لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ اسپیکر آئین کو پامال کر رہا ہے، ہم ہر آئینی قانونی رستہ اپنائیں گے، ہم اپنی ذات کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے، صوبے کی 12 کروڑ عوام بجٹ کے انتظار میں تھی، کابینہ کے نہ ہوتے ہوئے ہم نے عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کیلئے دوسوارب کی سبسڈی دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے تین مہینوں سے تماشا چل رہا ہے ، چار مرتبہ اجلاس بلایا گیا اور چند سیکنڈز میں اسے ملتوی کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی ذات کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے، صوبے کی 12 کروڑ عوام بجٹ کے انتظار میں تھی۔حمزہ شہباز نے کہا کہ کابینہ کے نہ ہوتے ہوئے ہم نے عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کیلئے دوسوارب کی سبسڈی دی، آج بھی بجٹ دینا تھا،گورنر نے اجلاس بلایا تھا، اسپیکر کی آئینی ذمہ داری تھی، بجٹ تقریر کے علاوہ کوئی ایجنڈا آئٹم اسمبلی میں نہیں رکھی جاسکتی تھی۔ان کا کہنا تھاکہ ڈپٹی اسپیکر پر جان لیوا حملہ کر وانے والے شخص کے آگے ہم آئی جی اور چیف سیکرٹری کو کیوں پیش کریں؟حمزہ شہباز نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کیں اور اب ہم بھی ہر آئینی و قانونی راستہ اپنائیں گے۔ دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویزالٰہی کی آئی جی اور چیف سیکرٹری سے اختلافات کی وجوہات سامنے آگئیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی اورچیف سیکرٹری کے معاملے پرپنجاب حکومت اوربیوروکریسی نے متفقہ فیصلہ کر لیا جس کے بعد دونوں افسران کسی سے معافی نہیں مانگیں گے۔ ذرائع کےمطابق عثمان بزدار، پرویزالہٰی،مونس الہٰی، محمدخان بھٹی منحرف اراکین پر مقدمات چاہتے تھے، آئی جی پنجاب کو 20 منحرف اراکین اسمبلی پر مقدمات درج کرنے کا کہا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے آئی جی اور چیف سیکرٹری نے مقدمات سے انکار کردیا جس پر دونوں افسران کے تبادلے کی سمری وفاق کو بھجوائی گئی تھی۔