سیاست میں مداخلت ہوئی،سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بڑا اعتراف

اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کےسینئر رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی ملکی سیاست میں مداخلت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست میں مداخلت ہوتی رہی ہے،جواس ملک کیساتھ ہوا وہ ایک دوماہ میں ٹھیک نہیں ہوسکتا۔ نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام چاہتےہیں جنہوں

نےملک کایہ حشرکیاان کااحتساب ہو،چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نےکرپشن کی ہےان کابھی احتساب ہو،اب جو فیصلے ہو رہے ہیں وہ ملک کے مستقبل کیلئے ہیں ، حکومت کوشش کررہی ہےحالات پرقابوپایاجاسکے۔ شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ چار سال میں عمران خان نے ملکی معیشت تباہ کر دی ، عمران خان ہر جلسے میں نئی کہانی لے کر آتے ہیں ، ملک کہانیوں سے نہیں چلتے ۔دوسری خبر یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تقرری کے خلاف شیخ رشید کی درخواست کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کےخلاف شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں شیخ رشید عدالت میں پیش ہوئے جب کہ حنیف عباسی کی طرف سے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگرکوئی سزایافتہ ہوتو وہ پبلک آفس ہولڈ نہیں کرسکتا، اس پر احسن بھون نے کہا کہ میں عدالت کی معاونت کروں گاکہ معاون خصوصی کاعہدہ دیگر پبلک آفسز جیسا نہیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ حنیف عباسی کو آئندہ سماعت تک وزیراعظم کے معاون خصوصی کے طورپرکام سے روک دیتے ہیں، اس پر احسن بھون نے مؤقف اپنایا کہ ایسا آرڈر نہ کریں، یہ تو حتمی ریلیف ہوجائے گا۔ احسن بھون کے مؤقف پر جسٹس اطہر نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت تک حنیف عباسی عوامی عہدہ استعمال نہیں کریں گے جب کہ معاون خصوصی کاکام وزیراعظم کو مشورہ دینا ہوتا ہے جوبغیر نوٹی فکیشن بھی دے سکتے ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔

یاد رہے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے حنیف عباسی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنائے جانے کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جس میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری اور حنیف عباسی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ حنیف عباسی کےخلاف21 جولائی 2012 میں اینٹی نارکوٹکس فورس نے مقدمہ درج کیا، وہ ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا یافتہ ہیں، انہیں ٹرائل کورٹ نے 21 جولائی2018 کو سزا سنائی۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کی سزا معطل کررکھی ہے لیکن مجرم ہونےکا فیصلہ ختم نہیں ہوا، سیکرٹری کابینہ اورحنیف عباسی بتائیں کہ کس قانون کے تحت انہیں اس عہدے پرتعینات کیا گیا۔