین دلایا کہ سب کو بتادیں کوئی غیریقینی نہیں مدت مکمل کریں گے۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ دباؤ میں آکر کوئی انتخابات نہیں ہوں گے اور ڈی چوک پر بھی کسی کو دھرنا نہیں دینے دیں گے، عمران خان6 دن بعد آئیں اور مختص جگہ پراحتجاج کا شوق پورا کرلیں۔شہبازشریف نے امید دلایا کہ دسمبریاجنوری تک حکومتی پالیسیوں کےثمرات سامنےآئیں گے وقت آگیا ہے تصادم کے بجائے ملک کیلئےکام کریں۔اجلاس میں موٹر سائیکل اور رکشہ والوں کو ریلیف پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ موٹر سائیکل اور رکشہ والوں کو پیکج بی آئی ایس پی اسکیم کے ذریعے رعایت دی جائے گی۔دوسری طرف مریم اورنگزیب نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اپنی شکست تسلیم کرلی۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ عمران خان نے تسلیم کرلیا وہ تیاری کر کے نہیں آئے تھے، ان کی ساری ڈنڈے جمع کرنے پر تھی۔ان کا کہنا تھاکہ جب سپریم کورٹ کا حکم آیا اس وقت کوئی رکاوٹ نہیں تھی، آپ آوازیں مارتے رہے لیکن لوگ نہیں آئے، خیبرپختونخواحکومت نے 35، 35 لاکھ روپے لانگ مارچ کے وسائل کیلئے دیے لیکن عمران خان 35 ہزار لوگ بھی اکٹھا نہ کر سکے۔وزیراطلاعات کا کہنا تھاکہ عمران خان کان کھول کر سن لیں الیکشن حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ہی ہوں گے، الیکشن کی تاریخ کا اعلان اتحادی حکومت کرے گی، آپ اپنے گھر جا کر بیٹھیں۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر مریم کا کہنا تھاکہ آج پیٹرول جو مہنگا ہوا ہے اس کی وجہ عمران خان ہے، چار سال ملک پر مسلط رہ کر عمران خان نے معیشت کا قتل کیا اور آئی ایم ایف کے معاہدے پر دستخط کیے جس کی وجہ سے پیٹرول مہنگا ہوا۔

Categories
پاکستان

“ناٹ انٹرسٹڈ”حکومت نے عمرا ن خان کی بڑی پیشکش مسترد کر دی

وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی الیکشن کے اعلان سے مشروط مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کا اعلان حکومت کی مدت پوری ہونے پر کیا جائے گا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ کا تعین حکومت اور

اتحادی مل کر کریں گے، عمران خان کان کھول کر سن لیں الیکشن کا اعلان حکومت کی مدت پوری ہونے پر کیا جائے گا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کووڈ، فیٹف اورچارٹر آف ڈیموکریسی پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنےکو تیار نہیں تھے۔یاد رہےپاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ 6 دن میں الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پھر نکلیں گے، اسمبلیاں توڑنے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو اب تیاری سے نکلیں گے۔واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کردی۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جون میں انتخابات کا اعلان کرے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ورنہ ہمارے پاس دوسرا راستہ احتجاج ہے، کسی صورت اس سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے واپس آنے کو کوئی ڈیل یا کمزوری نہ سمجھے، کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، چھ دن میں اسمبلیاں توڑنے اور الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تواب پوری تیاری سے نکلیں گے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر پوچھا ہے جمہوری ملک میں پر امن احتجاج کا حق ہے یا نہیں، 6 دن میں پتا چل جائے گا سپریم کورٹ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جون میں انتخابات کا اعلان کرے تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ورنہ ہمارے پاس دوسرا راستہ احتجاج ہے، کسی صورت اس سیٹ اپ کو قبول نہیں کریں گے۔

Categories
پاکستان

حکومت کی چالاکیاں،شاہ محمود، فواد چوہدری اور شیریں مزاری کے استعفے منظور کرنے پر مشاورت کا آغاز

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے تین اہم رہنماؤں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور شیریں مزاری کے قومی اسمبلی سے استعفے منظور کے معاملے پر مشاورت کا آغاز کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق اتحادی ارکان کی رائے ہے کہ تینوں ارکان نے ایوان میں اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کر رکھا ہے

لہٰذا تینوں ارکان کے استعفے منظور کرکے ضمنی الیکشن کرائے جائیں۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں کے ارکان کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے استعفے منظور کر کے ضمنی الیکشن کرانے کی تجویز دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے استعفے منظور کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا اختیار وزیراعظم شہباز شریف کو دے دیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن ارکان کے استعفوں کے حوالے جلد فیصلہ کریں گے، ضمنی الیکشن کی صورت میں تینوں نشستوں پر مشترکہ امیدوار سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 ارکان کے علاوہ پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن نے اپنے مستعفی ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ادھرالیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں سے متعلق کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی کے کسی رکن کے استعفے کا نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے الیکشن کمیشن کو لکھے خط پر غور کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ خط میں عمران خان نے کہا کہ پارٹی نے قومی اسمبلی کی تمام نشستوں سے استعفے دے دیے ہیں،

