Categories
بڑی خبر

بانوے کی تاریخ خود کو دہرانے کو تیار! ورلڈ کپ پھر پاکستان آنیوالا ہے؟عمران خان نے بڑی پیشگوئی کر دی

لاہور (نیوز ڈیسک)تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان فائنل میں قومی ٹیم کی جیت کیلئے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا بانوے کی تاریخ دہراتی نظر آرہی ہے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ ہماری ٹیم اچھی ہے ،امید ہے ہم فائنل بھی جیتیں گے۔گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی ٹیم کو آئی سی سی ٹی

ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ شاندار جیت حاصل کرنے پر کپتان بابراعظم اور ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔میچ شروع ہونے سے قبل بھی عمران خان نے قومی ٹیم کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ سے ہماری تمام تر توقع یہی ہے کہ آخری گیند تک مقابلہ کریں۔واضح رہے کہ آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو7وکٹ سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی تھی۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی جانب سے ریٹائرمنٹ کا اعلان متوقع ، مگر کب؟

لاہور (ویب ڈیسک) پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے 5 ہفتوں میں ریٹائر ہونے کا اعلان کر دیا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ایکسٹینشن نہیں لوں گا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ

فیصلہ کر لیا ہے، جو 5 ہفتے میں سامنے آ جائے گا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ بھی کہا ہے کہ فوج اب سیاست میں کردار ادا نہیں کرے گی۔

Categories
بڑی خبر

آج کی سب سے بڑی خبر : پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل گیا

لاہور (ویب ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں تقریباً 52 ماہ شامل رہنے کے بعدپاکستان کا نام اس فہرست سے نکال دیا گیا۔فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کیلئے غیر ملکی فنڈنگ کا حصول آسان ہو جائے گا۔پاکستان ایف اے ٹی ایف کی مانیٹرنگ میں رہے گا، پاکستان کو

اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ قانون پر مزید عمل درآمد کی ضرورت ہے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر ٹی راجہ کمار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے ہٹا دیا گیا ہے، پاکستان 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ پر تھا، پاکستان اور نکارا گوا کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ٹی راجہ کمار نے کہا کہ پاکستان کی فیٹف مانیٹرنگ جاری رہے گی، پاکستان نے تمام 34 مطالبات پورے کردیے ہیں، ہم پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکلنے میں خوش آمدید کرتے ہیں۔صدر فیٹف ٹی راجہ کمار نے کہا کہ فیٹف نے پاکستان کا دورہ کیا اور تمام اصلاحات کا جائزہ کیا۔ صدر ٹی راجہ کمار نے کہا کہ میانمار کو گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ روکنے کے نظام میں بہتری لائی ہے، پاکستان نے 34 نکات پر عمل درآمد کیا ہے۔پاکستان کا نام 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور 27 نکات پر عمل درآمد کیلئے ایکش پلان دیا گیا تھا، بعد ازاں پاکستان کو مزید 7 اور پھر 6 نکات پر عمل درآمد کرنے کا کہا گیا تھا، ان نکات پر عمل درآمد کاجائزہ لینے کیلئے ایف اے ٹی ایف کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔پیرس میں ورکنگ گروپ اور پلینری اجلاسوں میں عالمی نیٹ ورک کے 206 ارکان اور مبصر تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے مندوبین بشمول عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، انٹرپول اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس نے شرکت کی۔ 2 روزہ بحث کے اختتام پر پلینری اجلاس میں طے کیے جانے والے فیصلوں کا اعلان کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ کا شکر ہے پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نجات ملی۔

Categories
بڑی خبر پاکستان

پی ٹی آئی کو دھچکا !!!! نور عالم کو ایک اور عہدہ دے دیا گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نور عالم خان کو وفاقی وزیر کا درجہ دیدیا گیا۔کابینہ ڈویژن کی جانب سے نور عالم خان کو وفاقی وزیر بنائے جانے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ۔حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کا درجہ وفاقی وزیر کے برابر کر دیا ہے جس کا

اطلاق 14 اکتوبر 2022 سے ہوگا۔چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم کو وفاقی وزیر کا درجہ دے دیا گیا۔

Categories
بڑی خبر

پاک فوج میں ایک ساتھ 12 اعلیٰ ترقیاں اتنی اہم کیوں ؟ بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی ماجد نظامی بی بی سی کے لیے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کی متوقع تاریخ سے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ قبل 12 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی ہے جو کہ غیر معمولی تصور کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان آرمی کی تاریخ میں ایک ساتھ دس سے زائد میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی کم مثالیں موجود ہیں۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والوں میں میجر جنرل انعام حیدر ملک، میجر جنرل فیاض حسین شاہ، میجر جنرل نعمان زکریا، میجر جنرل محمد ظفر اقبال، میجر جنرل ایمن بلال صفدر، میجر جنرل احسن گلریز، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل شاہد امتیاز، میجر جنرل منیر افسر، میجر جنرل افتخار بابر، میجر جنرل یوسف جمال اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔واضح رہے کہ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں موجودہ چھ سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کی ریٹائرمنٹ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ چونکہ ترقی کے اعلان اور مختلف عسکری عہدوں کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تاریخیں مختلف ہوتی ہیں اس لیے نومبر کے آخری عشرے تک مقررہ مدت پوری ہونے پر یہ لیفٹیننٹ جنرلز ریٹائر ہو جائیں گے۔سب سے آخر میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور موجودہ کوارٹر ماسٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ ہے جو آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے تین دن پہلے ہے۔ اس لیے انھیں آئندہ آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے اہم امیدوار تصور کیا جا رہا ہے، اگرچہ ایسے کسی فیصلے کی صورت میں اعلی عہدے سے رخصت کے حوالے سے کچھ ردوبدل کرنا ضروری ہو گا۔گذشتہ ایک سال میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی وفات، ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزماں (موجودہ سیکریٹری دفاع) اور انجینئرنگ کور کے

لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان عہدوں پر نئے افسران کا تقرر کیا جانا تھا کیونکہ آئندہ دنوں میں اکتوبر اور نومبر میں ریٹائر ہونے والے جنرلز میں کور کمانڈر منگلا شاہین مظہر محمود، انسپکٹر جنرل ٹریننگ لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان شاہ، ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹر لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز، ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پلانز ڈویژن، لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج کے نام شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کی صورت میں کم از کم دو افسران کی جگہیں خالی ہوں گی۔ ان کو پُر کرنے کے لیے بھی حالیہ ترقیاں کر دی گئی ہیں۔اگرچہ افسران کی ترقی اور سپر سیڈ ہونے کی صورت میں خالی ہونے والی سیٹوں پر عسکری روایات میں نئے آنے والے آرمی چیف اپنی ٹیم بنانے کے لیے کچھ افسران کو ترقی دیتے ہیں لیکن اس مرتبہ یہ ترقیاں قبل از وقت ہی دی جا چکی ہیں اور اسی لیے زیادہ تعداد میں افسران کو ترقی دی گئی ہے۔قابل ذکر نکتہ ہے کہ چھ سال پہلے جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی چیف بننے کے فورا بعد سات میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی تھی۔ اور اب اپنی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے ڈیڑھ ماہ پہلے انھوں نے 12 میجر جنرلز کو ترقی دی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے چھ سالہ دور میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں ترقی پانے والے افسران نے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد بھی کچھ عرصہ اپنے پرانے عہدوں پر کام کیا۔

اس دوران ان کی پوسٹ کو کچھ وقت کے لیے اپ گریڈ کر دیا گیا اور کسی دوسری پوسٹ کے خالی ہونے پر ان کی تقرری وہاں کر دی گئی۔مثال کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل سید عدنان نے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد بھی کچھ وقت وائس چیف آف جنرل سٹاف کے عہدے پر کام کیا جو کہ عمومی طور پر میجر جنرل کا عہدہ سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم شیخ، لیفٹیننٹ جنرل سلمان فیاض غنی اور لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی نے بھی کچھ عرصہ اپنے پرانے عہدوں پر ذمہ داریاں سر انجام دیں۔جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف کے ادوار میں ایک سے زائد مرتبہ ایسا ہوا جب انھوں نے قابل یا قریبی افسران کو وقت سے پہلے یا عہدہ خالی نہ ہونے کے باوجود اگلے عہدے پر ترقیاں دیں۔لیفٹیننٹ جنرل نعمان ذکریا اس وقت وائس چیف آف جنرل سٹاف ہیں اور اس سے پہلے و ہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری رہے اور وزیرستان میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا اس وقت ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے سربراہ کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ویپن اینڈ ایکوئپمنٹ اور جی او سی انفنٹری ڈویژن کھاریاں کے طور پر کام کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر جی ایچ کیو میں ایک خصوصی سیل کی نگرانی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان ساؤتھ، جی او سی انفنٹری ڈویژن سیالکوٹ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں خدمات سر

انجام دے چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ جی ایچ کیو کی ٹریننگ اینڈ ایویلوییشن برانچ میں ڈائریکٹر جنرل ایویلوییشن تعینات ہیں۔ اس سے پہلے وہ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور نارتھ بلوچستان اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں چیف انسٹرکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احسن گلریز بھی ٹریننگ اینڈ ایویلیویشن برانچ میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری ٹریننگ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی حفاظت پر معمور ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں اور جی اوسی انفنٹری ڈویژن کھاریاں بھی رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کمانڈنٹ انفنٹری سکول کوئٹہ ہیں اور اس سے پہلے جہلم میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کرنے کے ساتھ ساتھ جی ایچ کیو کے آرمی چیف سیکرٹریٹ میں ڈائریکٹر جنرل ڈی جی سٹاف ڈیوٹیز بھی رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ملتان میں آرمڈ ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ساؤتھ کے عہدے پر کام کر رہے ہیں اور وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل کمانڈ، کنٹرول، کمیونیکیشن اینڈ انٹیلیجنس رہے اور آئی ایس آئی میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل یوسف جمال اس وقت ڈائریکٹر جنرل نیشنل لاجسٹکس سیل ہیں اور اس سے پہلے وہ سیالکوٹ میں انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال ایئر ڈیفنس کمانڈ کے قائم مقام سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں اس سے پہلے وہ کراچی میں

ایئر ڈیفنس ڈویژن اور سیالکوٹ میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ بھی کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر آئی ایس آئی میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنل رہے۔ اس سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ رہے اور انجینیئرنگ ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اس وقت جی ایچ کیو میں چیف انجینیئر اور ڈائریکٹر جنرل ورکس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ڈی جی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن رہے اور کوئٹہ میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔موجودہ حالات میں کیا یہ معمول کی ترقیاں ہیں یا ان میں کوئی اہم پہلو بھی موجود ہے جو کہ مستقبل میں اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے؟اس سوال کا جواب ہمیں تین سال بعد کے حالات کی نشاندہی کرتا نظر آتا ہے۔ اگر سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہا اور نومبر 2022 میں نئے آرمی چیف کی تقرری ہو گئی تو اس کے بعد اکتوبر میں ترقی پانے والے تمام جنرلز نومبر 2025 میں نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کے عہدوں کی سنیارٹی لسٹ میں پہلے نمبروں پر ہوں گے۔شاید اسی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے گذشتہ سال کے آخر میں کئی اہم افسران کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی نہیں دی گئی تاکہ وہ آئندہ تین سال بعد ہونے والی فور سٹار ترقیوں کی ممکنہ سنیارٹی میں سرِفہرست ہوں۔تین سال بعد نومبر 2025 میں انھی ناموں میں سے کئی نام نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے زیر غور آئیں گے جن میں لیفٹیننٹ جنرل نعمان ذکریا، لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا، لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر، لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ، لیفٹیننٹ جنرل راجہ احسن گلریز، لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کے نام سرفہرست ہوں گے۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو بڑا ریلیف دے دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو 5 ہزار روپے کے مچلکے داخل کرانے کا حکم دیتے ہوئے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت

