اسلام آباد(ویب ڈیسک) آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے مختلف کیسز میں عمران خان کی ممکنہ نااہلی کے پیش نظر خود کو تحریک انصاف کی متبادل قیادت کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ پاکستانی سیاسی تاریخ کے متنازعہ ترین آئی ایس آئی چیف فیض حمید کی جانب سے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے کی
ایک بڑی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ جلد از جلد انتخابی سیاست کے لئے اہل ہونا چاہتے ہیں۔ فیض حمید کو یہ خوش فہمی بھی ہے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز اور ووٹرز میں وہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور پرویز خٹک کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہیں۔ یاد رہے کہ فیض حمید نے جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف کا چارج سنبھالنے سے قبل ہی ریٹائر ہو جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ جنرل باجوہ نے اپنی سروس کے آخری دن انکی ریٹائرمنٹ کی منظوری دی۔ بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ان کی ریٹائرمنٹ اوکے کر دی۔ اس طرح دس دسمبر کو لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا فوج میں آخری دن تھا اور وہ اب ریٹائر ہو کر گھر جا چکے ہیں۔ ایسے میں سیاسی تجزیہ کار مزمل سہروردی نیا دور کے لیے اپنے تجزیے میں یہ سوال کرتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فیض کا کیا مستقبل ہوگا۔کیا وہ ریٹائرمنٹ کے بعد شجاع پاشا، ظہیر السلام، نوید مختار کی طرح ایک خاموش زندگی گزاریں گے؟ شجاع پاشا اور ظہیر السلام پر بھی بطور ڈی جی آئی ایس آئی سیاسی معاملات میں مداخلت کے الزامات تھے۔ لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے عملی سیاست سے دوری اختیار کیے رکھی۔ وہ پردے کے پیچھے رہے اور انہوں نے کوئی سرکاری عہدہ بھی نہیں لیا۔ وہ سیاسی معاملات سے بھی دور رہے۔ اس لئے آہستہ آہستہ ان کے بارے میں سیاسی گفتگو کم ہوتی گئی اور وہ گمنامی میں چلے گئے۔ لیکن کچھ عرصہ پہلے لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی تھی
اور اب یہ اطلاعات ہیں کہ فیض حمید بھی پی ٹی آئی کا حصہ بننے جارہے ہیں۔ یاد رہے کہ فیض حمید کا خاندان پہلے ہی باقاعدہ تحریک انصاف میں شامل ہو چکا ہے۔ انکے بھائی نجف حمید پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے چکوال میں سیاست کر رہے ہیں اور عمران خان کے چکوال جلسے میں انکے ساتھ سٹیج پر موجود تھے۔ مزمل سہروردی کے مطابق فیض حمید کے قریبی حلقے اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ خود سیاست میں آنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن وہ اسے صرف ممبر پارلیمان بننے تک محدود نہیں رکھنا چاہتے۔ وہ اپنا سیاسی کریئر اس سے زیادہ اور اس سے آگے دیکھ رہے ہیں۔ فیض حمید کا خیال ہے کہ وہ تحریک انصاف اور اس کے سوشل میڈیا فالورز میں کافی مقبول ہیں اس لئے پی ٹی آئی میں ان کی گنجائش موجود ہے۔ ویسے بھی عمران خان کی جماعت کو 2018 کے دھاندلی زدہ الیکشن کے ذریعے اقتدار تک پہنچانے میں فیض حمید کا کردار نمایاں رہا ہے۔ اس لئے ان کے قریبی ذرائع کے مطابق عمران کی ممکنہ نااہلی کے بعد فیض حمید خود کو تحریک انصاف کی متبادل قیادت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں وہ پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے ایک بھر پور سیاسی اننگز کھیل سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ فیض ابھی ساٹھ برس کے بھی نہیں ہوئے اس لئے ایک بھر پور سیاسی اننگز کھیلنے کے لئے ان کے پاس کافی وقت موجود ہے۔ مزمل سہروردی کے مطابق فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد آئین کے مطابق فیض حمید پر دو سال کے لئے عملی سیاست میں حصہ لینے پر پابندی ہے لیکن وہ ان دو برسوں میں اپنے نئے کیرئیر کے لیے نیٹ پریکٹس کرنا چاہتے ہیں۔
ان کی رائے میں 2023 کے الیکشن کے بعد ان کے لئے تحریک انصاف میں بطور متبادل سامنے آنے کا بہترین وقت ہوگا۔ ان کے بقول فیض حمید 2023 سے اگلے الیکشن میں اپنا سیاسی کردار دیکھ رہے ہیں۔