لاہور(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنماءچوہدری فواد نے کہا کہ دونوں ادارے خاموشی سے ملک کو ڈوبتا نہ دیکھیں بلکہ اس کے حل کی طرف بڑھیں۔ سماجی رابطے سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا کہ اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں آج کے اضافے نے مارکیٹ کا بجٹ پر
ردعمل دیا ہے، تمام طبقات جو سمجھ رکھتے ہیں اس مسلط حکومت کی طفلانہ معاشی پالیسیوں پر انگشت بدنداں ہیں،ان حالات میں ورق پلٹنے کی ضرورت ہے دونوں اداروں کی لیڈرشپ ملک کو کنارے پر بیٹھ کر ڈوبتا نہ دیکھے حل کی طرف بڑھیں۔اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں آج کے اضافے نے مارکیٹ کا بجٹ پر ردعمل دیا ہے، تمام طبقات جو سمجھ رکھتے ہیں اس مسلط حکومت کی طفلانہ معاشی پالیسیوں پر انگشت بدنداں ہیں،ان حالات میں ورق پلٹنے کی ضرورت ہے دونوں اداروں کی لیڈرشپ ملک کو کنارے پر بیٹھ کر ڈوبتا نہ دیکھے حل کی طرف بڑھیں۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام ف کے 25 مرکزی ارکان نے عمران خان سے اتحاد کا فیصلہ کر لیا۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے اسلام شیرانی اور پی ٹی آئی میں اتحاد کو حتمی شکل دے دی گئی۔مولانا محمد شیرانی پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اتحاد کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ مولانا شیرانی سمیت 25 ارکان آج عمران خان سے ملاقات کریں گے۔ملاقات کرنے والے جے یو آئی مرکزی اور صوبائی رہنما شریک ہوں گے۔عمران خان سے ملاقات میں وفد کی قیادت مولانا شیرانی کریں گے جب کہ مولانا گل نصیب ، مولانا شجاع الملک بھی ملاقات میں موجود ہوں گے۔ملاقات میں سیاسی و مذہبی اتحاد کا اعلان کیا جائے گا۔اس حوالے سے پی ٹی آئی اور جے یو آئی شیرانی گروپ میں اتحاد کے لیے مجوزہ ڈرافٹ تیار کر لیا۔ دونوں گروپس میں اتحاد میں حلیم عادل شیخ نے اہم کردار ادا کیا۔عمران خان کی ہدایت پر حلیم عادل شیخ نے مولانا شیرانی سے ملاقات کی۔جس میں مولانا شیرانی اور دیگر ارکان نے عمران خان کا ساتھ دینے پر اتفاق کیا۔مولانا شیرانی نے بھی ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے تحریک انصاف سے سیاسی اتحاد کی تصدیق کر دی۔رپورٹس کے مطابق مولانا شیرانی کا اہم اعلان آج شام بنی گالہ میں ہوگا، جے یو آئی شیرانی گروپ کے مرکزی اور صوبائی رہنما اسلام آباد پہنچ گئے۔ مزید بتایا گیا کہ جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی قائد مولانا محمد خان شیرانی اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج سہ پہر تین بجے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے، قبل ازیں دونوں رہنما ملاقات اور سیاسی اتحاد کے دستاویز پر دستخط کریں گے، پریس کانفرنس میں دونوں جماعتوں کے دوسرے رہنما بھی شرکت کریں گے ۔