کی درخواست پر سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ حفاظتی ضمانت اس صورت میں سنی جاسکتی ہے جب معاملہ دوسرے صوبے کا ہو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں خصوصی عدالت کو ضمانت کی درخواست سننی چاہیے، اگر کوئی ایشو ہے تو ہم اس وقت تک حفاظتی ضمانت منظور کر لیتے ہیں، اگر یہ معاملہ حل نہیں ہوتا تو ہم آپ کی درخواست کو دوبارہ سنیں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ہمیں بھی حیرت ہے کہ اسپیشل کورٹ کیوں نہیں سن رہی۔عمران خان کے عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سوال کیا تھا کہ آپ کے خیال میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کون سی عدالت جانا چاہیے؟ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت جانا چاہیے۔ چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پھر سوال کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ پیش کیوں نہیں ہوئے؟ وکیل نے کہا کہ عدالت حکم کرے تو عمران خان فوری عدالت پیش ہو جائیں گے، بنی گالہ میں پولیس نے عمران خان کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار تین بجے تک اس عدالت میں پیش ہو جائیں۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ 3 بجے دیر ہو جائے گی ابھی آدھے گھنٹے میں آجاتے ہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ٹھیک ہے آجائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت میں پیش ہونے تک عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے معاملے پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے 3 اعتراضات لگائے تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار اسد خان کی جانب سے اعتراضات لگائے گئے تھے۔رجسٹرار نے اعتراض لگاتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان نے بائیو میٹرک نہیں کرائی اور ایف آئی آر کی غیر مصدقہ نقل لگائی گئی ہے۔اسسٹنٹ رجسٹرار اسد خان نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت میں جانے سے پہلے ہائی کورٹ کیسے آسکتے ہیں۔فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے کے معاملے پر عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایف آئی اے نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حفاظتی ضمانت منظور کرے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکیں۔

Categories
بڑی خبر

عمران خان سرخرو۔۔۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے بڑے ریلیف کی خبر آگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف مقدمے سے سنگین ترین دفعہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے

استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ جے آئی ٹی نے اس کیس میں کیا رائے دی ہے؟پراسیکیوٹر نے بتایا کہ جےآئی ٹی کی یہی رائے ہے کہ اس کیس میں شرپسندی کی دفعہ بنتی ہے۔عمران خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے ایکشن لینے کی بات کی جو لیگل ایکشن کی بات تھی، آئی جی پولیس اور ڈی آئی جی پر بھی کیس کرنے کی بات کی گئی، درخواست متاثرہ افراد کی طرف سے آنی چاہیے تھی کہ وہ اس بیان سے خوفزدہ ہوئے، یہ کمپیوٹر ٹائپ درخواست تحمل سے لکھی گئی جس کے پیچھے کوئی ماسٹر مائنڈ ہے، اس سنگین دفعہ کا مقدمہ خوف اور دہشت کی فضا پیدا کرنے پر ہی بن سکتا ہے، محض ایسی فضا پیدا ہونے کے امکان پر مقدمہ نہیں بن سکتا، عمران خان پر بنا مقدمہ عالمی سطح پر کیا تاثر چھوڑے گا؟چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اُس پر نہیں جاتے، ابھی مقدمے تک رہتے ہیں۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان نے ایک ریلی میں بات کی جس پر مقدمہ بنا، تقریر پر سنگین مقدمہ قانون کو مذاق بنانے جیسا ہے۔اسپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف مقدمے سے سیکشن 186 نکال دی گئی ہے۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جو سیکشن نکال دینی چاہیے تھی وہ ختم نہیں کی گئی، عدالت نے چالان داخل کرانے سے روکا تھا مگر پولیس نے چالان تیار کر رکھا ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ چالان ٹرائل کورٹ میں جمع نہیں کرایا گیا، یہی آرڈر بھی تھا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان ہی حقائق پر تفتیشی افسر نے آئی جی سے دو بار کہا کہ مجھے کیس سے الگ کیا جائے۔عدالتِ عالیہ نے عمران خان کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کچھ دیر بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے خلاف مقدمے سے سنگین دفعہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: چوہدری پرویز الٰہی کی کرسی کو لاحق خطرات ٹل گئے ، بڑی مدد حاصل ہو گئی

لاہور (ویب ڈیسک) وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی کی زیر صدارت مسلم لیگ قائداعظم کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ۔پارلیمانی پارٹی کا چودھری پرویزالٰہی کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔خبروں کے مطابق پارلیمانی پارٹی کا کہنا تھا کہ چودھری پرویزالٰہی کے ساتھ کھڑے ہیں، اور کھڑے رہیں گے۔

وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی ہمارے لیڈر ہیں۔ پوری پارلیمانی، سیاسی اور عوامی قوت کے ساتھ چودھری پرویزالٰہی کے شانہ بشانہ ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی کی قیادت میں مسلم لیگ قائداعظم اور پی ٹی آئی کا مثالی اتحاد صوبے کے عوام کو ڈلیور کر رہا ہے۔اس موقع پر خطاب کرتے چودھری پرویز الہٰی نے کہا کہ مسلم لیگ قائداعظم متحد ہے اور متحد رہے گی۔ صوبے کے عوام کی خدمت کے سفر کو مل کر مزید تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔ افواہیں پھیلانے والے مخصوص ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین پنجاب اسمبلی ساجد بھٹی، حافظ عمار یاسر، شجاعت نواز، محمد عبداللہ وڑائچ، محمد رضوان، احسان الحق، محمد افضل ، خدیجہ عمر اور باسمہ چودھری نے شرکت کی۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: شہباز گل کی ضمانت پر رہائی کا حکم جاری کر دیا گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بغاوت کے مقدمے میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے بغاوت پر اکسانے کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی دائر درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل مکمل ہوجانے کے بعد ضمانت کی منظوری کے احکامات جاری کیے اور ریمارکس دیے کہ جب تک ٹھوس مواد نہ ہو کسی کو ضمانت سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔ہائیکورٹ نے سماعت میں ریمارکس دیے کہ آرمڈ فورسز اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے ان پر اثر ہو، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور پر جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔درخواستِ ضمانت کی آج ہوئی سماعت کے آغاز پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر روسٹرم پر آئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل کیخلاف کیس خارج کرنے کی درخواست بھی زیر التوا ہے، آج ضمانت کی درخواست کے ساتھ مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مقرر نہیں۔وکیل شہباز گِل نے کہا کہ بدنیتی کی بنیاد پر سیاسی انتقام کے لیے یہ کیس بنایا گیا، اس کیس میں تفتیش مکمل ہو چکی، پورا کیس ایک تقریر کے گرد گھومتا ہے، شہباز گِل موجودہ حکومت پر بہت تنقید کرتے ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہباز گِل کے وکیل کو سیاسی بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات پر دلائل دیں۔شہباز گِل کے وکیل سے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایف آئی آر میں لکھی ہوئی باتیں شہباز گِل نے کی تھیں ؟ کیا آپ فورسز کو سیاست میں ملوث کرنے کے بیان کو جسٹیفائی کرسکتے ہیں؟سلمان صفدر نے جواب دیا کہ شہباز گِل کی گفتگو میں آرمڈ فورسز کی کہیں پر بھی تضحیک نہیں کی گئی، گفتگو کے مخصوص حصے بدنیتی سے

