خوراک، دوائیں اور توانائی کا بحران!! حکومت نے بڑا قدم اٹھالیا، اہم ہدایات جاری

کراچی: (ویب ڈیسک) اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو 18 جنوری تک منگوایا گیا درآمدی سامان 31 مارچ تک کلیئر کرنے کی ہدایت کردی۔ کمرشل بینکوں کو ہدایت کی ہےکہ صارفین کو درآمدی سامان خریدنے سے پہلے اجازت لینے کا پابند بنائیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے
کہ بینکوں کو درآمدی دستاویزات کلیئرکرنےکا طریقہ کار فراہم کیا ہے، بینکوں کوخوراک، دوائیں اور توانائی وغیرہ کی درآمدات کو ترجیح دینے کا کہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہےکہ کاروباری طبقے نے بندرگاہ پر درآمدی مال پھنسنے کی نشاندہی کی ہے، شپنگ دستاویزات کلیئر نہ ہونے کے سبب بندرگاہ پر مال پھنسا ہے جس پر بینکوں کو کہا ہےکہ 180 یا اس سے زائد دن کی ادائیگیوں کی درآمدات پہلے کلیئر کریں، بینک زرمبادلہ کا انتظام کرکے ادائیگی کرنے والوں کے دستاویزات کلیئر کریں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کو 18جنوری تک منگوایا گیا سامان 31 مارچ تک کلیئر کرنےکا کہا ہے اور ہدایت کی کہ پورٹ پر پہنچی شپمنٹ کے دستاویزات کلیئرکریں جب کہ بینکوں کو یہ بھی ہدایت ہے کہ صارفین کو درآمدی سامان خریدنےسے پہلے اجازت لینے کا پابند بنائیں۔ دوسری جانب ملک میں جاری معاشی بحران کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مافیا کی جانب سے ایل پی جی کی بلیک مارکیٹنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں شمالی علاقوں میں فی کلوگرام ایل پی جی کی قیمت 300روپے کی سطح تک پہنچ کر تیسری سینچری مکمل کرگئی۔ ملک میں قدرتی گیس کی کمی اور سردی کی شدت سے ایل پی جی من مانی قیمت پر فروخت کی جارہی ہے جبکہ متعلقہ ضلعی انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔ کراچی سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں 204روپے فی کلو پر فروخت ہونے والی ایل پی جی 280روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔ چئیرمین ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے ایکسپریس کو بتایا کہ پہاڑی اور دور دراز پسماندہ علاقوں میں تو فی کلوگرام ایل پی جی 310روپے میں فروخت کی جارہی ہے جبکہ گلگت بلتستان میں 360روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں قیمت میں مزید حیرت انگیز اضافے کا خدشہ ہے۔ مافیا نےصارفین کو مہنگی ایل پی جی خریدنے پر مجبور کردیا ہے۔ عرفان کھوکھر نے کہا کہ جام شورو جوائنٹ وینچر گزشتہ 2سال سے بند ہے جسے فوری آپریشنل کیا جائے، جے جے وی ایل کی بندش سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈالر نہیں، اس لیے ایل پی جی کی مقامی پیداوار بڑھائی جائے۔ قیمتی جانوں کے بچاؤ کیلئے لیبارٹری کے بغیر ایل پی جی کی درآمد و ترسیل پر پابندی عائد کی جائے۔ ایل پی جی پلانٹس کی گیٹ پاس پر قیمت کی عدم تحریر سے بلیک مارکیٹنگ فروغ پارہی ہے۔ ایل پی جی پلانٹ ہولڈر گیٹ پاس پر لازماً قیمت تحریر کریں۔ انہوں نے وزیر اعظم ، وزیر پیٹرولیم ، چیرمین اوگرا ممبر گیس سے اس ضمن میں فوری کارروائی کا مطالبہ ہے۔