لاہور(نیوز ڈیسک)اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کا کہنا ہے کہ آج بجٹ پیش کرنے کی اجازت دیں گے تاہم بجٹ پاس نہ ہونے کی صورت میں شہباز حکومت فارغ ہو جائے گی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی رول210کےتحت کسی غیر شخص کواسمبلی میں بیٹھنےکی اجازت نہیں، کسی ایڈوائزرکو قومی اسمبلی
میں بیٹھنے کی اجازت ہے مگر پنجاب اسمبلی میں نہیں۔پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ کو آئین کے مطابق اسمبلی سے باہر جانے کو کہا، اسپیکر کے پاس اختیار ہے بدنظامی پیدا کرنے پر وہ کسی کوبھی باہرنکال سکتےہیں اور وہ اسمبلی حدود کے اندر بھی داخلے سے روک سکتا ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ آج بجٹ پیش کرنے کی اجازت دیں گے، بجٹ پاس کیسے کرائیں گے ان کے پاس ممبرز پورے نہیں، بجٹ پاس نہ ہونے کی صورت میں حکومت فارغ ہو جائے گی۔گذشتہ روز اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ نے حمزہ شہباز حکومت کو وارننگ دی تھی کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی ایوان میں پیش ہوں گے تو بجٹ پیش ہوگا۔پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ کیسے ہوسکتا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی وزیراعلیٰ کی بات نہیں مان رہے، دونوں کے مہندی لگی ہے۔ یا پردے میں رکھا جو غائب ہیں، یہ کیا ماجرہ ہے،حکومت کیا کر رہی ہے۔دوسری جانب لندن میں مقیم پاکستان کے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو ڈاکٹروں نے وطن واپسی سےخبردارکردیا۔تفصیلات کے مطابق ڈاکٹروں کی جانب سے نواز شریف کو علاج مکمل ہونےتک غیرضروری سفرسےگریزکی ہدایت کی گئی ہے۔معالجین نے یہ مشورہ برطانیہ میں نیاکورونا سب ویرینٹ سامنے آنے کے بعد دیا۔خیال رہے کہ پاسپورٹ اجرا کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ نوازشریف واپس آجائیں گے لیکن فی الحال ان کی وطن واپسی کا امکان ختم ہوگیا ہے۔نواز شریف اور اسحاق ڈار کے پاسپورٹ زائد المعیاد ہوگئے تھے اور پی ٹی آئی حکومت نے پاسپورٹ کی تجدید کا عمل روک دیا تھا۔بعدازاں نواز شریف کو نیا پاسپورٹ 23 اپریل 2022 کو جاری کیا گیا تھا جس کی مدت 10 سال ہے۔دوسری جانب سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف کو پاکستان واپس لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔پرویز مشرف کے خاندانی ذرائع کے مطابق
سابق صدر کو ملک واپس لانے کے حوالے سے تیاری ہو رہی ہے۔ذرائع نے کہاکہ منگل ڈاکٹرزکا پینل فیصلہ کرے گا کہ پرویز مشرف کو ایئر ایمبولینس کے زریعے پاکستان واپس لے جایا سکتا ہے یا نہیں۔ذرائع نے بتایاکہ ڈاکٹرز کے فیصلے کے بعد حکومت پاکستان سے اس حوالے سے رابطہ کیا جائے گا۔ایک اور خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی کے منحرف اراکین کے خلاف ریفرنس خارج ہونے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔سابق وزیر اعظم نے اپنے وکیل فیصل چوہدری سے توسط سے عدالت میں درخواست دائر کی جسمیں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور رکن قومی اسمبلی راجا ریاض کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن کا ‘یہ غیر قانونی فیصلہ صوابدیدی، غیر قانونی، قانونی مواد سے خالی ہے اور اس میں قانون اور آئین کے قائم شدہ اصولوں کی توہین کی گئی ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ یہ غیر قانونی حکم منصفانہ مقدمے کے طے شدہ اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور اسے مناسب عمل بغیر دیا گیا ہے، جواب دہندگان غیر منصفانہ حکم کو معقول بنانے کے لیے مناسب وجوہات پیش کرنے میں ناکام رہے۔درخواست میں کہا گیا کہ غیر قانونی حکم آرٹیکل 63 اے کو ناکارہ کرنے کے مترادف ہے جس سے انحراف، ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی اجازت دی جاتی ہے، مزید یہ غیر قانونی حکم آرٹیکل 63 اے کے مقاصد کو الفاظ کے ساتھ ساتھ روح میں بھی شکست دیتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سماعت کے دوران شفاف طریقے سے غیر جانبدارانہ کارروائی کا طریقہ کار اپنانے میں ناکام رہا۔درخواست گزار نے کہا کہ قانون اور آئین کا مقصد جمہوریت کے دھارے کو ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کی آلودگی سے بچانا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئین کی حفاظت کرنے اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت اپنی قانونی ذمہ داری کی پاسداری کرنے میں مکمل ناکام رہا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا ریفرنس خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