اور اب قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ منحرف ارکان کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کیس بھیج دیا ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے کسی رکن کے استعفے کا نوٹیفکیشن نہیں ملا، استعفوں کا کیس موصول ہوتےہی قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی کے خلاف آرٹیکل 63 اے کا ڈیکلیریشن اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی نے بھیج دیاہے، ایسے ارکان قومی اسمبلی کو 28 اپریل کیلئے نوٹس جاری کر دیے ہیں جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی کو 6 مئی کیلئے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق تحریک انصاف کو بھی نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

Categories
پاکستان

نئی حکومت کا انوکھا فیصلہ، فواد حسن فواد، قمر الزماں اور بشیر میمن جیسی متنازعہ شخصیات میں سے ایک کو نیا چئیرمین نیب لگانے پر غور

اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے ریٹائرڈ جج کے بجائے ریٹائرڈ بیورو کریٹ کوچیئرمین نیب لگانے کا فیصلہ کرلیا ، ابتدائی طور پر فواد حسن فواد، نیب قمر الزماں اور بشیر میمن کے نام پر غور کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین قومی احتساب بیورو کی تعیناتی کے معاملے پر مشاورت شروع کردی ،

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف سے اپوزیشن لیڈرراجہ ریاض کی ملاقات ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے چیئرمین نیب کےلیے مختلف ناموں پر غور کیا، ابتدائی طور پر تین ناموں پر مشاورت کی گئی ہے۔ ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت نے ریٹائرڈ جج کے بجائے ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو چیئرمین لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، سابق بیورو کریٹ فواد حسن فواد،سابق چیئرمین نیب قمر الزماں اور سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے نام پر غور کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کا ان ناموں پر اتحادیوں سے مشاورت پر اتفاق کیا گیا ، ،اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ 2جون سے پہلے چیئرمین نیب کا تقرر کرلیں گے، ابھی نام فائنل نہیں تاہم سب عزت دار لوگ ہیں۔دوسری طرف ملک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں ہوش ربا اضافے کے بعد کاروباری ہفتے کے آخری روز ڈالر کی قدر میں کچھ کمی آئی اور ڈالر 198 روپے پر پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق ہفتے کے آخری کاروباری روز جمعہ کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی، دن کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر 3 روپے 61 پیسے سستا ہوگیا۔ 3 روپے کمی کے بعد ڈالر 198 روپے 40 پیسے پر ٹریڈنگ کرنے لگا۔ دن کے وسط میں ڈالر 199 روپے 50 پیسے پر ٹریڈ ہونے لگا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 199 روپے سے 203 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

Categories
پاکستان

پٹرول کے بعد حکومت نے کس اور چیز کو مہنگا کرنے تیاری پکڑ لی؟؟

اسلام آباد(ویب ڈیسک) شہباز حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بجلی کی قیمت بڑھانے کی بھی حامی بھر لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کے بعد عوام پر بجلی بم بھی گرائے جانے کی تیاری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں قیمتیں بڑھانے کی حامی بھر لی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی ٹیرف میں 7 روپے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے، بجلی ٹیرف میں یہ اضافہ بیس ٹیرف اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ یکم جولائی سے کیا جائے گا، آئی ایم ایف نے 2600 ارب روپے کے بجلی کے گردشی قرض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے بجلی کی منافع بخش تقسیم کار کمپنیوں کی فوری فروخت کی تجویز بھی دے دی ہے، جب کہ بجلی کی نقصان میں چلنے والی تقسیم کار کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی تجویز دی گئی۔ ذرائع کے مطابق بجلی کی سرکاری کمپنیوں کے آڈٹ کے لیے نیپرا آڈیٹر جنرل کو معاونت فراہم کرے گا، دوسری طرف حکومت پر سرکاری شعبے میں بجلی کارخانوں کی فوری نج کاری کا بھی دباؤ ڈالا گیا ہے۔دوسری طرف وفاقی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور کل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 30 روپے اضافہ کر رہے ہیں، لائٹ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 30 روپے اضافہ کر رہے ہیں، نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اس وقت پیٹرولیم پر فی لیٹر 56 روپے سبسڈی دے رہی ہے، 15 دن میں 55 ارب روپے کا نقصان برداشت کر چکے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے معاشی صورتِ حال کے پیشِ نظر سخت فیصلہ لیا ہے، اس وقت ہمارے لیے ریاست کا مفاد عزیز ہے، سابق حکومت کی پالیسیوں کے باعث آج مہنگائی کا سامنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس کیا، عوام پر کسی بھی قسم کا بوجھ ڈالنا ہمارے لیے مشکل فیصلہ تھا، عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالنا ناگزیر ہے، پیٹرول پر سبسڈی کا امیر اور غریب طبقہ دونوں فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

