Categories
پاکستان

توہین مذہب کے مقدمات !پی ٹی آئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسجد نبویﷺ واقعے پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف مزید مقدمات کے اندراج سے روکتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مذہب کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کرنا خود توہین مذہب ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے مسجد نبویﷺ واقعے پر اندراج مقدمات سے متعلق قاسم سوری ، فواد چودھری ، شہباز گل کی درخواستوں پر سماعت کی ،

فواد چودھری عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میں حاضر ہو گیا ہوں، حیرت ہے کہ مارشل لاء کے ادوار بھی آئے مگر کسی حکومت نے توہین مذہب کے قانون کو اس طرح استعمال نہیں کیا ، وزیر قانون پر شدید حیرت ہے ۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنےسے روکتے ہوئے کہا کہ حکام ایف آئی آر درج نہیں کریں گے ، مدینہ منورہ میں جو ہوا ، وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔مذہب کو سیاسی مقصد کیلئے استعمال کرنا خود توہین مذہب ہے ، توہین مذہب کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے ، وفاقی حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فواد چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیاکہ آپ کو اس عدالت پر اعتماد ہے ، یہ عدالت کیس میں کارروائی کو آگے چلائے ؟۔ فواد چودھری نے کہا کہ عدالت پر اعتماد نہیں ہوگا تو کس پر ہوگا ؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مذہب کا سیاسی مقسد کیلئے استعمال خود توہین مذہب ہے ، اس طرح 2018 میں ہوا پہلے بھی ہوتا رہا ، ایک غیر ملکی کو سیالکوٹ میں مارا گیا ، مشال خان واقعے بھی سب کے سامنے ہے ، یہاں پر بھی جو مقدمات درج ہو رہے ہیں ، وہ درست معلوم نہیں ہوتے ۔ عدالت نے قاسم سوری کی درخواست پر وفاق و دیگر کو نوٹس جاری کر دیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا گیا جس میں کہا گیا کہ مسجد نبوی ﷺ واقعے پر کاؤنٹر ٹیرر ازم ونگ اور سائبر کرائم ونگ نے کوئی کارروائی نہیں کی ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ واقعے پر مقامی پولیس نے کارروائیاں کی ہیں ۔ عدالت نے پولیس کو واقعے پر مزید مقدمات درج نہ کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

Categories
پاکستان

توہین مذہب کا مقدمہ نہیں بنانا چاہیے،عمران خان کے بڑے ناقد سلیم صافی بھی سابق وزیر اعظم کے حق میں بول اٹھے

لاہور(ویب ڈیسک) تجزیہ کار سلیم صافی نے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف توہینِ مذہب کے مقدمے کی مذمت کردی۔ اپنے ایک ٹویٹ میں سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان اوران کےساتھیوں نےسیاسی مقاصد کےلئے مذہبی کارڈ کو بری طرح استعمال کیا۔ احسن اقبال کی طرح ہزاروں کی زندگیاں خطرےمیں ڈالیں۔

لیکن بدی کاجواب بدی سے نہیں دیاجاتا۔ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں کےخلاف توہین مذہب کی بنیاد پرمقدمات درج کر نے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ میں سیاسی نعرے بازی پر پاکستان کی حکومت نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈر شپ سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Categories
پاکستان

توہین مذہب کا مقدمہ نہیں بنانا چاہیے،عمران خان کے بڑے ناقد سلیم صافی بھی سابق وزیر اعظم کے حق میں بول اٹھے

لاہور(ویب ڈیسک) تجزیہ کار سلیم صافی نے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے خلاف توہینِ مذہب کے مقدمے کی مذمت کردی۔ اپنے ایک ٹویٹ میں سلیم صافی نے کہا کہ عمران خان اوران کےساتھیوں نےسیاسی مقاصد کےلئے مذہبی کارڈ کو بری طرح استعمال کیا۔ احسن اقبال کی طرح ہزاروں کی زندگیاں خطرےمیں ڈالیں۔

لیکن بدی کاجواب بدی سے نہیں دیاجاتا۔ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں کےخلاف توہین مذہب کی بنیاد پرمقدمات درج کر نے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ خیال رہے کہ مسجد نبوی ﷺ میں سیاسی نعرے بازی پر پاکستان کی حکومت نے عمران خان اور پی ٹی آئی کی مرکزی لیڈر شپ سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Categories
پاکستان

شہباز گل ،شیخ رشید سمیت 150 افراد کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ،فوادچودھری اور رانا ثناءاللہ آمنے سامنے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری نے الزام لگایا ہے کہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کوئی حکومت توہین مذہب قانون اپوزیشن کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ فوادچوہدری نے ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘پہلے صرف فرقے اور انتہا پسند ذاتی انتقام کے لیے اس الزام کو استعمال کرتے تھے۔

مگر آج وفاقی وزراء توہین مذہب کے قانون کا نشانہ بناکر اسے کامیابی سمجھ رہے ہیں’۔ واضح رہے کہ مسجد نبوی ﷺ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر سابق وزیراعظم عمران خان، فواد چوہدری، شہباز گل اور شیخ رشید سمیت 150 افراد کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ بعد ازاں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نےکہا کہ پوری امت مسلمہ کو مسجد نبوی ﷺ واقعے سے دکھ ہوا، لوگوں کو اس کام کی ترغیب دی گئی، ایک صاحب لوگوں کا گروہ لے کر سعودی عرب پہنچے اور برطانیہ سے بھی لوگ آئے۔ ان کا کہنا تھاکہ عوام نے قانونی کارروائی کیلئے اداروں سے درخواست کی، درج کی گئی ایف آئی آرز پر میرٹ کے مطابق کارروائی ہوگی، مدینہ واقعے پر حکومت خود مدعی نہیں بننا چاہتی جو گرفتار ہوئے ان کے خلاف کسی ثبوت کی ضرورت نہیں تھی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ مقدس مقامات پراحتجاج، مذہبی فرائض سے روکنا قابل سزا جرم ہے، مقدمات قانون کے مطابق درج ہوئے، ان مقدمات میں توہین رسالت کی دفعہ شامل نہیں،295 کی دفعہ مقدس مقام پر ہلڑبازی پر لگتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی، عدالتیں اگر کسی کو ضمانت دیتی ہیں یا مقدمات ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں تو سر آنکھوں پر، قانون نے اپنا راستہ لیا، اب معاملہ عدالتوں نے دیکھنا ہے۔