روس سے تیل کی خریداری کا معاہدہ!! پاکستان کس کرنسی میں ادائیگی کرے گا؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان کی روس سے سستے تیل کی خریداری کے معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مارچ میں تیل کی خریداری کا معاہدہ متوقع ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روس کے ساتھ معاہدے میں پاکستان دوست ملک چین کے ذریعے ادائیگیوں پر غور کر رہا ہے
پاکستان روس کو ادائیگی کے لیے چینی کرنسی یوآن استعمال کر سکتا ہے، ڈالر کے بجائے چینی کرنسی کے استعمال سے یوآن کو طاقت ملے گی۔ رپورٹس کے مطابق معاہدے کو حتمی شکل ابھی نہیں دی گئی تاہم معاہدہ جغرافیائی سیاسی طور پر نیا دور ثابت ہو گا، پاکستان روسی کاروبار کے لیے ایک غیر متوقع منزل ہے کیونکہ پاکستان اور روس کے درمیان کئی دہائیوں سے تجارتی تعلقات نہیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کو روسیوں کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی ترغیب دی، پاکستان ناصرف روسی تیل بلکہ گیس، ہتھیار اور دیگر اشیا بھی لینےکا خواہاں ہے۔ اٹلانٹک کونسل میں پاکستان انیشی ایٹو کے ڈائریکٹر عزیر یونس کا کہنا ہے کہ امریکی نظریہ ہےکہ پاکستان جیسے ممالک اسٹریٹجک طور پر اہم ہو سکتے ہیں، امریکی نظریہ ہے دیگر ممالک کا پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنا اس کے حق میں ہے۔ عزیز یونس کا مزید کہنا ہے واشنگٹن ممکنہ طور پر اپنے اسٹریٹجک مفادات کو ابھی کسی اور جگہ پر ترجیح دےگا۔ یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں ڈائریکٹر جنوبی ایشیا پروگرامز تمنا سالک الدین کا کہنا ہے کہ روس پاکستان تیل معاہدے سے امریکا اور اس کے خلیجی دوستوں کو فرق نہیں پڑےگا۔ دوسری جانب ملک میں جاری معاشی بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مافیا کی جانب سے ایل پی جی کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں شمالی علاقوں میں فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت 300روپے کی سطح تک پہنچ کر تیسری سینچری مکمل کرگئی۔ ملک میں قدرتی گیس کی کمی اور سردی کی شدت سے ایل پی جی من مانی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے جبکہ متعلقہ ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ کراچی سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں 204روپے فی کلو پر فروخت ہونے والی ایل پی جی 280روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے ایکسپریس کو بتایا کہ پہاڑی اور دور دراز پسماندہ علاقوں میں تو فی کلوگرام ایل پی جی 310روپے میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں 360روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں قیمت میں مزید حیرت انگیز اضافے کا خدشہ ہے۔ مافیا نےصارفین کو مہنگی ایل پی جی خریدنے پر مجبور کردیا ہے۔ عرفان کھوکھر نے کہا کہ جام شورو جوائنٹ وینچر گزشتہ 2سال سے بند ہے جسے فوری آپریشنل کیا جائے، جے جے وی ایل کی بندش سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر نہیں، اس لیے ایل پی جی کی مقامی پیداوار بڑھائی جائے۔ قیمتی جانوں کے بچاؤ کیلئے لیبارٹری کے بغیر ایل پی جی کی درآمد و ترسیل پر پابندی عائد کی جائے۔ ایل پی جی پلانٹس کی گیٹ پاس پر قیمت کی عدم تحریر سے بلیک مارکیٹنگ فروغ پارہی ہے۔ ایل پی جی پلانٹ ہولڈر گیٹ پاس پر لازماً قیمت تحریر کریں۔ انہوں نے وزیر اعظم ، وزیر پیٹرولیم ، چیرمین اوگرا ممبر گیس سے اس ضمن میں فوری کارروائی کا مطالبہ ہے۔