Categories
پاکستان

عوام کو نئی حکومت کا پہلا بڑا جھٹکا،پٹرول،مٹی کے تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافےکا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نےکہا کہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے، حکومت نے پیٹرول، ڈیزل اور کیروسین آئل کی فی لیٹر قیمت

میں 30 روپے اضافےکا فیصلہ کیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگیا۔قیمت میں اضافےکے بعد ایک لیٹر پیٹرول 179.86روپے ، ایک لیٹر ڈیزل 174.15 روپے اور لائٹ ڈیزل 148.31 روپےفی لیٹر ہو گیا، مٹی کاتیل 155.56 روپے فی لیٹر ہوگیا۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ جس قیمت پر ڈیزل مل رہا ہے، اس سے 56 روپےکم پردے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت میں فروری تک پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں ہوش ربااضافہ ہوا، جب ان کی حکومت جانے لگی تو بارودی سرنگیں بچھا کر چلے گئے، سابقہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت کو فکس رکھا، پہلے دن سےکہہ رہا تھاکہ عوام پر کچھ نہ کچھ بوجھ ڈالناناگزیر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سول حکومت چلانےکا خرچہ 42 ارب اور سبسڈی سوا سو ارب روپے ہے، 15 دن میں 55 ارب روپےکا نقصان برداشت کرچکے ہیں، جب تک پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائیں گے آئی ایم ایف قرض نہیں دےگا، عمران خان فارمولے پر جاؤں تو ڈیزل 305 روپے کا ہوگا، پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھا رہے تھےتو روپیہ گر رہا تھا۔یاد رہے آئی ایم ایف نے اعلان کیا تھا کہ فیول سبسڈی ختم کرنے پر 90 کروڑ ڈالر قرض کی قسط جاری کرےگا۔ برطانوی خبرایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے پاکستان فیول سبسڈی ختم کرکے ٹریک پر واپس آئے،ڈیل کی آؤٹ لائن پرکام کرلیا،فیول سبسڈی ختم کرنے پر معاہدہ بحال ہوجائےگا اور پاکستان کے لیے فنڈنگ کے اور ذرائع کھل جائیں گے۔خبر ایجنسی کے مطابق پاکستانی وزارت خزانہ کے حکام پر امید ہیں کہ شہباز شریف کو فیول سبسڈی ختم کرنے پر راضی کرلیں گے،

پاکستان نے معیشت پر مشاورت کے لیے پارلیمنٹ کا سیشن طلب کیا ہے۔خبر ایجنسی کا یہ بھی کہنا ہےکہ 16ماہ میں الیکشن کی توقع ہے اور فیول سبسڈی کا خاتمہ حکومتی الحاق کی ساکھ متاثرکرے گا۔خبر ایجنسی نے بتایا ہےکہ آئی ایم ایف سے پاکستانی وفدکے مذاکرات میں شریک رکن نے یہ تفصیلات بتائی ہیں۔خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے پیٹرول اور بجلی پر سبسڈیز ختم کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔آئی ایم ایف اعلامیےکے مطابق آئندہ بجٹ میں قرض پروگرام کے مقاصد کے حصول پر بھی زور دیا گیا ہے جبکہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ پاکستان نےگزشتہ جائزے میں طے شدہ پالیسیوں سے انحراف کیا۔

Categories
منتخب کالم

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مزاکرات کس نے کرائے؟؟سینئر صحافی انصار عباسی نے بڑا دعوی کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) نیوٹرل اداروں نے عزم کر رکھا ہے کہ وہ سیاسی معاملات پر نیوٹرل ہی رہیں گے، عمران خان نیوٹرل اداروں سے اصرار کر رہے ہیں کہ وہ ان کا ساتھ دیں لیکن اطلاعات ہیں کہ نیوٹرلز نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ انتخابات چاہتے ہیں تو پارلیمنٹ جائیں اور حکومت سے مذاکرات کریں

