یو پی ایس کی بیٹری کی زندگی بڑھانے کا ایک زبردست فارمولا

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں دوستو،اخبارات میں اکثر ٹیشن دینے والی خبریں ہی پڑھنے کو ملتی ہیں۔۔ لیکن ہم آپ کے لئے کچھ ایسی خبریں بھی کھوج نکالتے ہیں جنہیں پڑھ کر نہ صرف آپ کی معلومات میں اضافہ ہوسکے بلکہ آپ دوسروں کو بھی بتاسکیں۔۔
ایسی خبریں اخبارات میں عام طور پر نظر نہیں آتیں۔۔ اس کے لئے تھوڑی محنت کرنا پڑتی ہے۔ لیکن ہم آپ کو پکی پکائی دینے کیلئے بیٹھے ہیں۔۔چنانچہ آپ بے فکر رہیں، آئندہ بھی آپ کو اسی طرح کی دلچسپ خبریں اور تحقیقات شیئر ضرور کیا کریں گے۔۔اکثر گھروں میں موجود یو پی ایس کی بیٹری سال میں کم از کم ایک بار ضرور تبدیل کرنا پڑتی ہے، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایئر کنڈیشنر سے نکلنے والا پانی بیٹری کی عمر بڑھا سکتا ہے۔اے سی سے نکلنے والا پانی اتنا صاف ستھرا ہوتا ہے کہ اسے یو پی ایس بیٹری کے لیے بہترین دوا تک قرار دیا جاتا ہے۔ کراچی میں بیٹریوں کی فروخت اور مرمت سے وابستہ کئی دکاندار ایئرکنڈیشنر کے پانی کو باقاعدگی سے خرید کر استعمال بھی کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ایئر کنڈیشنر کا پانی استعمال کرنے پر بیٹری اپنی اوسط عمر سے تقریباً دو یا تین ماہ تک زیادہ کام کرتی ہے، چاہے وہ یو پی ایس میں نصب ہو یا پھر کسی گاڑی میں لگی ہو۔یہ پانی دراصل ہوا میں موجود آبی بخارات کے ٹھنڈا ہو کر مائع حالت میں تبدیل ہونے کی وجہ سے بنتا ہے اور اسی بنا پر بہت خالص بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے احتیاط سے جمع کرلیا جائے تو یہ بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔سائنسدانوں نے موٹاپے اور روشنی کے درمیان ایک دلچسپ تعلق دریافت کر لیا۔ سائنسدانوں نے اس نئی تحقیق کے بعد لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ موٹاپے سے بچنا اور سلم سمارٹ رہنا
چاہتے ہیں تو سونے سے قبل اپنا فون، ٹی وی اور تمام بتیاں بند کر دیں اور ماسک پہن کر سویا کریں کیونکہ زیادہ روشنی سے سامنا آپ کو موٹاپے کا شکار کر سکتا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ بالخصوص نیند سے قبل اور نیند کے دوران جو لوگ روشنی کی زد میں رہتے ہیں ان کے موٹاپے کا شکار ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیقاتی سروے میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ سونے سے قبل روشنی کی زد میں رہتے ہیں ان میں سے 40.7فیصد موٹاپے کا شکار تھے۔ اس کے برعکس جس گروپ کے لوگ سونے سے قبل روشنی کی زد میں نہیں رہتے تھے ان میں موٹاپے کی شرح صرف 26.7فیصد پائی گئی۔یہ تحقیق امریکی ریاست الینوائس کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ماہرین کی طرف سے کی گئی ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھاکہ موٹاپے اور روشنی کے اس تعلق میں نیند سے پہلے کے پانچ گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان میں ہمیں بالخصوص کسی بھی طرح کی سکرین کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے اور حتیٰ الامکان دیگر مصنوعی روشنی سے بھی بچنا چاہیے۔غیر منافع بخش عالمی ٹوائلٹ آرگنائزیشن کے مطابق، لوگ روزانہ اوسطاً چھ سے آٹھ بار ٹوائلٹ استعمال کرتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تقریباً تین سال باتھ روم میں گزار تے ہیں۔ چین میں مقیم ایک دستاویزی فلم کے ڈائریکٹر نے اس رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اکثر خواتین کو جاپان میں خواتین کے بیت الخلاء کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے دیکھتے ہیں۔میں نے سنا ہے کہ اگر عورتوں کے بیت الخلاء کی تعداد مردوں کے مقابلے میں تین گنا ہو تو یہ برابر ہو گا۔ ایک چینی برانڈ سٹور کے انٹیریئر ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ وہ جو سٹورز ڈیزائن کرتے ہیں ان میں مردوں کے بیت الخلاء کے مقابلے میں خواتین کے کیوبیکلز تقریباً دو زیادہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا، میں ہمیشہ شاپنگ مالز میں گھومتے ہوئے خواتین کے بیت الخلا کے قریب لمبی لائنیں دیکھتا ہوں۔ اس کے علاوہ، خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ وقت لگتا ہے۔ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین اوسطاً 249 سیکنڈ کے لیے بیت الخلا استعمال کرتی ہیں، جو مردوں کے 170 سیکنڈز سے کہیں زیادہ ہے۔۔ سینٹرل چائنا نارمل یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا کہ منصوبہ بندی کرتے وقت خواتین کی حیاتیاتی ضروریات کو مدِ نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ خواتین کیوبیکلز کو شامل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ کچھ بڑے پیمانے پر اجتماعی جگہوں جیسے کہ پارکس اور تھیٹر میں، بیت الخلا جانے والے مردوں اور عورتوں کا تناسب تقریباً 1 سے 4 ہے۔