عوامی مقبولیت کے عروج کے بعد کسی لیڈر کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور عمران خان کے ساتھ کیا ہو گا ؟ مظہر عباس نے مثال پیش کر دی

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار مظہر عباس اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔آج کی نوجوان نسل کا یہی خواب ہے۔ یہ بظاہر ایک ردِعمل ہے دو جماعتوں کی ناکامی اور نااہلی کا جس سے تیسری جماعت تحریک انصاف وجود میں آئی اور 2013کے بعد سے کامیاب نظر آرہی ہے۔ ’تبدیلی‘ کے نعرے کے بعد
اب نیا نعرہ ’حقیقی آزادی‘ کا بلند کیا جا رہا ہے، خان صاحب بھی سابقہ حکمرانوں کی طرح یہی کہہ رہے ہیں کہ مجھے نکالنے والے بھی وہی ہیں۔ مگر شاید وہ اب ایسی ریڈ لائن کراس کر رہے ہیں جو غالباً ایک مختلف دور میں بھٹو نے عبور کی تھی۔پچھلے پانچ ماہ سے وہ مقبولیت کے عروج پر ہیں مگر کیا محض عوامی طاقت ہی کافی ہوتی ہے بس ایسا خواب نہ دیکھیں جس کی تعبیر بھیانک ہو۔ ہم اب خوابوں کی دنیا سے باہر نکل کر دیکھیں ،قوم سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہے کیسی آزادی اور کیسی حقیقی آزادی۔