وہ نامور خاتون کالم نگار جو باقاعدگی کے ساتھ داتا دربار پر حاضری دیتی ہے اور گھنٹوں وہاں بیٹھی خود سے باتیں کرتی ہے ۔۔۔۔۔ ایک خوبصورت تحریر

لاہور (ویب ڈیسک) نامور خاتون کالم نگار صغریٰ صدف اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔داتا دربار پر کئی طرح کے خزانے تقسیم کئے جاتے ہیں۔ مادی ضرورت پوری کرنے کے لئے لنگر اور روحانی کے لئے محفل حمد، محفل نعت، محفلِ سماع اوردیگر محافل جو ہر وقت جاری رہتی ہیں، قرآن پڑھا جاتا ہے،
درود و سلام کا ورد کیا جاتا ہے۔ مادی و روحانی ضرورت اور رہنمائی کے علاوہ اخلاقی، ثقافتی اور انسانی قدروں کی ترویج میں اس دربار کا گہرا کردار ہے۔ رب کرے اس کے کشادہ صحن میں لنگر کی تقسیم جاری رہے۔ اس کے برآمدے بے گھر لوگوں کے لئے جائے امان بنے رہیں۔ اس کے ستون مہربان کندھے کا روپ دھارے رہیں جس پر سر رکھ کر لوگ اپنا دکھ بیان کر کے اپنا کتھارسز کر سکیں، جی بھر کر رو سکیں اور روحانی سرخوشی سے روح کا دامن بھر سکیں۔ جو لوگ اس دربار کی زیارت کرتے ہیں انہیں کسی ماہرِ نفسیات کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑتی کیوں کہ صوفی سب سے بڑا ماہرِ نفسیات ہے۔ اس کا طریقۂ علاج بہت مؤثر ہے۔ انسان ظاہری دیکھ بھال میں الجھا رہتا ہے اور باطن میں بچھے جالوں سے بے خبری اسے نڈھال کر دیتی ہے۔ صوفی اندر جمع کثافتوں کی طرف توجہ دلا کر انسان کی تطہیر کرتا ہے۔ میں جب بھی دُکھی ہوتی ہوں داتا دربار پر حاضری دیتی ہوں، وہاں گھنٹوں بیٹھ کر اپنے رب سے باتیں کرتی ہوں۔ اس دربار کے مہربان در و دیوار میری ڈھارس بندھاتے ہیں، میرے تمام آنسو اور دُکھ خود میں جذب کر کے مجھے روحانی دولت سے مالا مال کر کے زندگی کی رہگزر پر زیادہ توانائی کے ساتھ خدمتِ خلق کی ترغیب دیتے ہیں۔