ایوان اقبال میں ہونے والے اجلاس کی قانونی حیثیت کیا ؟ پرویز الہٰی نے اہم سوالات اٹھا دیئے

لاہور: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے ایوان اقبال میں بجٹ اجلاس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی ایک ادارہ ہے اور جو اجلاس پہلے چل رہا ہو اس پر نیا اجلاس نہیں ہو سکتا۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اسمبلی میں کیا ووٹ کو عزت دی ہے، پنجاب اسمبلی کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس کے ذریعے پنجاب اسمبلی کو کمزور کیا گیا، نہ حکومت کے پاس سیکریٹری ہے اور نہ ہی اسٹاف ہے، اسپیکر صوبائی اسمبلی کے ہوتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کے پاس کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ پرویز الہی نے کہا کہ گورنر پنجاب کے پاس اختیار نہیں تھا جو انہوں نے استعمال کیا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے پنجاب کا آئندہ مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 3 ہزار 226 ارب روپے مختص کیا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ گورنر پنجاب کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کی روشنی میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایوان اقبال میں پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا، جس میں صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ کے دور میں شرح ترقی تیزی سے بڑھ رہی تھی، جبکہ گزشتہ ساڑھے 3 سال میں کوئی ترقیاتی منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا۔ اویس لغاری نے بتایا کہ پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کا میزانیہ 3226 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جو ٹیکس فری ہوگا، یعنی حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نافذ نہیں کیا۔ 312ارب روپے پنشن کی مد میں رکھے گئے ہیں، پنجاب میں مقامی حکومتوں کے لیے 528ارب مختص، دیگر ترقیاتی اسکیموں کی مد میں 41ارب روپے رکھے گئے ہیں، انسانی حقوق اقلیت کے لیے 3ارب 26کروڑ مختص،صوبائی محصولات میں 500ارب53کروڑکاتخمینہ لگایا گیا ہے، لائیو اسٹاک کے لیے 4 ارب 29 کروڑ روپے مختص،جنگلات کے لیے 4ارب 50 کروڑ روپے مختص، جنوبی پنجاب کے لیے 31ارب 50 کروڑ۔