حکومت کیلئے مشکلات کا پہاڑ!!! 350ارب روپے کا ناقابلِ یقین دھچکا لگ گیا

اسلام آباد(نیوزڈیسک)آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) نے اندازہ لگایا ہے کہ پی او ایل مصنوعات کی کھپت میں 22 فیصد کی کمی اور تمام پی او ایل مصنوعات پر زیادہ سے زیادہ محصول لگانے میں حکومت کی نااہلی کے پیش نظر پٹرولیم لیوی کی وجہ سے 350 ارب روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ستمبر 2022 کے اختتام پر کارکردگی کے حالات اور ساختی بینچ مارک کیلئے اسلام آباد کو کم از کم دو چھوٹ مانگنی پڑیں گی جن میں

پارلیمنٹ سے ریاستی ملکیتی کاروباری اداروں کے قانون کو پاس کرنے میں ناکامی اور 30 ستمبر کی طے شدہ آخری تاریخ کیلئے نیٹ انٹرنیشنل ریزرو حاصل کرنا شامل ہیں۔پاکستان اور آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت زیر التوا 9 ویں جائزے اور 1 بلین ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے پالیسی سطح پر مذاکرات کے لیے حتمی شیڈول کے بغیر تکنیکی سطح کے ورچوئل مذاکرات جاری رکھے۔روزنامہ جنگ سے منسلک صحافی مہتاب حیدر کا دعویٰ ہے کہ وزیر خزانہ کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے رواں مالی سال میں سیلاب سے متعلق ہونے والے اخراجات کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔ اس عہدیدار نے کہا کہ اب حکومت رواں مالی سال میں سیلاب پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد آئی ایم ایف رواں مالی سال کے بجٹ خسارے کے متوقع ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اخراجات کی حد تک ایڈجسٹر فراہم کرے گا۔