منتخب کیے گئے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ ‏کیا آئین کے مطابق فوج کو سیاست میں ملوث کیا جا سکتا ہے؟ کیا سیاسی جماعت کے ایک ترجمان کے ان الفاظ کا کوئی جواز دیا جا سکتا ہے؟ یہ صرف تقریر نہیں ہے۔وکیل نے جواب دیا کہ ایف آئی آر میں شہباز گِل کی گفتگو سے ن لیگ لیڈرشپ کے یہ نام نکال دیے گئے، انہوں نے حکومت اور ایک سیاسی جماعت کی بات کی تھی، اگر یہ نام لکھے جاتے تو واضح ہوجاتا کہ ان کا الزام فوج نہیں ن لیگ پر تھا۔شہباز گِل کے وکیل نے اپنے مؤکل کی گفتگو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پڑھا اور بتایا کہ شہباز گِل نے اتنا انتشار تقریر میں نہیں پھیلایا جتنا مدعی مقدمہ نے بنایا جبکہ مدعی اس کیس میں متاثرہ فریق بھی نہیں ہے۔وکیل نے عدالت سے کہا کہ آپ کے پاس ایمان مزاری کا کیس آیا آپ نے مقدمہ خارج کیا، اس پر چیف جسٹس نے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ الگ کیس ہے آپ اپنے کیس کی بات کریں، یہ گفتگو بتاتی ہے کہ سیاسی جماعتوں نے نفرت کو کس حد تک بڑھا دیا ہے۔شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ میرے مؤکل کی ساری گفتگو اسٹریٹیجک میڈیا سیل سے متعلق تھی، فورسز کی طرف سے مقدمہ درج کرانے کا اختیار کسی اور کے پاس نہیں، جبکہ شہباز گِل پر مقدمہ میں بغاوت کی دفعات بھی شامل کر دی گئیں، ان کے ریمانڈ کو بہت متنازع بنایا گیا، بغاوت کی دفعات نے بھی اس مقدمہ کو متنازع بنا دیا، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ 13 میں سے 12 دفعات شہباز گِل پر نہیں لگتیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ چلیں ایک نمبر تو دیا نا، ہماری افواج اتنی کمزور نہیں کہ کسی کے لاپرواہ بیان سے متاثر ہوجائیں، لیکن شہباز گِل کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو کسی طور بھی جسٹیفائی نہیں کیا جا سکتا۔چیف جسٹس نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے حکومت کی اجازت لی گئی تھی؟ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت نہیں لی گئی تھی۔عدالت میں موجود کیس کے اسپیشل پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی نے بتایا کہ بغاوت کا مقدمہ درج کرنے سے پہلے اجازت لی گئی تھی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ شہباز گِل جس حکومت کے ترجمان تھے وہ بھی ایسے سنگین جرائم کیسز کا سہارا لیتی تھی۔وکیل شہباز گل نے کہا کہ قائداعظم نے بھی کہا تھا غلط آرڈرز کو نہ مانا جائے، شہباز گِل نے بھی وہی کہا تھا۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیے کہ نہیں، یہ لاپرواہی پر مبنی بیان تھا۔وکیل نے کہا کہ ریمانڈ میں شہباز گِل کے ساتھ جو ہوا،اجازت ہو تو وہ بھی بتاؤں، چیف جسٹس بولے اُس معاملے پر اس عدالت کا الگ بینچ آرڈر کرچکا ہے۔عدالت نے سوال کیا کہ کیا سیاسی جماعت کے ترجمان کو معلوم نہیں کہ آرمڈ فورسز نے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا حلف لیا ہے، شہباز گِل کا بیان غیرذمہ دارانہ، غیر مناسب اور ہتک آمیز تھا۔اس موقع پر شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کیے جس کے بعد اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے دلائل کا آغاز کیا۔

Categories
بڑی خبر

رانا ثنااللہ کی شامت آگئی ۔۔۔پنجاب میں داخل ہونا بھی دشوار ہو گیا

لاہور (ویب ڈیسک) وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے جن 30 ارکان اسمبلی پر مقدمات ہیں وہ اسلام آباد جا کر وہیں رکے ہوئے ہیں۔ رانا ثناءاللّٰہ بھی حفاظتی ضمانت کروا کر آتے ہیں، بغیر ضمانت آئے تو رانا ثناءاللّٰہ کے خلاف ایکشن ہوگا۔صوبائی وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے فیصل آباد میں