کیونکہ ادارے کی بنیادی پریشانی ملک کو معاشی بحران سے بچانا ہے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران غیر جانبدار اداروں نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان سے رابطے کیے ہیں تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہو سکیں۔نواز شریف چاہتے تھے کہ وزیراعظم شہباز شریف 20 مئی کو مستعفی ہو جائیں لیکن پارٹی رہنماآں کے توسط سے غیر جانبدار اداروں نے انہیں درخواست کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے نتائج سامنے آنے تک انتظار کریں، نواز شریف نے ہچکچاتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا۔پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے بھی پارٹی رہنماؤں کے توسط سے رابطہ کیا گیا تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا نتیجہ سامنے آنے تک وہ اپنا اسلام آباد مارچ ملتوی کر دیں۔عمران خان نے پہلے تو مارچ کے اعلان کے حوالے سے فیصلے میں تاخیر کی لیکن بعد میں 25 مئی کی تاریخ دیتے ہوئے اسے حقیقی آزادی مارچ کا نام دیا۔یہ صورتحال اُن کیلئے بہت ہی پریشان کن تھی جو چاہتے تھے کہ ملک کی سنگین معاشی صورتحال کے تناظر میں حکومت اور اپوزیشن والے اپنے سیاسی فیصلوں پر نظرثانی کریں۔اس سے پہلے غیر جانبدار اداروں نے سینئر ماہرین معیشت کو مدعو کیا جن میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین بھی شامل تھے، تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں مدد مل سکے۔شوکت ترین سے کہا گیا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے معاملے پر حکومت کی حمایت کریں لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔غیر جانبدار اداروں کی پس پردہ کوششوں کے ساتھ حکمران اتحاد کے نمائندوں اور پی ٹی آئی والوں کے درمیان بدھ کو اسلام آباد میں ملاقات ہوئی لیکن یہ ملاقات کسی بریک تھرو کے بغیر ہی ختم ہوگئی۔ اب یہ ملاقات دوبارہ ہوگی تاکہ سیاسی تنازعات طے ہو سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ صرف ثالث کا کردار ادا کرے گا اور اس کی وجہ صرف ملک کی معاشی سلامتی ہے۔ نون لیگ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت سے پی ٹی آئی والوں نے ایاز صادق کے توسط سے رابطہ کیا تاکہ اسلام آباد مارچ کو ملتوی کرنے کے امکانات پر بات کی جا سکے۔کہا جاتا ہے کہ فواد چوہدری اور اسد قیصر نے ایاز صادق سے رابطہ کیا تھا اور پھر انہوں نے نواز شریف سے رہنمائی حاصل کرنے کیلئے رابطہ کیا۔ نواز شریف نے ایاز صادق کو بتایا کہ پی ٹی آئی والوں سے کہیں کہ مارچ کے معاملے پر بات کرنے کیلئے بہت دیر ہو چکی ہے۔اسی دوران نیوٹرل اداروں نے منگل کی رات بھی دونوں فریقوں سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ وہ مل بیٹھیں اور سیاسی تنازعات طے کریں کیونکہ اِن کی وجہ سے ملک میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی افرا تفری بڑھ رہی ہے۔بدھ کی صبح دونوں فریقوں کی ملاقات ہوئی۔ یوسف رضا گیلانی، ایاز صادق، احسن اقبال، ملک محمد خان، اسد محمود اور فیصل سبزواری نے اتحادی حکومت کی نمائندگی کی جبکہ پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے پی ٹی آئی کی نمائندگی کی۔یہ مذاکرات کا پہلا راؤنڈ تھا اور اس میں کوئی بریک تھروُ نہیں ہوا لیکن توقع ہے کہ دونوں فریقوں میں نیوٹرلز کی ثالثی میں دوبارہ ملاقات ہوگی۔اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ نیوٹرل اداروں کا عمران خان کیلئے مشورہ یہ ہے کہ اتحادی حکومت کے ساتھ براہِ راست اپنے تنازعات طے کریں۔توقع ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی والوں کے درمیان آئندہ مذاکرات میں توجہ پی ٹی آئی کی استعفے واپس لے کر اسمبلی میں واپسی پر بات ہوگی

Categories
Uncategorized

’ لانگ مارچ اور پولیس کا لاٹھی چارج ‘ وفاقی حکومت کاتحریک انصاف کے ساتھ مفاہمت نہ کرنے کا واضع اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف آج لانگ مارچ کرنے جارہی ہے جو کہ خیبر پختون خوا سے عمران خان کی قیادت میں شروع ہو گا جبکہ حکومت کی جانب سے طاقت سے اسے روکنے کی بھر پور کوششیں کی جارہی ہیں اور رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ، اب وفاقی حکومت نے اعلان کیاہے کہ تحریک انصاف

