جانیے اس سانپ کے بارے مین جس کے ایک ڈنک سے نکلنے والا زہر 100 انسانوں یا اڑھائی لاکھ چوہوں کو موت کی نیند سلا سکتا ہے

کنبرا(ویب ڈیسک) یہ ایک معلوم حقیقت ہے کہ سانپوں کی 600 زہریلی اقسام میں سے صرف 200 ہی انسان کو مارنے یا نمایاں طور پر نقصان پہنچانے کے قابل ہیں۔ آسٹریلیا میں پایا جانے والا” ان لینڈ تائپن” زہریلے سانپوں کی فہرست میں سرفہرست ہے اور اس سے دور رہنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ آسٹریلین میوزیم کے مطابق اس کو اکثر دنیا
کا سب سے زہریلا سانپ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک درمیانے سے بڑے سائز کا سانپ ہے، جس کی مضبوط ساخت اور گہرا، مستطیل نما سر ہوتا ہے۔ میوزیم کی ویب سائٹ کے مطابق، وہ صبح کے اوائل میں سب سے زیادہ سرگرم ہوتے ہیں، باقی دن کے لیے پناہ لینے سے پہلے، مٹی کے گہرے شگافوں اور جانوروں کے بلوں میں یا اس کے آس پاس گھومتے اور چارہ کھاتے ہیں۔ “این ڈی ٹی وی “کے مطابق سانپ کے زہر کو زہریلے پن کے LD50 پیمانے پر ماپا جاتا ہے۔ یہ سانپ کے زہر کی طاقت کا تعین کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف برسٹل کے سکول آف کیمسٹری کی ویب سائٹ کے مطابق ان لینڈ تائپن سب سے مہلک سانپوں کی فہرست میں سرفہرست ہے۔ اس میں کسی بھی سانپ میں پایا جانے والا سب سے زیادہ زہریلا مادہ ہوتا ہے۔ سکول آف کیمسٹری نے کہا کہ اس سانپ کی ایک ڈنک سے ریکارڈ کی گئی زیادہ سے زیادہ زہر کی مقدار 110 ملی گرام ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس سانپ کا ایک ڈنک شاید 100 سے زیادہ افراد یا اڑھائی لاکھ چوہوں کو مارنے کے لیے کافی ہوگا۔ ان لینڈ تائپن آسٹریلیا سے باہر نہیں پائے جاتے اور عمومی طور پر انسانوں کا ان سے سامنا نہیں ہوتا، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ یہ انسانی آبادی سے بہت زیادہ دور پائے جاتے ہیں جب کہ دوسری وجہ ان کا زیادہ تر وقت زمین کے اندر گزارنا ہے۔