مونس الٰہی ایک بار پھر بڑی مشکل میں پھنس گئے

لاہور(ویب ڈیسک)ایف آئی اے لاہور نے منی لانڈرنگ کے الزام میں ق لیگی رہنما مونس الہٰی کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔مونس الہٰی کے خلاف مقدمہ منی لانڈرنگ کےالزام میں درج کیا گیا، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں شواہد ملنے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مونس الٰہی

کے خلاف ہنڈی کے ذریعے رقم بیرون ملک بھیجنے کا الزام ہے، یاد رہے مونس الہیٰ کے خلاف ایف آئی اے منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کر رہا تھا۔دوسری جانب وزارت داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کے مقرر کردہ دو پراسیکیوٹرز کو ہٹانے کی درخواست کا جائزہ لے رہی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر صدر عارف علوی، عمران خان سمیت متعدد سابق وزرا کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے اعترافی بیان دے کر پارلیمنٹ ہاؤس حملہ کیس سے بری کرانے میں سہولت فراہم کی تھی۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے پراسیکیوٹرز میاں عامر سلطان گورایا اور فاخرہ عامر سلطان کو ہٹانے کے لیے 6 جون کو سیکریٹری داخلہ کو خط لکھا جنہیں پارلیمنٹ میں درج تین ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ سال 2014 میں وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے دوران پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملے کیے گئے تھے۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 15 مارچ 2022 کو صدر عارف علوی، اس وقت کے وزیراعظم، وزرا شاہ محمود قریشی، اسد عمر، شفقت محمود، پرویز خٹک اور پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ خان نیازی کو بری کر دیا تھا۔مزید براں پارٹی کے منحرف رہنما جہانگیر خان ترین، عبدالعلیم خان اور دیگر کو بھی بری کر دیا گیا تھا کیونکہ استغاثہ نے 3 مارچ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ایف آئی آر سیاسی بنیادوں پر بنائی گئی تھیں۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کی طرف سے سیکریٹری داخلہ کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں میاں عامر سلطان گورایا اور محترمہ فاخرہ عامر سلطان ریاست کی جانب سے پراسیکیوٹر کے طور پر عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے اس دفتر کی اجازت کے بغیر فاضل جج کی عدالت میں پیش ہو کر اعتراف کیا اور میرٹ پر مقدمات کے حوالے سے بحث نہیں کی۔خط میں کہا گیا کہ انہوں نے اس دفتر کو کوئی اطلاع نہیں دی اور تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا، انہوں نے 15 مارچ 2022 کے حکم نامے کی تصدیق شدہ نقول کے لیے بھی آج تک درخواست نہیں دی اور جان بوجھ کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے میں تاخیر کی۔