سے کسی قسم کی کوئی مفاہت نہیں کی جائے گی ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فتنہ ،ا نتشارپھیلانا جمہوری حق نہیں ہے ،مصدق ملک نے کہا کہ ہر شہری کو اپنی آواز اٹھانے کا حق ہے ، کیا قتل و غارت کرنا بھی آئینی حق ہے ، پی ٹی آئی رہنما خود کہتے ہیں احتجاج خونی ہے ، عمران خان سے پوچتاہوں جلاﺅ گھیراﺅ ، قتل و غارت آئینی حق ہے ، عمران خان نے جلسے کیئے کسی نے نہیں روکا ۔ دوسری جانب لاہور میں پی ٹی آئی کارکناں اور پولیس کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے ، بتی چوک پر کارکنوں نے کنٹینرز کو ہٹا دیاہے جبکہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جارہی ہے ، پولیس نے اب تک بیس سے زائد افراد کو گرفتار بھی کر لیاہے ۔دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی کال پر لانگ مارچ میں شرکت کیلئے جانے والی ڈاکٹر یاسمین راشد کے قافلے پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کردی گئی ۔ ڈاکٹر یاسمین راشد اپنے قافلے کے ہمراہ لانگ مارچ میں شرکت کیلئے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئیں ، جب ان کا قافلہ بتی چوک کے قریب پہنچا تو پولیس کی جانب سے ان کے قافلے پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ۔پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے بھی جوابی مزاحمت کی گئی ۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا کو بتایا کہ میرے ساتھ بد تمیزی اور ہاتھا پائی کی گئی ، مجھ سے میری گاڑی کی چابی چھیننے کی کوشش بھی کی گئی ، خواتین سے بد تمیزی کرتے شرم نہیں آتی ۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق بتی چوک پر پی ٹی آئی کے بہت سے کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ کارکنوں کی جانب سے سڑک پر موجود رکاوٹیں ہٹا دی گئیں ۔

Categories
پاکستان

حکومت اور بیورو کریسی کی نئی چال ،نیب کو ختم کرنے پراتفاق کر لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی کابینہ اور اعلیٰ بیوروکریسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ختم کرنے کیلیے اتفاق کیا ہے جو مبینہ طور پر بیوروکریسی کو ڈرانے، سیاسی اپوزیشن کو ستانے اور کاروباری برادری کو ہراساں کرنے کیلیے استعمال کیا جاتا ہے۔کابینہ کے بعض ارکان اور بیوروکریٹس نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے

مقدمے بازی کے عمل میں شفافیت لانے کیلیے نیب آرڈیننس میں ترمیم کرنے کی سفارش کی ہے۔کابینہ ارکان نے نیب کی زیادتیوں، ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ساتھ قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دی ہے۔وزیر قانون و انصاف نے کابینہ کے حالیہ اجلاس کے دوران روشنی ڈالی کہ قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کی میعاد 2 جون کو ختم ہو رہی ہے اور آئین کے تحت اس میں مزید توسیع نہیں کی جا سکتی۔انھوں نے کہا یہ مناسب وقت ہے ترامیم پر نظرثانی کی جائے۔کابینہ کے ارکان نے اس پر اتفاق کیا کہ نیب نے احتساب کے بجائے صرف ہراساں کرنے کے آلے کے طور پر کام کیا ہے۔نیب افسران نے سیاستدانوں، سرکاری ملازمین اور نامور تاجروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہ انتہائی اذیت ناک اور توہین آمیز تھا۔یہاں تک کہ نجی محفلوں میں سرکردہ شخصیات کی ان افسران کے ہاتھوں تذلیل کی خبریں بھی آئی تھیں۔کابینہ کے بعض ارکان کا موقف تھا صوبوں میں انسداد بدعنوانی کے اداروں اور وفاقی سطح پر ایف آئی اے کی موجودگی میں احتسابی ادارے کی ضرورت نہیں لہٰذا نیب ختم کر دیا جائے۔بیوروکریسی کے کچھ نمائندوں نے بھی نیب کو ختم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے خیال ظاہرکیا کہ یہ ادارہ اصلاحات سے بالاتر ہے۔دوسری جانب خبر یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا اہم مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال، تحریک اںصاف کے لانگ مارچ اور قبل از وقت انتخابات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف سمیت (ن) لیگ کی اعلیٰ قیادت موجود تھی جب کہ پارٹی قائد میاں نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں نواز شریف نے مشورہ دیا کہ اگر آئی ایم ایف سے عوامی ریلیف پیکیج نہیں ملتا تو بڑے فیصلے کیے جائیں، پچھلی حکومت کا ملبہ ہم کیوں اپنے سرلیں نواز شریف نے ہدایت دی کہ ملک کو انتشار کرنے والوں کے رحم و کرم نہ چھوڑا جائے،

لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات کو متاثر کرنے لیے مچایا گیا، لانگ مارچ کے خلاف حکمت عملی پر اتحادیوں کو مکمل اعتماد میں لیا جائے اور ہر فیصلے میں آصف زرداری کو ساتھ رکھا جائے

Categories
پاکستان

ایسے یا ویسے،حکومت کا ہر صورت پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کا فیصلہ،بڑے شہروں کے داخلی و خارجی راستے سیل

اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور امن و امان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکا جائے گا اور ریاست کی رٹ پر کوئی

