برلن میں پاکستانی مشن نے کتنی گاڑیاں خرید لیں ؟ تہلکہ خیز انکشاف سامنے آگیا

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) برلن میں پاکستانی مشن کی جانب سے بلا اجازت 33 گاڑیاں خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں

وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزارت خارجہ ہیڈ کوارٹر اور بیرون ملک مشنز میں 79 افسران کو الاؤنس کی مد میں ایک کروڑ 73 لاکھ روپے اضافی ادا کرنے کا انکشاف ہوا۔ پی اے سی نے اضافی ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے بتایا کہ مذکورہ افسران سے ریکوری کی جا رہی ہے۔ اجلاس کے دوران برلن میں پاکستانی مشن کی جانب سے بلا اجازت 33 گاڑیاں خریدنے کا انکشاف ہوا، آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی پابندی کے باوجود ایک ارب 46 کروڑ روپے کی گاڑیاں خریدی گئیں۔ دوسری جانب ملک میں توانائی کے بحران کے مزید بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں کیونکہ بینکوں نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کے سلسلے میں لیٹر آف کریڈٹ دینے اور اس کی توثیق سے انکار کر دیا ہے۔ آئل ایڈوائزری کونسل نے سیکریٹری فنانس اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی توجہ اس گھمیر صورت حال کی جانب مبذول کرائی ہے۔ آئل ایڈوائزی کونسل کی جانب سے لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ تیل کمپنیوں کے ممبران اور ریفائنریز کی جانب سے اس امر کی نشاندہی کرنا چاہتی ہے کہ بینک تیل درآمدات کے لیے لیٹر آف کریڈٹ فراہم نہیں کر رہے اور ایل سیز وقت پر فراہم نہیں کیے گئے تو ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی شدید کمی واقع ہوگی اور اگر طلب اور رسد میں فرق پیدا ہوا تو صورت حال کو قابو کرنے کے لیے چھ سے آٹھ ہفتے مزید لگ سکتے ہیں۔ اپنے مراسلے میں آئل ایڈوائزی کونسل کا مزید کہنا تھا کہ بینکوں کی جانب سے ایل سیز وقت پر نہ کھولنے کے باعث متعدد درآمدی شپمنٹ تاخیر کا شکار ہیں اور بہت سے کیسنل کرنا پڑی ہیں۔ تیل کی درآمد میں رکاوٹ اور تاخیر سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ وزارت پیٹرولیم اور مرکزی بینک مداخلت کرتے ہوئے تیل کے درآمدی عمل کے تسلسل کو یقینی بنائیں۔ اس حوالے سے ہیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ نے بھی گورنر اسٹیٹ بینک کو ایک خط لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کو تیل کی درآمد کے سلسلے میں بینکوں میں لیٹر آف کریڈٹ کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس مسئلے کو بروقت حل نہ کیا گیا تو ملک میں تیل کی سپلائی میں کمی واقع ہوگء جس سے مسائل میں اضافہ ہوگا۔