زدوکوب کا شکار ہونے والی طالبہ خدیجہ کے گھر جا کر متاثرہ خاندان سے ملاقات کی۔بعدازاں صوبائی وزیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدیجہ کیس میں پولیس نے اچھی کارکردگی دکھائی، جس پر مظلوم خاندان مطمئن ہے۔پنجاب میں وزارتِ اعلیٰ کی تبدیلی کی خبریں گردش کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں ہاشم ڈوگر کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کہ ان لوگوں کو سازش کے علاوہ کچھ کرنا نہیں آتا۔انہوں نے کہا کہ 27 کلو میٹر کی حکومت لینے کے لیے ان لوگوں نے ملک کا معاشی طور پر ستیاناس کردیا۔ یہ لوگ عوام کی توجہ مہنگائی سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ عوام مہنگائی کے بجائے یہ دیکھیں کہ پنجاب میں سیاسی طور پر کیا ہوگا اور عوام کی توجہ مہنگائی سے ہٹ جائے اور وہ دیکھیں عمران خان نااہل ہوں گے یا نہیں ہوں گے۔ہاشم ڈوگر نے کہا کہ اب قانون میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے کہ کوئی کسی اور سیاسی پارٹی کو ووٹ دے، اس لیے پنجاب میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھ رہے۔ان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے پر قانونی کارروائی کی جائے گی، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر حکم امتناعی ختم کروانے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان بھی مقدمات کا سامنا کر رہےہیں، رانا ثناءاللّٰہ کو بھی کرنا پڑے گا، بغیر حفاظتی ضمانت رانا ثناءاللّٰہ آئے تو ان کی گرفتاری کیوں نہیں ہوسکتی؟۔

Categories
بڑی خبر

اگر عمران خان نے غیر مشروط معافی مانگ لی تو قصہ ختم اور اگر نہ مانگی تو بھی کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ۔۔۔۔۔۔حامد میر کا حیران کن تبصرہ

لاہور (خصوصی رپورٹ) سینئر صحافی تجزیہ کار اور کالم نگار حامد میر نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے خلاف ممکنہ کارروائی اور اس سے پہلے وبعد کے حالات پر کھل کر گفتگو کی ہے ۔ کیا عمران خان معافی مانگ کر جان چھڑائیں گے یا خود کو خود ہی قربان کریں گے ؟

حامد میر کی خصوصی گفتگو ملاحظہ کریں ۔۔۔
https://youtu.be/AJpwRpD3TQo

Categories
بڑی خبر

22 ستمبر کو عمران خان پر فرد جرم اور اسکے بعد ۔۔۔۔۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے تہلکہ خیز خبر آگئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) خاتون جج کو وارننگز دینے پر چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف اور سابق وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ ہو گیا ۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفے سے قبل اس کیس کے آگے بڑھنے یا نہ بڑھنے سے متعلق

فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔وقفے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔عدالت عالیہ نے اپنے مختصر فیصلے میں ریمارکس دیے کہ اس کیس کی سماعت دو ہفتوں تک کے لیے ملتوی کی جاتی ہے جبکہ 22 ستمبر کو عمران خان پر فردِ جرم عائد کی جائے گی۔واضح رہے کہ عدالتی کارروائی میں 5 منٹ کا وقفہ کیا گیا تھا، تاہم عدالت کے اٹھتے ہی عمران خان بھی کھڑے ہوگئے تھے اور کہا تھا کہ جسٹس صاحب میں کچھ کہہ سکتا ہوں؟ جس پر چیف جسٹس نے اپنی نشست سے اٹھتے ہوئے جواب دیا کہ ہم نے آپ کے وکلا کو سن لیا ہے۔عمران خان نے کہا کہ عدالت نے جو سوال پوچھے، ان پر مجھے اپنا مؤقف دینا تھا۔خیال رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اتنی پولیورائزڈ سوسائٹی ہے کہ فالورز مخالفین کو پبلک مقامات پر بے عزت کرتے ہیں، اگر اس جج کے ساتھ بھی ایسا ہو جائے تو پھر کیا ہو گا؟ ہم نے وکلاء تحریک کے ثمرات حاصل نہیں کیے، ماتحت عدلیہ اس عدالت کی ریڈ لائن ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری ریڈ لائن ہے، آپ نے اپنے جواب میں جسٹیفائی کرنے کی کوشش کی۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جسٹیفائی نہیں، وضاحت کرنے

کی کوشش کی۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کیا سابق وزیرِ اعظم لا علمی کا عذر پیش کر سکتے ہیں؟ جرم انتہائی سنگین ہے، جس کا احساس نہیں ہوا، ہم نے صرف قانون کو دیکھنا ہے، ہمیں احساس ہے کہ اس لیے جواب میں وہ باتیں لکھی ہیں، آپ خود ہی بتائیں کہ کیا آپ کا جواب سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق درست ہے؟انہوں نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کا جواب ان 2 عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے؟ اس عدالت کو کوئی مرعوب نہیں کر سکتا، ہم نے قانون کے مطابق جانا ہے، پچھلی مرتبہ آپ کو سمجھایا تھا، جواب سے لگتا ہے کہ سنگینی کا احساس نہیں۔چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کسی جج کے جذبات نہیں ہوتے، جج کے بارے میں اشتعال انگیزی پھیلائی گئی، وہ جج کہیں جا رہی ہوں تو ان کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آ سکتا ہے، اس کورٹ نے آپ کو طریقے سے گریویٹی سمجھا دی ہے، گزشتہ سماعت پر باور کرانے کی کوشش کی، اس عدالت میں سب کو عزت دی جاتی ہے اور دی جاتی رہے گی۔حامد خان نے کہا کہ عمران خان نے جواب میں کہا ہے کہ وہ عدلیہ اور خواتین کا احترام کرتے ہیں، عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ عمران اور ان کے سپورٹرز خاتون جج سے متعلق کچھ نہیں کریں گے۔جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ کیسے ایک سیاسی رہنما جلسے میں کسی جج کے خلاف ایکشن لینے کا کہہ سکتا ہے؟ جج کے خلاف کارروائی کے لیے ایک فورم ہے، عوامی جلسہ وہ فورم نہیں۔

Categories
بڑی خبر

عمران خان کو نااہل کروانے کے لیے تحریک انصاف کے اندر سے کون زور لگارہا ہے ؟ سلیم صافی کا تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (خصوصی رپورٹ) سینئر صحافی اور کالم نگار سلیم صافی نے عمران خان کو سزا ملنے اور نااہلی کے امکانات کے حوالے سے ایک حیران کن انکشاف کیا ہے ۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ تحریک انصاف کے اندر سے کچھ لوگ عمران خان کو ہر

