پاک فوج میں ایک ساتھ 12 اعلیٰ ترقیاں اتنی اہم کیوں ؟ بی بی سی کی خصوصی رپورٹ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی ماجد نظامی بی بی سی کے لیے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ کی متوقع تاریخ سے لگ بھگ ڈیڑھ ماہ قبل 12 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی ہے جو کہ غیر معمولی تصور کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان آرمی کی تاریخ میں ایک ساتھ دس سے زائد میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دینے کی کم مثالیں موجود ہیں۔فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والوں میں میجر جنرل انعام حیدر ملک، میجر جنرل فیاض حسین شاہ، میجر جنرل نعمان زکریا، میجر جنرل محمد ظفر اقبال، میجر جنرل ایمن بلال صفدر، میجر جنرل احسن گلریز، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل شاہد امتیاز، میجر جنرل منیر افسر، میجر جنرل افتخار بابر، میجر جنرل یوسف جمال اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔واضح رہے کہ اکتوبر اور نومبر کے مہینوں میں موجودہ چھ سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کی ریٹائرمنٹ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ چونکہ ترقی کے اعلان اور مختلف عسکری عہدوں کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تاریخیں مختلف ہوتی ہیں اس لیے نومبر کے آخری عشرے تک مقررہ مدت پوری ہونے پر یہ لیفٹیننٹ جنرلز ریٹائر ہو جائیں گے۔سب سے آخر میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور موجودہ کوارٹر ماسٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ ہے جو آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے تین دن پہلے ہے۔ اس لیے انھیں آئندہ آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے اہم امیدوار تصور کیا جا رہا ہے، اگرچہ ایسے کسی فیصلے کی صورت میں اعلی عہدے سے رخصت کے حوالے سے کچھ ردوبدل کرنا ضروری ہو گا۔گذشتہ ایک سال میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی وفات، ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزماں (موجودہ سیکریٹری دفاع) اور انجینئرنگ کور کے

لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان عہدوں پر نئے افسران کا تقرر کیا جانا تھا کیونکہ آئندہ دنوں میں اکتوبر اور نومبر میں ریٹائر ہونے والے جنرلز میں کور کمانڈر منگلا شاہین مظہر محمود، انسپکٹر جنرل ٹریننگ لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان شاہ، ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹر لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز، ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پلانز ڈویژن، لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج کے نام شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کی صورت میں کم از کم دو افسران کی جگہیں خالی ہوں گی۔ ان کو پُر کرنے کے لیے بھی حالیہ ترقیاں کر دی گئی ہیں۔اگرچہ افسران کی ترقی اور سپر سیڈ ہونے کی صورت میں خالی ہونے والی سیٹوں پر عسکری روایات میں نئے آنے والے آرمی چیف اپنی ٹیم بنانے کے لیے کچھ افسران کو ترقی دیتے ہیں لیکن اس مرتبہ یہ ترقیاں قبل از وقت ہی دی جا چکی ہیں اور اسی لیے زیادہ تعداد میں افسران کو ترقی دی گئی ہے۔قابل ذکر نکتہ ہے کہ چھ سال پہلے جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی چیف بننے کے فورا بعد سات میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی تھی۔ اور اب اپنی ریٹائرمنٹ کی تاریخ سے ڈیڑھ ماہ پہلے انھوں نے 12 میجر جنرلز کو ترقی دی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے چھ سالہ دور میں ایسی مثالیں موجود ہیں جن میں ترقی پانے والے افسران نے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد بھی کچھ عرصہ اپنے پرانے عہدوں پر کام کیا۔

اس دوران ان کی پوسٹ کو کچھ وقت کے لیے اپ گریڈ کر دیا گیا اور کسی دوسری پوسٹ کے خالی ہونے پر ان کی تقرری وہاں کر دی گئی۔مثال کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا اور لیفٹیننٹ جنرل سید عدنان نے لیفٹیننٹ جنرل بننے کے بعد بھی کچھ وقت وائس چیف آف جنرل سٹاف کے عہدے پر کام کیا جو کہ عمومی طور پر میجر جنرل کا عہدہ سمجھا جاتا ہے۔اسی طرح لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم شیخ، لیفٹیننٹ جنرل سلمان فیاض غنی اور لیفٹیننٹ جنرل عامر عباسی نے بھی کچھ عرصہ اپنے پرانے عہدوں پر ذمہ داریاں سر انجام دیں۔جنرل ضیا الحق اور جنرل پرویز مشرف کے ادوار میں ایک سے زائد مرتبہ ایسا ہوا جب انھوں نے قابل یا قریبی افسران کو وقت سے پہلے یا عہدہ خالی نہ ہونے کے باوجود اگلے عہدے پر ترقیاں دیں۔لیفٹیننٹ جنرل نعمان ذکریا اس وقت وائس چیف آف جنرل سٹاف ہیں اور اس سے پہلے و ہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری رہے اور وزیرستان میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا اس وقت ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کے سربراہ کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سے قبل وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ویپن اینڈ ایکوئپمنٹ اور جی او سی انفنٹری ڈویژن کھاریاں کے طور پر کام کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر جی ایچ کیو میں ایک خصوصی سیل کی نگرانی سرانجام دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور بلوچستان ساؤتھ، جی او سی انفنٹری ڈویژن سیالکوٹ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد میں خدمات سر

