تاریخ پر تاریخ دینے والے کپتان کیا اسمبلیاں توڑ دیں گے؟جانئے کچھ حقائق

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چھ ماہ تک اپنے لانگ مارچ کے لئے تاریخ پر تاریخ دینے والے سابق وزیراعظم عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے تاریخیں دیتے ہوئے ایک اور تاریخ دے دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 17 دسمبر کو لاہور میں عمران خان ایک جلسے سے خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی

اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ تاہم لاہور کے جلسے سے براہ راست خطاب کی بجائے خان صاحب زمان پارک والے گھر سے ویڈیو لنک کا استعمال کریں گے۔ یاد رہے کہ عمران نے پچھلے ماہ اپنے نام نہاد لانگ مارچ کا خاتمہ کرتے ہوئے دونوں صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری نئے الیکشن کی تاریخ دے ورنہ وہ اپنی دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ دوسری جانب حکومت انہیں پہلے ہی جواب دے چکی ہے اور وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ خان عمران کو بار بار چیلنج کر رہے ہیں کہ وہ دھمکیاں دینے کی بجائے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر عمل کریں۔ حکومت کا موقف ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں دونوں صوبوں میں دوبارہ الیکشن کروا دیے جائیں گے۔ 13 دسمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف بھی عمران کا فوری الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے واضح کر چکے ہیں کہ ہم نے تباہ حال معیشت کے باوجود حکومت اسلئے نہیں سنبھالی تھی کہ فوری الیکشن کروا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مشکل معاشی فیصلوں کی سیاسی قیمت ادا کی ہے لہٰذا الیکشن موجودہ اسمبلی کی معیاد مکمل ہونے پر ہی ہوں گے چاہے خان صاحب جو مرضی کرتے رہیں۔ ایسے میں اب بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور وہ 17 دسمبر کو لاہور کے جلسے میں تاریخ کا اعلان کریں گے۔ اس سے پہلے ایسی خبریں بھی آ رہی تھی کہ صدر عارف علوی کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ نئی الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ لیکن حکومتی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کی صدر علوی سے ملاقات ان کی اپنی خواہش پر ہوئی تھی جس کا بنیادی ایجنڈا ملکی معیشت تھی۔

دوسری جانب اب تحریک انصاف کے مرکزی رہنما پرویز خٹک نے بھی کہہ دیا ہے کہ وفاقی حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے اور اگر الیکشن پر بات ہو گی تو ہی مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھا جائے گا۔ لاہور میں پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سنجیدگی دکھائے گی تو مذاکرات ہوں گے۔ تاہم وہ شاید بھول گئے کہ حکومت کی جانب سے الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کا مطالبہ سختی سے رد کیا جا چکا ہے۔پرویز خٹک کے مطابق: ’کون سی اسمبلی پہلے تحلیل کرنی یہ فیصلہ عمران کریں گے اور پی ٹی آئی ہر وقت الیکشن کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’پرویز الٰہی سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور وہ اسمبلی توڑنے کا ’وعدہ پورا‘ کریں گے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرویز الٰہی ہمارے ساتھ ہیں اور جب خان صاحب کہیں گے وہ اسمبلی توڑ دیں گے۔‘ دوسری جانب پرویز الٰہی پہلے ہی واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ پنجاب اسمبلی مارچ سے پہلے نہیں توڑی جا سکتی چونکہ اراکین اسمبلی کے علاقوں میں ترقیاتی کام چل رہے ہیں جن کی تکمیل ضروری ہے۔ پرویز الٰہی کے اس موقف پر خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف اعلان کرچکے ہیں کہ جب تک پنجاب اسمبلی نہیں توڑی جائے گی خیبر پختون خوا کی اسمبلی بھی نہیں ٹوٹے گی۔ ایسے میں اب خان صاحب 17 دسمبر کو لاہور میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تاریخ کا اعلان کریں گے لہذا دیکھنا یہ ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ بھی کرتے ہیں

یا پھر اس معاملے پر مکمل یوٹرن لے جاتے ہیں۔ 13 دسمبر کو عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور میں مختلف علاقوں کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی تاریخ دی جائے۔ اراکین اسمبلی نے تمام فیصلوں کا اختیار عمران کو دے دیا۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور میں جو جلسہ ہونے جارہا ہے وہ محدود نوعیت کا ہوگا اور لبرٹی گول چکر پر منعقد کیا جائے گا جہاں بڑی سکرین لگائی جائے گی اور عمران گھر سےخطاب کریں گے۔ لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا کافی مشکل ہے کیوں کہ چند دن قبل ہی وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے 750 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن کی تکمیل کے لئے کم از کم 6 سے 8 ماہ درکار ہیں۔ تاہم تجزیہ کار یہ بھی سمجھتے ہیں کہ جس طرح عمران نے پارلیمنٹ سے استعفے دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ سینئر صوبائی وزیر پنجاب میاں اسلم اقبال نے پنجاب کے اراکین اسمبلی کے عمران خان کی زیر صدارت اجلاس کے بعد گفتگو میں کہا کہ ’اسمبلیاں 20 دسمبر سے قبل توڑی جائیں گی اعلان لبرٹی چوک میں کیا جائے گا۔ اسلم اقبال نے کہا کہ دونوں اسمبلیاں تحلیل کرنا ہمارا اصل مقصد نہیں، ہمارا اصل مقصد تو جلد انتخابات ہیں۔ لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا اصرار ہے کہ دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنا اور 65 فیصد پاکستان سے اپنی حکومت ختم کر دینا کافی مشکل لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان تو بار بار کیا جا رہا ہے اور تاریخ پر تاریخ بھی دی جارہی ہے لیکن عملی طور پر ابھی تک کچھ نہیں ہوا اور نہ ہی ہوتا دکھائی دیتا ہے۔