صورت سزا دلوانا چاہتے ہیں ، سلیم صافی نے مزید کیا کہا ، اس ویڈیو میں جانیں ۔۔۔۔۔

https://youtu.be/Huli3BdvObU

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: اسلام آباد سے بہت بڑی تبدیلی کی خبر آ گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم میں بڑی تبدیلیاں کردی گئی ہیں،وفاقی حکومت کی قانونی ٹیم کے 118 سرکاری وکلا کو فارغ کردیا گیا۔ نجی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق 127 نئی تقرریاں کی گئی ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرلز سہیل محمود اور ساجد الیاس بھٹی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

اسلام آباد میں 20 اور راولپنڈی میں 13 نئی تقرریاں کی گئیں، اس کے ساتھ ساتھ لاہور میں 31،ملتان 9 اوربہاولپور میں 5 وکلا کی خدمات وفاقی حکومت نے حاصل کی گئی ہیں۔کراچی میں 16 اور کوئٹہ میں 7 وکلا کی خدمات وفاقی حکومت نے حاصل کیں۔ تمام سرکاری وکلا عدالتوں میں وفاقی حکومت اور اداروں کی نمائندگی کریں گے۔ ادھر گزشتہ روز وفاقی حکومت کی سفارش پر نئے گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی کر دی گئی ،جمیل احمد کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق جمیل احمد کی بطور گورنر اسٹیٹ تعیناتی 5 سال کیلئے کی گئی ،وفاقی حکومت کی سفارش پر انہیں گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کیا گیا واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یہ خبر سامنے آئی تھی کہ گورنر اسٹیٹ بینک کے خالی عہدے پر جمیل احمد کو گورنر اسٹیٹ بینک بنائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم کی منظوری سے جمیل احمد کی بطور گورنر اسٹیٹ بینک تعیناتی کا اعلان متوقع تھا۔جمیل احمد ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کے عہدے پر فائز رہے۔ انہیں 25 اکتوبر 2018 کو 3 سال کیلئے ڈپٹی گورنر تعینات کیا گیا تھا۔ جمیل احمد کا بینکنگ سیکٹر میں 30 سالہ تجربہ ہے۔ نئے گورنر اسٹیٹ بینک کیلئے تیار کردہ فہرست میں ڈاکٹر مرتضٰی ،عاصم میراج، ڈاکٹر سعید احمد کے نام بھی شامل تھے۔ خیال رہے کہ روراں سال مئی میں رضا باقر کی مدت پوری ہونے پر مستقل گورنرکا عہدہ خالی ہوا تھا اور ڈاکٹر مرتضٰی سید قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک کے فرائض انجام دئیے۔

Categories
بڑی خبر

مشہور ایم این اے ڈی نوٹیفائی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی محمد میاں سومرو کو ڈی نوٹیفائی کردیا۔واضح رہے کہ محمد میاں سومرو این اے 196 جیک آباد سے رکن قومی اسمبلی منتحب ہوئے تھے۔خیال رہے کہ چند روز قبل پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی محمد میاں سومرو

نے اسپیکر کو رخصت کی درخواست ارسال کی تھی۔اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے رکن محمد میاں سومرو کی رخصت کی درخواست مسترد کردی تھی۔اسپیکر نے ایم این اے محمد میاں سومرو کی نشست مسلسل غیر حاضری پر خالی قرار دے دی تھی۔خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر نے محمد میاں سومرو کی درخواست کا معاملہ ایوان میں رکھا تھا۔اسپیکر نے محمد میاں سومرو کی رخصت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما نے کوئی درخواست بروقت نہیں دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 40 روز کے اندر درخواست نہیں دی گئی، وقت گزرنے پر درخواست دی گئی۔واضح رہے کہ محمد میاں سومرو کی نشست خالی قرار دینے کی تحریک پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن شاہدہ رحمانی نے پیش کی تھی۔اس تحریک میں کہا گیا تھا کہ محمد میاں سومرو ایوان کے اجلاسوں سے مسلسل 40 دن تک بغیر اجازت غیر حاضر رہے اور یہ ایوان دستور کے آرٹیکل 46 کی شق 2 کے تحت نشست خالی قرار دیتا ہے۔ایوان نے محمد میاں سومرو کو ڈی سیٹ کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کی تھی۔قومی اسمبلی سے تحریک منظور ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے محمد میاں سومروکی نشست خالی قرار دی گئی، تاہم آج ای سی پی نے انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا۔

Categories
بڑی خبر

عسکری قیادت کن آپشنز پر غور کر رہی ہے ؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اور صحافی انصار عباسی اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ عسکری حکام اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ حکومت سے رابطہ کرکے شہباز گل کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تحویل میں دینے کی درخواست کی جائے تاکہ ان کا کورٹ مارشل کیا جاسکے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ

جو کچھ بھی شہباز گل نے چند روز قبل کہا اس کے بعد عسکری حکام سنجیدگی سے اس آپشن پر غور کر رہے ہیں۔ فوج میں بغاوت پر اکسانے کا معاملہ انتہائی سنگین جرم ہے اور عسکری حلقوں میں اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ ایسے جرم میں میں ملوث شخص کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر دفاعی حکام نے یہ فیصلہ کرلیا تو وزارت دفاع کے توسط سے حکومت سے رابطہ کیا جائے گا تاکہ شہباز گل کو تحویل میں لے کر کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔ حتمی فیصلہ سویلین حکومت کا ہوگا۔ آرمی ایکٹ کے تحت سویلین افراد پر مقدمہ چلانے کا معاملہ ہمیشہ سے ہی متنازع رہا ہے اور سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں کہ عام آدمی کا فوجی عدالت میں مقدمہ چلنا چاہئے یا نہیں۔ ایک ماہر قانون کے مطابق، آرمی ایکٹ کے سیکشن (d) (1) 2 کے تحت ایسے معاملات میں کسی سویلین پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ لیکن ہیومن رائٹس اور فوجی امور کے ماہر سینئر وکیل کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ایسا کچھ نہیں کہ کسی سویلین کو گرفتار کرکے اس کا ٹرائل کیا جائے۔ صرف ایسے سویلینز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے جو آپریشنل علاقوں میں ہوں اور وہ بھی اس حد تک کہ انہوں نے سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایوب خان کے دور میں جب ملک بھر میں اُن کیخلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو انہیں اندیشہ تھا کہ فوج میں ان کیخلاف کہیں بغاوت نہ ہو جائے اس لئے انہوں نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اور اس میں سیکشن (d) (1) 2 شامل کیا جس کے تحت اگر کوئی شہری (سویلین) فوج کی صفوں کو کمان کیخلاف اکساتا ہے اور سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کیخلاف فوج مقدمہ چلا سکتی ہے۔ کرنل (ر) انعام نے کہا کہ تاہم، فوج اس عرصہ کے دوران کسی سویلین کیخلاف مقدمہ نہیں چلا سکی۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے آرمی کمان کو خطوط تحریر کیے تھے۔ اور پھر اس کیخلاف ملٹری کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا اور قید میں بھیج دیا گیا۔ وکیل نے مزید بتایا کہ ضیاء کے دور میں احمد فراز اور فرخندہ بُخاری کو عسکری حکام نے گرفتار کیا لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مداخلت کی اور دونوں کو رہا کر دیا گیا۔

