بلاول بھٹو ان ایکشن: وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ سے حیران کن مطالبہ کر دیا

تہران (ویب ڈیسک) وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ سے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری ایکشن کا مطالبہ کر دیا۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اینٹونیو گوٹیرس کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ وزیر خارجہ نے بھارت میں بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات کی مذمت کی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا بھارت میں مسلمانوں کیلئے مشکلات بڑھائی جارہی ہیں۔ بھارت میں مسلمانوں کی آواز دبانے کیلئے طاقت کا استعمال افسوسناک ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت کی مسلم کش مہم پر توجہ دے۔ اقوام متحدہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری ایکشن لے۔دوسری جانب سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ سینیٹ میں زیر بحث آنے پر یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ مشرف کی واپسی کا فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، ایوان بالا میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی وطن واپسی کا معاملہ زیر بحث آنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے، جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ جب وہ واپس آئیں گے تو کیا آپ روک سکیں گے، اس کا مقصد یہ ہے کہ یہ ایک فضول عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے دورِ حکومت میں جیل میں رہا ہوں لیکن جب میں وزیر اعظم بنا تو انہوں نے ہی میرا حلف لیا تھا، جب پرویز مشرف یہاں تھے تو میں نے انہیں معاف کردیا تھا، اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو آجائیں پاکستان ان کا گھر ہے، ہمیں ان کی واپسی پر کوئی اعتراض ہے لیکن سب کے ساتھ یکساں سلوک ہونا چاہیے۔ دورانِ اجلاس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ پرویز مشرف اس ملک کے باشندے ہیں، وہ بیمار ہیں، اگر آنا چاہتے ہیں تو انہیں آنے دینا چاہیے۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس لانے کی باتیں ہو رہی ہیں، اس سے متعلق میاں نواز شریف کا بھی بیان آیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے، ہم مجبور ہیں ہمارے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں اور ہم عملاً غلام ہیں۔پرویز مشرف کے دور حکومت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 10 سالوں تک سیاہ و سفید کے مالک رہے، انہوں نے 2 بار آئین توڑا اور عدلیہ پر شب خون مارا۔