Categories
پاکستان

منی بجٹ تیار!! کون کونسی چیزیں مہنگی ہونے جا رہی ہے ؟ سن کر آپ حیران رہ جائیں

لاہور: (ویب ڈیسک) میمونہ حسین اپنے کالم میں لکھتی ہیں کہ’’ آج یہ کالم لکھتے ہوئے بہت تکلیف ہو رہی ہے کہ جب سے شعور سنبھالا ہے ایک ہی بات سنتے چلے آئے ہیں کہ ملک کی معاشی صورت حال نہایت نازک ہے،ملک نازک صورت حال سے گزر رہا ہے،ملک پچھلے75 سال سے نازک صورت حال میں ہی ہے

مگر جو حکمرانی کے لیے آتا ہے اُس کی حالت نازک نہیں رہتی وہ تو خوب پھلتا پھولتا ہے بلکہ وہ تو آنے والی اپنی سات نسلوں تک کو سنوار لیتا ہے مگر اُن سے پوچھے گا کون؟مجھے اسفند یار ولی کے گولڈن لفظ یاد آرہے ہیں کہ ایک بار جو منسٹر بنتا ہے وہ اپنی سات نسلوں جتنا کما لیتا ہے۔اب اِسی بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک آج اِسصورت حال تک کیسے پہنچا؟سب سے اہم بات یہ کہ جماعت کوئی بھی ہو آپ احتساب کے لیے کسی پر بھی ہاتھ ڈالیں گے تو شور،احتجاج،جمہوریت خطرے میں،ملک کا دیوالیہ جیسے الفاظ کہہ کرجان چھڑا لی جاتی ہے۔ باتیں تو سب کرتے ہیں مغرب کی مگر کام ایک بھی اُن جیسا نہیں۔ملک سے باہر جا کر یہ خود لائینوں میں بھی لگ جاتے ہیں مگر یہاں عوام کو آٹے کے لیے لائینوں میں لگواتے ہیں۔پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو اُس نے بھی کوئی تیر نہیں مارا مگر کاموں کو مزید بگاڑ کر رکھ دیا۔پی ٹی آئی کے ایسے کئی ایم پی اے اور ایم این ایز کو میں ذاتی طور پہ جانتی ہوں جن کی حالت الیکشن لڑنے والی تو دور کی بات ہے، خود کے پیسوں سے اپنے سوٹ تک نہیں سلوا سکتے تھے مگر آج وہ بڑی پراڈو میں گھوم رہے ہیں۔ان کا احتساب کون کرے گا؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ گذشتہ روز نوجوانوں کے لیے قرضے کی سکیم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو وسائل اورحالات مہیا کیے جائیں تو وہ پاکستان کو اقوام عالم میں کھویا ہوا مقام دلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔بے شک نوجوانوں کی آبادی پاکستان کے لئے قیمتی سرمایہ ہے۔ کیا ہم شہباز شریف کی بات پر اعتبار کر سکتے ہیں؟یہ بات میں اِس لئے کہہ رہی ہوں کہ اِس سے پہلے بھی بہت سی سکیمیں نکلتی رہی ہیں،جب بھی آئی ایم ایف سے قرض لیا گیا نئی سے نئی سکیم کو بھی ساتھ متعارف بھی کروایا گیا مگر سب بے سود رہیں۔اس سے پہلے پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں کامیاب نوجوان سکیم کو متعارف کروایا جس کے نتائج آپ سب کے سامنے ہیں کہ کتنے لوگ اِس سے مستفید ہو سکے؟یہ پروگرام تو اُن سیاستدانوں کے ارد گرد خوشامدی،اشرافیہ،ہی کے مستفید ہونے کے لئے ہوتے ہیں کیونکہ ہمیشہ سے یہ سیاست کی نذر ہی ہو جاتے ہیں۔بے چارے عوام کو تو آٹا بھی کنٹرول ریٹ پر لینے کے لئے لائنوں میں لگنا پڑتا ہے، وہ اِن سکیموں سے کیسے مستفید ہوں گے؟اِس سے پہلے لیپ ٹاپ سکیم،ییلو کیپ سکیم،سستی روٹی سکیم،بے نظیر انکم سپورٹ، احساس پروگرام اگر آج بھی ان سکیموں کا آڈٹ کروایا جائے تو بڑے پیمانے پر کرپشن نظر آئے گی۔اب آئی ایم ایف شرائط مان کر مِنی بجٹ کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں گیس مہنگی،بجلی پر سبسڈی ختم،پٹرول پر لیوی ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ،ان تمام اہداف کو پورا کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اب سوچئے لوگ تین وقت کی روٹی سے دو وقت کی روٹی پر آ گئے ہیں کیونکہ صرف پٹرول پر ہی لیوی ٹیکس کو بڑھا دیا جائے تو تمام اشیائے خورونوش میں خودبخود اضافہ ہو جائے گا روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں دوگنا ہو جائیں گی۔ عوام کی قوت خرید تو پہلے ہی نہیں ہے قیمتوں کے مزید اضافے سے ایک نیا طوفان آجائے گا۔اِن اشیاء کی قیمتوں میں اضافے سے عوام جب بنیادی ضروریات ہی پوری نہ کر سکے تو یقینا سٹریٹ کرائم،چوری،اور ڈکیتیوں میں اضافہ ہو گا اور ایسا دیکھنے اور سننے میں آبھی رہا ہے اگر ہم جان بوجھ کر اَن دیکھا کر دیں تو وہ الگ بات ہے۔ منی بجٹ کا مسودہ حتمی مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔منی بجٹ میں بجلی ساڑھے سات روپے مزید مہنگی،گیس کی قیمتوں میں 74فیصد اضافے کی تجویز،میٹھے مشروبات اور سگریٹوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز، لگژری اشیاء پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے،اور 70ارب روپے کے لگ بھگ اشیاء پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم۔اس کے علاوہ جوتوں کی صنعت الگ سے ڈسٹرب ہے کیونکہ را میٹریل،جوتوں میں استعمال ہونے والے کیمیکل کے ریٹس بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں جس سے جوتوں کی قیمتوں میں بھی ہو شوربا اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔ جوتوں کی صنعت پر بروقت توجہ کی ضرورت ہے۔اگر ایک ایک کرکے یونہی مسائل جنم لیتے رہے تو مستقبل قریب میں ڈر ہے کہ پاکستان کی پراڈکٹ کی پرائز کنٹرول سے باہر ہونے کی وجہ سے کوئی ہماری پراڈکٹ کو پوچھے گا بھی نہیں ہماری ایکسپورٹ مزید خطرے میں آسکتی ہے۔

