کراچی: (ویب ڈیسک) بدترین لوڈ شیڈنگ کرنے والی کے الیکٹرک نے کراچی کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ٹیرف میں پھر 5 روپے تک اضافے کی درخواست کر دی۔ ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ اپریل 2022 کے مہینے اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ جنوری تا مارچ 2022 کی مد میں درخواست کیے گئی۔
سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 3 روپے 89 پیسے اضافہ مانگا گیا جبکہ کے الیکٹرک کی جانب سے اپریل کی فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 5 روپے 30 پیسے اضافہ مانگا گیا۔ کے الیکٹرک ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 3 سے 5 روپے اضافہ کر رہی ہے اور نیپرا کے الیکٹرک کی ہر درخواست کو منظور کر رہی ہے۔ دوسری جانب، کے الیکٹرک شہر میں بدترین لوڈ شیڈنگ کررہی ہے، شہر میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جبکہ مستثنیٰ علاقوں میں بھی 3 سے 8 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کر رہی ہے۔دوسری جانب ملکی حالیہ معاشی صورتحال کے باعث انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ کاروبار کے دوران امریکی ڈالر 1.76 روپے اضافے سے 205.61روپے کا ہوگیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگیا ہے۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق وفاقی بجٹ پیش ہونے کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تعطل، وزیر خزانہ کی دو ہفتے بعد مزید بجٹ اقدامات بروئے کار لانے اور چین کو دو ارب ڈالر کی ادائیگیوں کے ساتھ مزید ڈھائی ارب ڈالر کے حصول کی کوششوں جیسے عوامل کے باعث ڈالر کی دوبارہ پیش قدمی جاری ہے۔ گزشتہ روز ڈالر کے انٹر بینک ریٹ ملکی تاریخ میں پہلی بار 203روپے سے تجاوز کرگئے تھے جبکہ اوپن ریٹ 205روپے کی سطح پر آگیا تھا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایندھن درآمد کرنے کے لیٹر آف کریڈٹ کھول رہی ہے جو زرمبادلہ کے ذخائر میں تسلسل سے کمی کا باعث بن رہی ہے جس سے اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر سنگل ڈیجٹ پر آگئے ہیں۔اسی طرح ماہوار بنیادوں پر ترسیلات زر کی آمد میں 25 فیصد کی کمی سے مارکیٹوں میں طلب کی نسبت رسد میں کمی نے روپیہ کو بے قدر کر دیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں مطلوبہ حد تک نیچے نہ آنے، ملک پر بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی اور قسط کے اجراء میں تاخیر سے یومیہ بنیادوں پر مالیاتی بحران کی شدت بڑھ رہی ہے جو زرمبادلہ کی مارکیٹوں پر اثر انداز ہیں۔