انجام دے چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ جی ایچ کیو کی ٹریننگ اینڈ ایویلوییشن برانچ میں ڈائریکٹر جنرل ایویلوییشن تعینات ہیں۔ اس سے پہلے وہ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور نارتھ بلوچستان اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں چیف انسٹرکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احسن گلریز بھی ٹریننگ اینڈ ایویلیویشن برانچ میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری ٹریننگ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کی حفاظت پر معمور ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں اور جی اوسی انفنٹری ڈویژن کھاریاں بھی رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کمانڈنٹ انفنٹری سکول کوئٹہ ہیں اور اس سے پہلے جہلم میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کرنے کے ساتھ ساتھ جی ایچ کیو کے آرمی چیف سیکرٹریٹ میں ڈائریکٹر جنرل ڈی جی سٹاف ڈیوٹیز بھی رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ملتان میں آرمڈ ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل محمد منیر افسر انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ساؤتھ کے عہدے پر کام کر رہے ہیں اور وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل کمانڈ، کنٹرول، کمیونیکیشن اینڈ انٹیلیجنس رہے اور آئی ایس آئی میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل یوسف جمال اس وقت ڈائریکٹر جنرل نیشنل لاجسٹکس سیل ہیں اور اس سے پہلے وہ سیالکوٹ میں انفنٹری ڈویژن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ رہ چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال ایئر ڈیفنس کمانڈ کے قائم مقام سربراہ کے طور پر کام کر رہے ہیں اس سے پہلے وہ کراچی میں

ایئر ڈیفنس ڈویژن اور سیالکوٹ میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ بھی کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل کاشف نذیر آئی ایس آئی میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنل رہے۔ اس سے پہلے وہ جی ایچ کیو میں ڈائریکٹر جنرل ہاؤسنگ رہے اور انجینیئرنگ ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اس وقت جی ایچ کیو میں چیف انجینیئر اور ڈائریکٹر جنرل ورکس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ ڈی جی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن رہے اور کوئٹہ میں انفنٹری ڈویژن کی کمانڈ کر چکے ہیں۔موجودہ حالات میں کیا یہ معمول کی ترقیاں ہیں یا ان میں کوئی اہم پہلو بھی موجود ہے جو کہ مستقبل میں اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے؟اس سوال کا جواب ہمیں تین سال بعد کے حالات کی نشاندہی کرتا نظر آتا ہے۔ اگر سب کچھ معمول کے مطابق چلتا رہا اور نومبر 2022 میں نئے آرمی چیف کی تقرری ہو گئی تو اس کے بعد اکتوبر میں ترقی پانے والے تمام جنرلز نومبر 2025 میں نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کے عہدوں کی سنیارٹی لسٹ میں پہلے نمبروں پر ہوں گے۔شاید اسی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے گذشتہ سال کے آخر میں کئی اہم افسران کو لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی نہیں دی گئی تاکہ وہ آئندہ تین سال بعد ہونے والی فور سٹار ترقیوں کی ممکنہ سنیارٹی میں سرِفہرست ہوں۔تین سال بعد نومبر 2025 میں انھی ناموں میں سے کئی نام نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدوں کے لیے زیر غور آئیں گے جن میں لیفٹیننٹ جنرل نعمان ذکریا، لیفٹیننٹ جنرل سید عامر رضا، لیفٹیننٹ جنرل ایمن بلال صفدر، لیفٹیننٹ جنرل فیاض حسین شاہ، لیفٹیننٹ جنرل راجہ احسن گلریز، لیفٹیننٹ جنرل شاہد امتیاز کے نام سرفہرست ہوں گے۔