7 سال کی محنت کے بعد غاروں سے ملنے والی 20 ہزار سال پرانی پینٹگز کا راز پتہ چل گیا

لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کے ایک ماہر نے 7سال کی محنت شاقہ کے بعد بالآخر غاروں سے ملنے والی20ہزار سال قدیم پینٹنگز کا مطلب معلوم کر لیا۔ میل آن لائن کے مطابق غار کی دیواروں پر بنی ان پینٹنگز میں نقطے اور لکیریں تھیں اور کچھ نر اور مادہ گھوڑوں اور دیگر جانوروں کو ملاپ کرتے

بھی دکھایا گیا تھا۔ 68سالہ بین بیکن نامی ماہر برطانوی ماہر ان پینٹنگز کی 700سے زائد تصاویر پر 7سال تحقیق کرنے کے بعد انہیں ’ڈی کوڈ‘ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دراصل ایک ’کیلنڈر‘ ہے۔ یہ نقطے اور لکیریں اس زمانے کا رسم الخط ہیں، جن کے ذریعے غار کی دیوار پر کیلنڈر کندہ کیا گیا تھا۔ بین بیکن نے بتایا ہے کہ 20ہزار سال قدیم لوگ شکار پر گزراوقات کرتے تھے۔ اس کیلنڈر کے ذریعے انہیں پتا چلتا تھا کہ جانور کس موسم میں ملاپ کرتے ہیں اور کس موسم میں ان کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔اس سے انہیں شکار میں آسانی رہتی تھی۔ ماہر نے بتایا ہے کہ ان پینٹنگز میں موجو ہر نقطہ ایک قمری مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس قدیم کیلنڈر میں مہینوں کی گنتی بہار کے آخر سے شروع کی جاتی تھی۔ بین بیکن نے بتایا کہ لکھنے کا یہ قدیم طریقہ آج سے لگ بھگ 10ہزار سال قبل تک رائج رہا۔ اس کے بعد انسانوں میں جدت آنی شروع ہوئی اور انہوں نے شکار کے علاوہ زندہ رہنے کے مزید طریقے بھی سیکھنے شروع کر دیئے۔ اسی طرح ان کے بول چال اور دیگر معاملات میں بھی جدت آنی شروع ہو گئی۔
لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کے ایک ماہر نے 7سال کی محنت شاقہ کے بعد بالآخر غاروں سے ملنے والی20ہزار سال قدیم پینٹنگز کا مطلب معلوم کر لیا۔ میل آن لائن کے مطابق غار کی دیواروں پر بنی ان پینٹنگز میں نقطے اور لکیریں تھیں اور کچھ نر اور مادہ گھوڑوں اور دیگر جانوروں کو ملاپ کرتے

بھی دکھایا گیا تھا۔ 68سالہ بین بیکن نامی ماہر برطانوی ماہر ان پینٹنگز کی 700سے زائد تصاویر پر 7سال تحقیق کرنے کے بعد انہیں ’ڈی کوڈ‘ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ دراصل ایک ’کیلنڈر‘ ہے۔ یہ نقطے اور لکیریں اس زمانے کا رسم الخط ہیں، جن کے ذریعے غار کی دیوار پر کیلنڈر کندہ کیا گیا تھا۔ بین بیکن نے بتایا ہے کہ 20ہزار سال قدیم لوگ شکار پر گزراوقات کرتے تھے۔ اس کیلنڈر کے ذریعے انہیں پتا چلتا تھا کہ جانور کس موسم میں ملاپ کرتے ہیں اور کس موسم میں ان کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔اس سے انہیں شکار میں آسانی رہتی تھی۔ ماہر نے بتایا ہے کہ ان پینٹنگز میں موجو ہر نقطہ ایک قمری مہینے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس قدیم کیلنڈر میں مہینوں کی گنتی بہار کے آخر سے شروع کی جاتی تھی۔ بین بیکن نے بتایا کہ لکھنے کا یہ قدیم طریقہ آج سے لگ بھگ 10ہزار سال قبل تک رائج رہا۔ اس کے بعد انسانوں میں جدت آنی شروع ہوئی اور انہوں نے شکار کے علاوہ زندہ رہنے کے مزید طریقے بھی سیکھنے شروع کر دیئے۔ اسی طرح ان کے بول چال اور دیگر معاملات میں بھی جدت آنی شروع ہو گئی۔