اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مریم نواز نے فتح جنگ میں جلسے میں سابقہ آئی ایس آئی چیف کا جو نام لیا اس میں ادارے پر تنقید مقصود نہیں تھی، لہذا انکے اس بیان کو سیریس ناں لیا جائے، شہبازشریف نے یہ بات گزشتہ روز اینکرز سے ملاقات کے دوران کہی ۔ ایک سینیئر تجزیہ نگار نے
کہا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کے وہ اداروں کے سیاست میں مداخلت کے حق میں بالکل نہیں ہیں۔ذرائع کے مطابق اس میٹنگ کا مقصد وزیراعظم کا میڈیا کو اعتماد میں لینا تھا کہ وہ تیار رہیں کیونکہ تیل کی قیمتیں ناں بڑھانا ناگزیر ہے، لہذا میڈیا مثبت رول پلے کرے ، معاشی صورتحال بڑے گھمبیر ہیں، حکومت کو کچھ بڑے اور سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ۔ اس موقع پر نئے انتخابات کے متعلق سوال پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم اتحادی حکومت ہیں اور تمام اتحادیوں کے باہمی مشورے سے ہی نئے انتخابات کی تاریخ دی جائے گی ۔ حمزہ شہباز سے متعلق سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ انکا نہیں بلکہ پارٹی کا فیصلہ تھا کہ حمزہ شہباز کو وزیراعلی پنجاب بنایا جائے، حالانکہ ہم نے پرویزالہی کو بھی وزیراعلی پنجاب بنانے کیلئے مشاورت کر لی تھی لیکن وہ پی ٹی آئی کیساتھ جا ملے، اب حمزہ کو اپنے انتخاب کو پنجاب میں ترقیاتی کاموں سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ اچھا انتخاب ہیں۔ شہبازشریف کا کہناتھاکہ چار سال سے میرے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں، لیکن کوئی بھی ثابت نہیں ہوا ، پی ٹی آئی حکومت سے چین کی حکومت خوش نہیں تھی، کیونکہ بڑے پراجیکٹس میں تاخیر ہو رہی تھی، اب امید ہے کے ہماری حکومت چائنہ کیساتھ تعلقات میں بہتری لائیگی۔ادھر ایک اور خبر کے مطابق) شہباز شریف سمیت مختلف مشہور مقدمات کی انکوائری کرنے والے سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان انتقال کرگئے۔ ڈاکٹر رضوان کو لاہور میں دل کا دورہ پڑا جس سے وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔ وہ جوہر ٹاؤن کے رہنے والے تھے۔ ان کی پہچان ایک دلیر اور فرض شناس افسر کے طور پر تھی۔ وہ شہباز شریف کیخلاف انکوائری کررہے تھے اور موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی انہیں عہدے سے ہٹادیا تھا۔ وہ شوگر مافیا کیخلاف تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ بھی تھے اور مافیا کے دباؤ پر انہیں ہٹایا گیا تھا۔