لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار آصف عنایت اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔جب عمران خان حکومت کے خلاف عدم اعتمادکے بعد پیپلز پارٹی نے اقتدار میں شرکت کا فیصلہ کیا تو میں نے زرداری صاحب کے پانچ پیاروں (سب کا تعلق سندھ سے ہے) سے پوچھا کہ یہ کیا پہلے تو فیصلہ ہوا تھا کہ
پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہ ہو گی؟ تو وہ گویا ہوئے کہ زرداری صاحب کی سیاست سمجھنے کے لیے پی ایچ ڈی بھی کم ہے۔ آپ ذرا انتظار کریں اور اسے ایک بلوچ کا انتقام سمجھیں اور جوں جوں وقت گزرے گا تب آپ کو پتہ چل جائیگا۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت دلدل میں دھنس جائے گی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمیتں آسمان سے باتیں کریں گی اور نتیجتاً مہنگائی کا وہ طوفان آئے گا کہ الاماں والحفیظ اور سارا بوجھ ن لیگ پر آئے گا جبکہ پیپلز پارٹی اور اتحادی اس سے مبرا ہوں گے۔ جب مئی کے دوسرے ہفتے میں مسلم لیگ ن کی قیادت حکومت کے مستقبل کے حوالے سے مشاورت کے لیے لندن گئی تھی تو میرے انہی ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن نے عام انتخابات کی طرف جانے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن زرداری صاحب کے ’’جکڑ بندھ‘‘ کا انتظار کریں۔ ان کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں پیپلز پارٹی مناسب وقت پر حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو سکتی ہے۔ پھر غالباً 10 مئی کے آس پاس زرداری صاحب اچانک ٹی وی سکرین پر نمودار ہوئے اور کہا کہ عام انتخابات اصلاحات کے بعد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو اعتماد میں لیے بغیر ٹی ٹی پی سے حالیہ یکطرفہ امن معاہدے سے بھی پیپلز پارٹی کو تشویش ہے اور اس کا سوال ہم اٹھائیں گے۔ان کی قیمتوں کے حوالے سے اضافے کی
پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی۔ اتحادی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی بڑھا دیں جس کا کبھی سوچا بھی نہ تھا اور پھر اس کے نتیجے میں مہنگائی، الاماں والحفیظ کہنا بھی چھوٹا لگتا ہے۔اب اگر واقعات کی کڑیاں جوڑتا ہوں تو ان پانچ پیاروں کی ساری باتیں سچی ثابت ہو رہی ہیں۔ مسلم لیگ تنہا ہی تمام تنقید برداشت کر رہی ہے جبکہ اتحادی ایک طرف بیٹھے محض سستا رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ بقول شخصے بمبینو سینما کا مبینہ ٹکٹ بلیکر نواز شریف کے جاتی امرا میں کیسے جا گھسا۔ یقیناً دونوں کا کچھ نہ کچھ مفاد ہو گا لیکن مسلم لیگ ن کو اس ’’مفاد‘‘ کی کہیں بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ نواز شریف بھی مجبور ہیں، اگر پیپلز پارٹی اتحاد سے نکلتی ہے تو حکومت دھڑام سے نیچے آن گرتی ہے اور اس کے مزید ساتھ دینے کی صورت میں مسلم لیگ ن کو بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ اب نیب اور الیکشن اصلاحات کے بعد فیصلہ مسلم لیگ ن نے کرنا ہے کہ اس نے عام انتخابات میں جانا ہے یا اقتدار کی دلدل میں مزید پھنسنا ہے۔ زرداری صاحب اور ان کے اتحادی تو ایک طرف بیٹھ کر دہی کے ساتھ روٹی ہی کھاتے رہیں گے۔اسی حوالے سے سلیم صافی بھی اپنی ویڈیو میں خدشات کا اظہار اور اتحادی حکومت کے خاتمے کی پیشگوئی کرتے نظر آرہے ہیں ، ویڈیو ملاحظہ کریں ..