Categories
پاکستان

حکومت کیساتھ چلنا مشکل ہونے لگا! اتحادی حکومت کو ایک اور جھٹکا، اختر مینگل کا بڑا اعلان

کراچی(نیوز ڈیسک) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سرداراخترجان مینگل نے کہاہے کہ اگر حکومت کی یہی روش رہی تو ان کے ساتھ چلنا مشکل ہوگا،وزیراعظم کو وقت دیاہے اگر وہ ڈیلیور نہیں کرسکے تو پھر ہم اپنا فیصلہ کریں گے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے مطابق گزشتہ شب سندھ اسمبلی کے باہر سندھ پولیس کی جانب سے

لاپتہ افراد کیلئے دئیے گئے دھرنے پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف رات گئے سردار اختر جان مینگل نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا سردار اختر مینگل نے سندھ اسمبلی کے سامنے ہونے والے واقع کیخلاف شدید مذمت کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا سردار اختر مینگل نے واضح کیا کہ اگر حکومت کی یہی روش اور روایت رہی تو حکومت کے ساتھ چلنا مشکل ہوگا جس پروفاقی وزیر داخلہ اوروزیراعلیٰ سندھ نے تمام گرفتار افراد کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے واقعہ پر انکوائری کرنے کا حکم دیا اس کے بعد سردار اختر جان مینگل اور ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کی خصوصی ہدایت پر رات کو زبیر کلمتی کی قیادت میں بی این پی کے رہنماؤں اور ورکرز کی کثیر تعداد پولیس تھانہ پہنچ گئی اور تمام گرفتار بلوچوں کے رہا ہونے تک وہیں تھے، اس موقع پر لواحقین نے پارٹی رہنما کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب وفاقی وزیر جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لیے کچھ نہیں رہ گیا۔جیو کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا غیر مقبول فیصلہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے لیا۔کوئی ریاست عالمی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے انحراف نہیں کر سکتی۔ریاست معاشی طور پر کمزور ہو تب ہی مالیاتی اداروں کی شرائط ماننے پر مجبور ہوتی ہے۔ایسا نہیں ہو سکتا کہ آپ قرض ہی اپنی شرائط پر مانگیں۔جاوید لطیف نے کہا کہ اسلامی ممالک

کمزور ہونے کی وجہ سے دنیا میں توہین رسالت بڑھتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیے۔میں شاید چھوٹا غدار ہوں اس لیے میری ضمانت ہو گئی، علی وزیر بڑے غدار ہوں گے۔اسپیکر قومی اسمبلی کیا بااختیار نہیں کہ علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا عمران خان سے ڈائیلاگ کے لیے آج بھی تیار ہیں۔قوم اور سرمایہ کاروں کی اعتماد سازی فریش مینڈیٹ کی ضرورت ہے۔جاوید لطیف نے کہا کہ مالیاتی ادارے نگراں حکومت کے ساتھ قومی مفاد میں معاہدے نہیں کر سکیں گے۔حکومت کی مدت پوری ہونے تک انتخابی اصلاحات اور مالیاتی اداروں سے معاہدے کر لیے جاتے ہیں۔قبل ازیں انہوں نے کہا تھا کہ چند دن پہلے سابق حکومت کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ پاکستان سری لنکا بن رہا ہے، 75 سال میں پاکستان سری لنکا نہ بن سکا، 30 دنوں میں ایسا کیا ہوا اور کیا ایسے ممکن ہے کہ ملک سری لنکا بن جائے؟ سابق وزیراعظم نے ملک کے تین ٹکڑے ہونے اور جوہری پروگرام کے حوالے سے بیان دیا، یہ پہلی حکومت تھی جو ملک کی تباہی اور بربادی کر رہی تھی۔اگر چار چھ ماہ اور رہ جاتی تو لوگ انہیں کان سے پکڑ کر باہر نکال دیتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بنانے کا فیصلہ سیاسی قیمت کی بنیاد پر کیا ہے، ہم نے سیاسی قیمت ادا کرکے پاکستان کو بچایا۔ عمران خان نے پاکستان کو گڑھے میں پھینک کر اپنی سیاست چمکائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 74 سالوں کا بگاڑ اگر درست کرنا ہے تو ووٹ کو عزت دینا ہوگی اور آئین اور قانون کی بالادستی تسلیم کرنا ہوگی۔