عمران خان کے وہ چار کیسز جو ان کا سیاست داؤ پر لگا سکتے ہیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو چار مختلف قانونی کارروائیوں کا سامنا ہے اور ان سب سے ان کے سیاسی کیریئر کو خطرہ ہے۔ عمران خان اگر خود کو ان مقدمات سے بچانے میں ناکام ہوئے تو اس کا مطلب ان کیلئے سیاست سے نااہلی ہوگا۔ سینئر صحافی انصار عباسی اپنے کالم میں لکھتے ہیں
جس وقت بتایا جارہا ہے کہ وہ مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں، اس وقت قانونی نوعیت کے یہ خطرات توہین عدالت کی دو کارروائیوں، توشہ خانہ کیس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے دو ریفرنسز اور فارن فنڈنگ کیس میں اثاثہ جات کے غلط گوشوارے جمع کرانے کے کیس کی صورت میں اُن کے سر پر منڈلا رہے ہیں۔توہین عدالت کے دو کیسز میں سے ایک اسلام آباد ہائی کورٹ کا توہین عدالت کا کیس ہے جس میں عدالت نے عمران خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 31؍ اگست کو طلب کر لیا ہے۔عدالت نے عمران خان کیخلاف از خود نوٹس لیا ہے کیونکہ گزشتہ ہفتے ریلی میں عمران خان نے شہباز گِل کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے شہباز گل کو پولیس کی درخواست پر ریمانڈ پر بھیجنے پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کو خبردار کیا تھا کہ خاتون جج نتائج کیلئے تیار ہو جائیں۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس جج کیخلاف ایکشن لیں گے، ماہرینِ قانون کے مطابق، یہ عمران خان کیخلاف توہین عدالت کا سنگین کیس ہے۔ خاتون جج کو دھمکی کوئی معمولی معاملہ نہیں لیکن یہ پوری عدلیہ کی توہین اور قانون کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا معاملہ ہے۔ اس کیس میں سزا پانچ سال تک سیاست سے نااہلی ہے۔الیکشن کمیشن (ای سی پی) کا توہین کا کیس بھی عمران خان کیخلاف ہے۔ ای سی پی نے ملک کے انتخابی ادارے پر مختلف تقاریر کے دوران غیر پارلیمانی اور ناشائستہ زبان کے استعمال اور چیف الیکشن کمشنر پر الزامات عائد کرنے پر گزشتہ ہفتے عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو توہین کا نوٹس بھیجا تھا۔اگر ای سی پی نے ان رہنماؤں میں سے کسی کو بھی قصور وار قرار دیا تو اس کی سزا پانچ سال تک سیاست سے نااہلی ہے۔