Categories
بڑی خبر

عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ خفیہ رابطوں پر حامد میر کی بریکنگ نیوز

لاہور (خصوصی رپورٹ) سینئر کالم نگار، صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے ایک نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان اور تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ پس پردہ رابطوں پر اظہار خیال کیا ہے ۔ حامد میر نے اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں عمران خان کے رویے میں تبدیلی کے

بارے میں کیا انکشافات کیے ؟ آپ اس ویڈیو میں جانیں ۔۔۔۔۔(ش س م)

Categories
بڑی خبر

عمران خان نے برطانوی حکومت کا کرسی پر بیٹھنے کیلئے’’کرسی نشین‘‘سرٹیفکیٹ شیئر کردیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے برصغیرپاک وہند میں برطانوی حکومت کے دور میں کرسی پر بیٹھنے کیلئے ’’کرسی نشین‘‘ سرٹیفکیٹ شیئر کردیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ غلامی کی صورت میں ملنے والی ذلت، ہم کتنے خوش قسمت ہیں جنہوں نے ایک آزاد مملکت میں جنم لیا۔

انہوں نے یوم آزادی 14 اگست کی مناسبت سے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں برصغیرپاک وہند میں برطانوی حکومت کے دور میں کرسی پر بیٹھنے کیلئے ’’کرسی نشین‘‘ سرٹیفکیٹ شیئر کیا۔کرسی نشین سرٹیفکیٹ سرکاری دفاترز میں گورے سے ملاقات کرنے اور اس کے آفس میں کرسی پر بیٹھنے کیلئے جاری کیا جاتا تھا، جس کے پاس یہ سرٹیفکیٹ نہیں ہوتا تھا وہ گورے آفیسر کے انتظار کیلئے بھی اس کے آفس میں کرسی پر نہیں بیٹھ سکتا تھا۔ عمران خان نے اس کرسی نشین سرٹیفکیٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ غلامی کی صورت میں ملنے والی ذلت؛ اور اس سوال کا جواب کہ میرے والدین کی نسل کیوں ہمیشہ ہمیں یہ احساس دلواتی کہ ہم کتنے خوش قسمت ہیں جنہوں نے ایک آزاد مملکت میں جنم لیا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے یوم آزادی کی مناسبت سے اسلام آباد کی بجائے لاہور میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 13 اگست کے جلسے کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔ جلسے کے حوالے سے حتمی مشاورت کے لیے عمران خان نے پارٹی کو آج طلب کیا تھا۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف نے 13 اگست کو جلسے کا مقام تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیاتحریک انصاف اب اسلام آباد کے بجائے لاہور میں جلسہ کرے گی۔پی ٹی آئی جلسہ لاہور ہاکی گراؤنڈ میں ہوگا۔اس سے قبل تحریک انصاف نے 14 اگست کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔سابق وزیراعظم و پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی زیر

صدارت پارٹی کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے 9 حلقوں میں ضمنی انتخابات سے متعلق قانونی امور کا جائزہ لیا گیا جبکہ ارکان اسمبلی کے استعفوں سے متعلق پی ٹی آئی کی قانونی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی قانونی ٹیم نے عدالتوں میں دائر درخواستوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تحریک انصاف 14 اگست کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کرے گی۔اس حوالے سے عمران خان کا کہنا تھاکہ موجودہ حکومت ہر میدان میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے لہٰذا حکومت فوری عام انتخابات کی تاریخ دے۔تاہم آج پارٹی مشاورت کے بعد عمران خان کی جانب سے اہم فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت اب جلسہ لاہور میں ہو گا جس میں ایک لاکھ افراد کو لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز! حکمران اتحاد نے تحریک انصاف کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی مشروط پیشکش کر دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ گارنٹی دیتا ہوں کےپی، پنجاب اسمبلی تحلیل کریں تو قومی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔ ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے راناثنا نے کہا کہ پی ٹی آئی آج کےپی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریں کل قومی اسمبلی تحلیل کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کےپی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریںقومی اسمبلی کےاستعفوں کی تصدیق کرادیں ایسی صورت میں یقین دہانی کراتاہوں ضمنی الیکشن نہیں عام انتخابات ہوں گے۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ داعی رہے ہیں اپوزیشن قومی اسمبلی سےچلی جائےتو ضمنی الیکشن ممکن نہیں مخلص ہیں توصبح اسمبلیاں توڑیں اور عام انتخابات کی طرف بڑھیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے بھی رانا ثنااللہ کی بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف آج کےپی اور پنجاب اسمبلی تحلیل کریں کل عام انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔ دوسری جانب ایک خبر یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی نے جمعرات کو پنجاب کابینہ کے پہلے مرحلے کے لیے 21 اراکین اسمبلی کو شارٹ لسٹ کیا جس میں مسلم لیگ (ق) کے اراکین پارلیمنٹ اور سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کابینہ کے کچھ قابل ذکر افراد کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو علی الصبح اسلام آباد میں ون آن ون ملاقات میں عمران خان کی جانب سے فائنل کیے گئے نام وزیر اعلیٰ کے بیٹے اور رکن قومی اسمبلی مونس الٰہی کے حوالے کیے گئے، کابینہ کے ارکان (کل) ہفتہ کو حلف اٹھائیں گے۔ مونس الٰہی کو پہلے مرحلے کے لیے 21 رکنی مجوزہ کابینہ کی فہرست موصول ہوئی اور انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو یقین دلایا کہ وہ پہلے ہی پنجاب کی وزارت اعلیٰ مسلم لیگ (ق) کو دے چکے ہیں اور مزید کچھ نہیں چاہیے، عمران خان نے انہیں بتایا کہ دوسرے مرحلے میں مسلم لیگ (ق) کے