سمجھوتا نہیں کیا جائےگا جب کہ ہر غیرقانونی کام کا راستہ روکا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیاکہ عوام کی حفاظت اور تحفظ یقینی بنایا جائیگا، امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی، کسی قسم کے تشدد یا اشتعال انگیزی پرقانون حرکت میں آئے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہےکہ دھرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلوں پرمن وعن عملدرآمد ہوگا اور مفاد عامہ کیلئے تمام راستے کھلے رکھیں گے۔ اجلاس میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے ہتھکنڈے معیشت کو تباہ کرنے کےمترادف ہیں۔ واضح رہےکہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے جس کےبعد پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔دوسری جانب پولیس نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو روکنے کیلئے لاہور کے داخلی و خارجی راستے بند کردیے جس کیلئے سینکڑوں بسیں اور کنٹینرز پکڑلیے۔ کنٹینرز، بسیں پکڑنے پر ٹرانسپورٹرز سراپا احتجاج ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہماری سیکڑوں بسیں پکڑ لیں، سیاسی نورا کشتی میں ہمارا کروڑوں کا نقصان کردیا۔ شاہدرہ چوک بند کرنے کے باعث میٹرو بس سروس کو ایم اے او کالج تک محدود کر دیا گیا ہے جبکہ راوی پل کو کینٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔

Categories
پاکستان

عمران خان کا لانگ مارچ،حکومت نے ڈی چوک سیل کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گزشتہ روز 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی لانگ مارچ سے نمٹنے کے لئے ہر پہلو سے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس اور انتظامیہ کو اقدامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتشار پھیلانے

والے لانگ مارچ کے شرکاء سے سختی سے پیش آیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے دیگر صوبوں سے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی ہے، پولیس کے ساتھ ساتھ ایف سی اور رینجرز بھی طلب کی جا رہی ہے۔ آج رات سے دیگر صوبوں سے بلائی گئی نفری پہنچنا شروع ہو جائے گی، جب کہ آپریشنل پولیس کوآج قیدی وینز، واٹر کینن اور دیگر سامان فراہم کر دیا جائے گا۔ پولیس نے لانگ مارچ کی راہ روکنے کے لیے ڈی چوک کو سیل کردیا ہے اور وہاں کنٹینر لگاکر آنے جانے کا راستہ بھی بند کردیا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممکنہ گرفتاریوں اور راستوں کی بندش کے خلاف درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ انتظامیہ اور پولیس کو گرفتاریوں اور راستوں کی بندش سے روکے جبکہ کیٹینر لگا کر روڈ بلاک کرنے سے بھی انتظامیہ کو روکا جائے۔ استدعا کی گئی کہ لانگ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے اور پرامن ریلی کے انعقاد سے نا روکا جائے، درخواست زیر التوا ہونے کے دوران ملک میں پر امن ریلیاں کرنے کے خلاف کسی ایکشن سے روکا جائے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے عامر محمود کیانی نے درخواست دائر کی، جس میں چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا۔ دریں اثنا، پی ٹی آئی نے سری نگر ہائی وے پر دھرنے کے لیے ڈی سی اسلام آباد کو درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شرکاء کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کیے جائیں، 25 مئی کو سری نگر ہائی وے پر پرامن مظاہرہ کیا جائے گا۔

Categories
منتخب کالم

اگلے دو روز اہم،اہم ادارے سے یقین دہانی نہ ملی تو حکومت ختم ،اسمبلیاں توڑ دی جائینگی،بڑا دعوی سامنے آگیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اگر شہباز شریف کی حکومت کو متعلقہ حکام سے اگست 2023 تک بر سراقتدار رہنے کے حوالے سے مطلوبہ یقین دہانی نہ ملی تو قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔ اگلے دو دن بہت اہم ہیں۔ ذریعے نے کہا کہ آپ کو تیل کی قیمتوں میں اضافے کی خبر ملے گی یا پھر قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔ منگل کی

رات وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ موجودہ حکومت کو جاری رہنا چاہیے اور معیشت کو درپیش چیلنجز کو حل کرنا چاہیے لیکن شرط ہے کہ اسے متعلقہ حکام سے مطلوبہ حمایت مل جائے۔ ذریعے نے کہا کہ اتحادیوں کی رائے تھی کہ مطلوبہ یقین دہانی کے بغیر، حکومت تیل کی قیمتیں بڑھانے اور عمران خان حکومت کی جانب سے دی گئی بھاری سبسڈی کے خاتمے کا خطرہ مول نہیں لے سکتی، اگر انتخابات اکتوبر میں کرائے گئے تو موجودہ حکومت ہی کو صرف مشکل سیاسی فیصلہ کرنے کی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی اور اسے معیشت کو درست کرنے اور عوام کی خدمت کا موقع ہی نہیں ملے گا۔ نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان تیل کی قیمتیں بڑھانے کے حق میں نہیں، ان کی رائے ہے کہ اس سے مہنگائی آئے گی اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کو یقین ہے کہ معاشی مسائل حل ہو جائیں گے اور عوام تک کم از کم بوجھ منتقل ہوگا تاہم، انہوں نے تینوں سیاسی رہنماؤں سے اتفاق کیا کہ اپنی حکومت کی مدت کے حوالے سے مطلوبہ یقین دہانی ملنے تک کوئی حکومت کارکردگی نہیں دکھا سکتی۔ منگل کی مشاورت میں وزیراعظم نے تجویز دی کہ حکومت کو قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانا چاہیے اور اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنا چاہیے تاکہ کمیٹی سے مطلوبہ یقین دہانی حاصل ہو سکے، کمیٹی میں دفاعی سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار شامل ہیں۔ اسی اجلاس میں اس بات پر بھی بحث ہوئی کہ تیل کی قیمتوں پر سبسڈی اسی صورت ختم کی جائے گی جب قومی سلامتی کمیٹی متفقہ طور پر حکومت کی اگست 2023 تک کی مدت کے حوالے سے یقین دہانی کرائے۔ اکتوبر 2022 میں الیکشن ہوئے

