Categories
پاکستان

پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں دراڑیں پڑ گئیں،طے شدہ ملاقات بھی منسوخ کر دی گئی

لاہور(ویب ڈیسک) پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان آج ہونے والی ملاقات منسوخ کر دی گئی۔ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے وفد کے درمیان لاہور میں یوسف رضا گیلانی کی رہائش گاہ پر ملاقات ہونا تھی۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے

پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پاور شیئرنگ کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان آج ہونے والی ملاقات ناگزیر وجوہات پر منسوخ کر دی گئی ہے۔ حسن مرتضیٰ کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان پاور شیئرنگ کے حوالے بات چیت جلد ہو گی، دونوں جماعتوں کی لیڈرشپ کی کل یا پرسوں اسلام آباد میں ملاقات متوقع ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں گورنر شپ کے مطالبے سے مسترد ہو گئی ہے اور اس کے عوض پیپلز پارٹی نے صوبے میں 3 وزارتوں کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی مضبوط حکومت قائم ہے لیکن پنجاب میں پیپلزپارٹی کو اپنے قدم جمانے میں کافی مشکلات کا سامنا تھا۔ ایسے میں عمران کی حکومت گرانے میں ساتھ دینے پر انہیں بیک کئی جگہوں پر اپنے ہدف حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے پنجاب میں سیاسی انتشار کے دوران اپنی پارٹی کو مضبوط کرنا شروع کردیا اور وفاق اور پنجاب میں اہم حکومتی عہدوں پر زور ہی نہیں دیا۔۔ انہیں عمران خان کی جانب سے حکومت جانے کے بعد بھرپور قوت سے جوابی سیاسی حملوں کا اندازہ تھا اس لئے انہوں نے کچھ قدم پیچھے رہنے کی سیاست کو چن لیا۔ آصف زرداری کو اس بات کا پتہ تھا کہ سازش اور مداخلت کے سنگین الزامات میں جو بھی حکومت تشکیل پائے گی اسے جواب دینا ہوگا۔تحریک انصاف نے مسلم لیگ ن کی حکومت تشکیل پانے کے بعد انہیں ہدف تنقید بنالیا ہے ۔۔ن لیگ اوران کے رہنماؤں کے مقدمات کو شدید تنقید کا سامنا رہا ۔۔۔ اور شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے عہدوں پر منتخب ہونے میں آخری مرحلے تک رکاوٹیں ڈالی گئیں۔
نومنتخب کابینہ میں مقدمات میِں ملوث رہنماؤں کو اجاگر کیا گیا ،ای سی ایل سے سینکڑوں ناموں کو نکالنے، مقدمات میں تاخیر، مہنگائی میں اضافے، بجلی کے بحران جیسے معاملات پر بھی مسلم لیگ ن ہی ہدف تنقید بن رہی ہے ۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی نے اس الزام سے بھی بری الذمہ رہنے کا فیصلہ کیا ہے کہ وہ کوئی انتقامی کاروائی کرتی ہے