Categories
منتخب کالم

مسجد نبوی ؐ والے واقعہ کے بعد عمران خان اور تحریک انصاف کی مقبولیت کم ہوئی ہے یا بڑھی ہے ؟ اندر کے حالات

لاہور (ویب ڈیسک) نامور صحافی محمد نواز رضا اپنے ایک تبصرے میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔25جولائی 2018کے متنازعہ انتخابات کے اعداد و شمار کے مطابق پی ٹی آئی کو 32فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے جب کہ مسلم لیگ (ن) کو 24فیصد ووٹ ملے، اس لحاظ سے پی ٹی آئی کو مسلم لیگ (ن) پر 8فیصد کی

برتری حاصل تھی۔ پی ٹی آئی کی حکومت گرنے سے قبل اس کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے اس کی مقبولیت کا گراف 24فیصد تک چلا گیا جب کہ اس عرصے کے دوران مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت بڑھ کر 30فیصد تک جا پہنچی۔ یہ سروے بین الاقوامی شہرت کے حامل گیلپ سروے کرنے والے ادارے انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ (ipor) نے کیا ہے۔ تحریک عدم اعتماد کے بعد ’’ہمدردی‘‘ کی وجہ سے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں 4،5فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کا گراف 30فیصد پر ٹھہرا ہوا ہے جبکہ پی ٹی آئی 28،29فیصدتک پہنچ کر مسلم لیگ (ن) کے لیے خطرہ بن رہی تھی لیکن مسجد نبویﷺ کی حدود میں پیش آنے والے نامناسب واقعہ نے پی ٹی آئی کی مقبولیت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ پی ٹی آئی جس نے 11اپریل 2022کے بعد جارحانہ کھیل شروع کر دیا تھا، اب ایک بار پھر بیک فٹ پر آگئی ہے۔ مقبولیت کا گراف اوپر نیچے ہو تا رہتا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ جس جماعت کی جس صوبے میں زیادہ مقبولیت ہو وہ سب سے زیادہ نشستیں بھی وہیں سے حاصل کرتی ہے۔ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے جس کے باعث وہ مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکے گی جبکہ اس کی سب سے بڑی مدِ مقابل جماعت مسلم لیگ (ن) کے 30فیصد ووٹ بینک کا زیادہ حصہ پنجاب میں ہے جہاں پی ٹی آئی مسلم لیگ (ن) سے 10فیصد پیچھے ہے۔