تو موجودہ حکومت صرف جولائی تک ہی برقرار رہ پائے گی کیونکہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا ہوگا۔ ایسی صورت میں شہباز شریف حکومت کے پاس صرف یہی آپشن باقی رہ جائے گا کہ کارکردگی دکھانے کا موقع ملے بغیر ہی مشکل فیصلہ کر لیا جائے۔ پاکستان میں موجودہ حالات میں سیاست انتہائی منقسم ہے، اس سے ملک کی معیشت کو نقصان ہوا ہے اور اب معیشت کو آئی ایم ایف کی مدد کی اشد ضرورت ہے اور اس کے بغیر بیشتر معیشت دانوں کو ڈر ہے کہ ملک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ سیاسی غیر یقینی کی وجہ سے اسلام آباد کو آئی ایم ایف سے ہری جھنڈی نہیں ملی، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے پروگرام کو فی الحال معطل رکھا ہوا ہے کیونکہ عمران خان کی حکومت نے تیل پر سبسڈی دیدی تھی۔ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کیے اور عالمی ادارے نے شہباز حکومت سے اصرار کیا کہ سبسڈی ختم کی جائے تاکہ پٹری سے اترے ہوئے پروگرام کو واپس بحال کیا جا سکے۔ شہباز نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا لیکن کہا جاتا ہے کہ دوست ممالک حتیٰ کہ چین بھی اسی صورت معاشی مسائل سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کریں گے جب آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اپنا پروگرام بحال کرے۔

Categories
پاکستان

“یہ لوگ سیاست بچانے نکلے ہیں ریاست بچانے نہیں”ماہرین نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا

کراچی(ویب ڈیسک) ماہر معیشت ظفر موتی والا نے متحدہ حکومت کی پالیسییوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے آتے ہی مراعات کا اعلان کردیا، بادشاہت میں بھی خزانہ خالی ہوتا تھا تو مراعات نہیں دی جاتی تھیں، یہ لوگ سیاست بچانے نکلے ہیں ریاست بچانے نہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘دی رپورٹرز’ میں گفتگو کرتے ہوئے

ماہر معیشت ظفر موتی والا نے کہا کہ ڈالر اوپر جانے سے پتہ لگتا ہے کہ ملک کے ڈیفالٹ کا خطرہ کتنا بڑھ گیا، اسٹاک مارکیٹ میں مندی سے بھی ملک کی معاشی حالت کا پتہ چل رہا ہے، بادشاہت میں بھی خزانہ خالی ہوتا تھا تو مراعات نہیں دی جاتی تھیں، موجودہ حکومت نے آتے ہی مراعات کا اعلان کردیا۔ ظفر موتی والا نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جاتے ہیں یا دوست ملکوں کے پاس لیکن پہلے صورتحال تو دیکھیں، ہمیں بھی پتہ ہے سبسڈی ہٹے گی تو مہنگائی آئے گی، سبسڈی ہٹا کر اصل قیمتوں پر آئیں گے تو آئی ایم ایف جان چھوڑے گا، موجودہ حکومت اس وقت اپنے الیکشن کا سوچ رہی ہے، یہ سمجھتے ہیں سبسڈی ہٹائیں گے تو مہنگائی بڑھے گی الیکشن میں نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈی نہیں ہٹاتے تو ملک ڈیفالٹ ہونے کی طرف جارہا ہے، حکومت فیصلہ نہیں کر پارہی دورائے پر تقسیم ہے، جو سبسڈی اس وقت دی جارہی ہے اس سے ملک کا قرض بھی بڑھ رہا ہے، ڈالر اوپر جانے سے بھی ملکی قرض میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت عالمی اداروں کیساتھ معاملات طے نہیں کر پارہی، یہ لوگ سیاست بچانے نکلے ہیں ریاست بچانے نہیں۔دوسر ی جانب سابق وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہی کی جانب جا رہی ہے۔ سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماد اظہر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہر دن روپیہ اپنی قدر کھو رہا ہے، اسٹاک مارکیٹ روزانہ کریش کررہی ہے لوڈشیڈنگ بڑھتی جارہی ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے مزید لکھا کہ مہنگائی میں