پارلیمنٹرینز کو بھی صوبائی کابینہ میں شامل کیا جائے گا۔مونس الٰہی نے ٹوئٹ کی کہ میں نے آج عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ وہ ہمیں پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا چکے ہیں اور مزید کچھ نہیں چاہیے، انہوں نے دل بڑا کرتے ہوئے دوسرے مرحلے میں کابینہ میں مسلم لیگ-ق کے اراکین کو جگہ دینے کی بات کی۔معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر نامزد کر دیا گیا ہے۔تحریک انصاف نے محسن لغاری کو فنانس پورٹ فولیو کی پیشکش کر دی ہے، محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات کو کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے، خرم ورک کو قانون اور پارلیمانی امور، ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیر صحت، راجا یاسر ہمایوں کو اعلیٰ تعلیم اور آئی ٹی جبکہ مراد راس وزیر کو اسکول ایجوکیشن کا وزیر برقرار رکھا گیا ہے۔سابق وزیر داخلہ اور قانون راجا بشارت کو کوآپریٹو اور پراسیکیوشن کا قلمدان دیا گیا ہے، آصف نکئی کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن جبکہ علی ساہی کو کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کا شعبہ دیا گیا ہے۔تیمور ملک کو اسپورٹس اینڈ کلچر کا قلمدان، انصار نیازی (لیبر)، منیب چیمہ (ٹرانسپورٹ)، شہاب الدین سحر (لائیو اسٹاک)، نوابزادہ منصور خان (ریونیو)، جہانیاں گردیزی (زراعت)، غضنفر عباس چھینہ (سوشل ویلفیئر)، لطیف نذر(مائنز اینڈ منرلز)، حسنینم دریشک (توانائی اور خوراک)، میاں محمود الرشید (لوکل گورنمنٹ)، میاں اسلم اقبال (ہاؤسنگ اینڈ انڈسٹریز)، علی عباس شاہ (فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف) اور عمر چیمہ کو وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پہلے مرحلے کی 21 رکنی کابینہ کی فہرست میں سابق وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت، سابق وزیر برائے پبلک پراسیکیوشن چوہدری ظہیرالدین اور سابق وزیر خواندگی و نان فارمل بیسک ایجوکیشن راجہ راشد حفیظ اور دیگر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

Categories
بڑی خبر

بریکنگ نیوز: انتظار کی گھڑیاں ختم : پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج کس وقت سنایا جارہا ہے ؟ جانیے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج سنانے کا اعلان کیا ہے۔ای سی پی کے اعلامیہ کے مطابق پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصل آج صبح 10 بجے سنایا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس

کا فیصلہ سنانے کے لیے کاز لسٹ جاری کردی ہے۔پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کا کیس 8 سال تک زیر سماعت رہا، جس کا فیصلہ 21 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے 2014ء میں الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کی ممنوعہ فنڈنگ کا کیس دائر کیا تھا۔پی ٹی آئی نے 8 سالہ طویل سماعت کے دوران 30 مرتبہ التوا مانگا اور 6 مرتبہ کیس کے ناقابل سماعت ہونے یا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرنے کی درخواستیں دائر کیں۔کیس میں پی ٹی آئی نے 9 وکیل تبدیل کیے، دوران سماعت الیکشن کمیشن نے 21 بار پی ٹی آئی کو دستاویزات اور مالی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے لیے2018ء میں اسکروٹنی کمیٹی قائم کی، جس کے 95 اجلاس ہوئے، 24 بار پی ٹی آئی نے التوا مانگا۔پی ٹی آئی نے درخواست گزار کی کمیٹی میں موجودگی کے خلاف 4 درخواستیں دائر کیں جبکہ اسکروٹنی کمیٹی نے 20 بار آرڈر جاری کیے کہ پی ٹی آئی متعلقہ دستاویزات فراہم کرے۔الیکشن کمیشن نے اگست 2020 میں اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ نامکمل قرار دے کر مسترد کردی تھی، جس کے بعد حتمی رپورٹ جنوری 2022ء میں جمع کرائی گئی۔الیکشن کمیشن کی قائم کردہ اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی بینک اسٹیٹمنٹ سے متعلق اسٹیٹ بینک کے ذریعے حاصل کردہ 8 والیمز کو خفیہ رکھا اور الیکشن کمیشن کی ہدایت پر 8 والیم اکبر ایس بابر کے حوالے کیے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ

پی ٹی آئی کی دستاویزات میں 31 کروڑ روپے کی رقم ظاہر نہیں کی گئی، انہیں یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ ساتھ امریکا، کینیڈا، برطانیہ، جاپان، سنگاپور، ہانگ کانگ، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈ اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک سے بھی فنڈز موصول ہوئے۔اسکروٹنی کمیٹی نے امریکا اور دوسرے ملکوں سے فنڈنگ کی تفصیلات سے متعلق سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا مگر نا واضح جواب آیا اور نا ہی پارٹی نے غیر ملکی اکاؤنٹس تک رسائی دی۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے گوشواروں میں ایم سی بی، بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس کو ظاہر نہیں کیے جبکہ اسٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی کے پاکستان میں 26 بینک اکاؤنٹس ہیں جبکہ انہوں نے 14 بینک اکاؤنٹس چھپائے۔پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی رپورٹ پر جواب میں 11 اکاؤنٹس سے اظہار لاتعلقی کیا اور کہا کہ اسد قیصر، شاہ فرمان، عمران اسماعیل، محمود الرشید، احد رشید، ثمر علی خان، سیما ضیاء، نجیب ہارون، جہانگیر رحمان، خالد مسعود، مرحوم نعیم الحق اور ظفر اللّٰہ خٹک کے نام پر غیر قانونی طور پر کھولے گئے۔