“عمران خان احسان فراموش ، جھوٹا اور ناقابل بھروسہ شخص ہے”منصور علی خان نے جنرل باجوہ کا موقف پیش کردیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اینکر پرسن منصور علی خان کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی کل جائیداد تقریباً 40 سے 50 کروڑ روپے کی بنتی ہے، سابق آرمی چیف کو اے آر وائی نیوز کے مالک سلمان اقبال نے فون کرکے ارشد شریف کے قتل کے بارے میں بتایا، اپنے ایک وی لاگ میں منصور علی خان نے سابق آرمی چیف کے قریبی
ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اپنی جائیداد کی تفصیلات جمع کر رہے ہیں اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اسے پبلک کردیں۔ ان کی تمام تر پراپرٹی ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے اندر ہے، یہ وہ پراپرٹی ہے جو انہیں فوج کی طرف سے ملی، اگر انہوں نے کوئی جائیداد بیچ کر دوسری خریدی بھی ہے تو وہ بھی ڈی ایچ اے کےاندر ہی خریدی ہے، ان کی صرف ایک پراپرٹی ایسی ہے جو انہوں نے اپنی بیوی کے نام پر لی ہوئی ہے، یہ اسلام آباد میں سکھ چین کے ایک پراجیکٹ میں ایک اپارٹمنٹ کی صورت میں ہے۔ لاہور کے مین بلیوارڈ پر جو پلازہ ہے وہ آرمی ویلفیئر ٹرسٹ کی ملکیت ہے اور اس کا جنرل باجوہ سے کوئی تعلق نہیں صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے جنرل باجوہ کے ذرائع نے بتایا کہ انہیں رات کو دو بجے اے آر وائی نیوز کے مالک سلمان اقبال نے فون کرکے واقعے کے بارے میں بتایا، ان کا ارشد شریف کے ساتھ بہت اچھا تعلق تھا، وہ اکثر ہمارے دفاتر میں چائے پیتا اور کھانا کھاتا تھا، کسی بات پر اختلاف رائے ہوسکتا ہے لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ اس کے قتل میں ہمارا ہاتھ ہو، ہم بھی چاہتے ہیں کہ معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے۔ سنہ 2019 کی پاک بھارت کشیدگی کے حوالے سے سابق آرمی چیف کا موقف ہے کہ دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے،
بھارت نے اپنے براہموس میزائلوں کو پاکستان کی بیسز کی طرف کردیا تھا، اس کے بعد کسی ذریعے سے بھارت کو پیغام دیا گیا کہ اگر ایک بھی میزائل پاکستان آیا تو اس کی جگہ پر تین میزائل ان پر مارے جائیں گے۔ جب بھارت کے تین جہاز گرے تو پاکستان کو اپر ہینڈ مل گیا۔ ابھی نندن کو چھوڑنا جنرل باجوہ کا فیصلہ تھا جس سے معاملات ٹھنڈے ہوئے۔ نیب کے حوالے سے جنرل باجوہ کا موقف ہے کہ اس نے بلا وجہ خوف و ہراس پھیلایا اور اس کی وجہ سے بہت سے ایسے کام جو ملک کے فائدے میں ہوتے نہیں ہوسکے۔ عمران خان کے حوالے سے ذاتی رائے شیئر کرتے ہوئے جنرل باجوہ نے ذرائع کو بتایا کہ یہ انتہائی جھوٹا شخص ہے ، ایک دن کوئی بات کرتا ہے اگلے دن کوئی بات کرتا ہے، آپ اس کی کہی ہوئی بات پر یقین نہیں کرسکتے ، یہ احسان فراموش انسان ہے، بطور ادارہ ان کیلئے وہ کچھ کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی لیکن اس کے باوجود اس شخص نے اپنی سیاست اور ذات کی خاطر وہ راستہ اختیار کیا جس پر میر جعفر اور میر صادق کہا گیا۔ جنرل باجوہ نے عمران خان کی حکومت میں دو لوگوں کی تعیناتی کی تجویز دی تھی جن میں سے ایک مشیر قومی سلامتی معید یوسف اور دوسرے وزیر داخلہ اعجاز شاہ تھے۔ اعجاز شاہ کا اپنا ایک ایجنسیوں کا ماضی تھا جس کی وجہ سے ان کا نام دیا گیا تھا۔ منصور علی خان کے مطابق جنرل باجوہ پر قانونی طور پر پابندی ہے کہ وہ دو سال تک آن کیمرا آکر انٹرویوز وغیرہ نہیں دے سکتے
لیکن اگر ان سے کوئی ذرائع کے ذریعے سوالات پوچھتا ہے تو وہ جواب دینے کو تیار ہیں، انہوں نے عمران خان کے حوالے سے جو باتیں کی ہیں ان کے تمام ثبوت ان کے پاس موجود ہیں۔