اِس سے پہلے عمران خان کو نوجوانوں کی بہت فکر تھی، اُنہوں نے ذمہ داری کیسے نبھائی، وہ آپ سب لوگ جانتے ہیں اور اب شہباز شریف بھی نوجوانوں کے لئے بہت فکر مند دکھائی دے رہے ہیں۔پاکستان کی تقریباً 65فیصد آبادی 30سال سے کم عمر ہے جبکہ29فیصد آبادی 15 سے 29 سال کے درمیان ہے۔یو این ڈی پی کے مطابق آبادی میں نوجوانوں کا تناسب اِس وقت بلند ترین سطح پر ہے۔ 2050ئتک ملکی آبادی میں نوجوانوں کا تناسب اِسی طرح برقرار ہے گا۔آبادی کے تناسب کے لحاظ سے نوجوانوں کے لئے جو ملک و قوم کی ترقی کا اہم حصہ ہیں اُن کے لئے اہم پلان اور حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔اس وقت جو صورت حال ہے،اُس میں ہمارے نوجوانوں کے لیے بہتر تعلیم و تربیت کا فقدان بھی دکھائی دیتا ہے۔ہمارا نوجوان اِس گلوبل ولیج میں مسابقت کے ہاتھوں مار کھا رہا ہے۔اُس کے مقابلے میں خطے کے دیگر ممالک، مثال کے طور پر انڈیا اپنے نوجوانوں کو بہتر تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کر رہا ہے۔اِس وقت ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کرنے کی بجائے صرف بھارت ہی کی بات کریں تو بھارت پچھلے چار سال میں بہت سے ایسے اقدامات،اور دوسرے ممالک سے تعلقات قائم کرکے خود کو بہتری کی طرف لے گیا ہے۔بھارت نے دبئی،سعودی عرب،ایران، اور مسلم ممالک کے ساتھ نہ صرف تعلقات بہتر کیے بلکہ اپنے ملک میں انویسٹمنٹ بھی کروائی۔ آج بھارت آئی ٹی میں بھی ہم سے بہت آگے ہے، مہنگائی بھی کنٹرول ہے اور ترقیاتی کاموں پر دھیان اور چھوٹے بڑے بے شمار ڈیم بھی بنائے، آج اگر کہا جائے کہ انڈیا ہم سے معاشی لحاظ سے بہتر ہے تو یہ غلط نہیں ہو گا۔ آج انڈیا پاکستان کی حالت کو دیکھ دیکھ کے لطف اندوز ہو رہا ہے،اب بھی اگر ہوش کے ناخن نہ لیے گئے اور یونہی جمہوریت، جمہوریت کھیلتے رہے تو مستقبل قریب میں حالت مزید بھیانک ہو سکتی ہے۔