اضافہ اور کاروبار برباد ہوگئے ہیں جب کہ معیشت ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہی کی طرف جارہی ہے۔ حماد اظہر نے ٹوئٹ کے آخر میں اپنی حکومت کی کارکردگی بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہی معیشت ہے جسمیں دو ماہ پہلے تک استحکام تھا اور 5.5 فیصد سےترقی کر رہی تھی۔

Categories
پاکستان

ایم کیو ایم نئی حکومت سے بھی ناراض،وزیراعظم سے فوری انتخابات کا مطالبہ کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) ایم کیوایم پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف کو فوری الیکشن کی تجویز دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کردی۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم رہنماؤں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیوایم پاکستان نے وزیراعظم کو فوری الیکشن کی تجویز دے دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم نے

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ریاست کی خاطر سیاست کی قربانی دینا ہوگی، مشکل حالات میں ریاست کو دیکھنا ہے سیاست نہیں۔ ایم کیوایم نے مؤقف میں کہا کہ انتخابی اصلاحات ایک ہفتے میں ہوسکتی ہیں، عام انتخابات ہی مسائل کا حل ہیں، فریش مینڈیٹ لیا جائے دیر کی تو بدنصیبی ہوگی۔ اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف سے متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے کنوینر اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی ملاقات ہوئی تھی‌۔ ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو اور تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے وزیرِ اعظم کو عوامی فلاحی منصوبوں کو حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل کرنے اور کراچی کی عوام کیلئے ترقیاتی منصوبوں پر فوری عملدرآمد کی ہدایات پر خراجِ تحسین پیش کیا. وزیرِ اعظم نے حکومتی اصلاحات کے نفاذ میں اتحادی جماعتوں کے تعاون کا خیر مقدم کرتے ہوئے مستقبل میں قومی مفاد کے فیصلوں میں اتحادیوں کے تعاون کو کلیدی قرار دیا۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعظم ہاؤس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی پہلے وزیراعظم سے ملاقات ہوئی جس میں سیاسی صورتحال، حکومت کے مستقبل پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اہم امورپراتحادی جماعتوں سےمشاورت کی۔ بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف سے آصف زرداری کی وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

Categories
پاکستان

حکومت چلانے میں مشکلات کا سامنا،شہباز شریف سخت پریشان، اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلا لیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس آج بلالیا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اجلاس میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال کے بارے میں اہم فیصلے متوقع ہیں جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف دو تین روز میں قوم سے خطاب بھی کرسکتے ہیں۔ شہبازشریف کی قیادت میں (ن) لیگ کے وفد نے لندن میں تین روز

تک سابق وزیراعظم میاں نوازشریف سے مشاورت کی تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف برطانیہ اور یواے ای کا دورہ مکمل کرکے گزشتہ روز وطن واپس پہنچے ہیں۔دوسری طرف حکومت کو فیصلہ سازی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے کومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنےکا اعلان کردیا۔وفاقی وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنےکا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 149 روپے 86 پیسے برقرار ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 144 روپے 15 پیسے برقرار ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق مٹی کے تیل کی فی لیٹر قیمت 125 روپے 56 پیسے برقرار ہے، لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 118 روپے 31 پیسے برقرار ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی اوگرا کی سمری مسترد کردی ہے۔اس سے قبل اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا اس وقت حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے عوام پر بوجھ ڈالنے سے انکار کر دیا ہے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے وعدہ کیا تھا کہ ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کریں گے، ہم آئی ایم سے مذاکرات کریں گے اور معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کریں گے۔معروف کاروباری شخصیات کے بعد معاشی ماہرین نے بھی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے اور قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔معروف کاروباری شخصیات کے بعد معاشی ماہرین نے بھی پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے اور قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق معاشی امور کے ماہر یوسف نذر اور محمد سہیل کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھائیں تو ڈالر کی قیمت اور بڑھ جائے گی جس کے نتیجے میں مہنگائی بھی اور بڑھے گی۔

اس دورا ن معاشی ماہرین ممتاز صنعتکار خاقان نجیب اور عابد سلہری نے غریب اور موٹرسائیکل رکھنے والے افراد کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی تجویز پیش کی۔خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ ملک میں اسمارٹ کارڈ اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کا ڈیٹا موجود ہے جس سے مدد لے کر موٹربائیک والوں کو سبسڈی دی جا سکتی ہے، پاکستان میں تیل پر سبسڈی کی وجہ سے ذخیرہ اندوز تیل کی اسمگلنگ کر رہے ہیں۔انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبرزیدی کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر ڈیڑھ سال رہنا ہے تو سخت فیصلے کرنے ہوں گے، الیکشن جیتنا ہے تو ابھی سخت فیصلے لیں اور ڈیڑھ سال میں چیزیں بہتر کریں، اگر موجودہ حکومت کو ڈٹ کر فیصلے نہیں کرنے تو گھر جائیں