اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسجد نبوی واقعے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں میں توسیع کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مسجد نبوی واقعے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی جس میں عدالت نے درخواستوں کو یکجا کرکے سنا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ کل کے بعد جو حالات ہیں راستوں کی بندش اور دھرنے کے باعث رہنما پیش نہیں ہوسکے۔ دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کا سندھ میں درج کیس تو کچھ اور تھا، اس پر وکیل نے بتایا کہ حلیم عادل کی سندھ والے کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست 6 جون کو مقرر ہے لیکن آج ان کا بھی سعودی عرب واقعہ میں ملوث ہونے کا کیس ہے۔ بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری، قاسم سوری، شہباز گل اور حلیم عادل شیخ کی عبوری ضمانت میں 10 جون تک توسیع کردی۔دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ کل جو ہوا اس سے عدالت کا سیاسی جماعتوں پر اعتماد ٹوٹا۔ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے خلاف حکومت کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اٹارنی جنرل صاحب سب سے پہلے آپ کو سننا چاہتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل پاکستان اشتر اوصاف نے سپریم کورٹ کا گزشتہ روز کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا، عدالت میں عمران خان کے گزشتہ روز کا خطاب بھی چلایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا ممکن ہے کہ عمران خان کو غلط بتایا گیا ہو، سپریم کورٹ نے آئینی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ہمارے علم میں آیا ہے کہ جگہ جگہ آگ لگائی گئی، جلاؤ گھیراؤ کیا گیا، ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلسل شیلنگ کی۔