Categories
منتخب کالم

اپنی مرضی کی عسکری قیادت کی تقرری ۔۔۔۔۔ عمران خان اور تحریک انصاف کے مستقبل کے عزائم سامنے آگئے

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار محمد نواز رضا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔عمران خان کی حکومت کو ختم ہوئے کم و بیش ایک ماہ ہونے کو ہے، عمران خان اگرچہ امریکی سازش کے تحت اقتدار سے نکالے جانے کا ’’بیانیہ‘‘ لے کر عوام میں آئے ہیں، وہ ’’سیاسی بازار‘‘ میں اپنی پونے چار سالہ کارکردگی

فروخت کرنے کی بجائے ’’آزادی و خود مختاری‘‘ کا نعرہ لگا کر عوام کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری کا موقف قدرِ مختلف ہے، انہوں نے برملا کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ناراض نہ ہوتی تو آج ہم حکومت میں ہی ہوتے، جبکہ سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی دل کی بات کہہ دی ہے کہ ہم سے بھی کہیں غلطی ہوئی ہے۔ عام تاثر تھا کہ عمران خان اگست 2022کے اوائل میں عوام کو اسلام آباد پہنچنے کی کال دیں گے لیکن اب انہوں نے اپنی حکمتِ عملی تبدیل کر دی ہے۔ ان کے خیال میں حکومت کے خاتمے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں میں ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے، لہٰذا وہ اِن حالات میں دبائو کا حربہ استعمال کر کے قبل از وقت انتخابات کروانے میں کامیاب ہو گئے تو پی ٹی آئی دوبارہ برسر اقتدار آسکتی ہے۔ اس طرح وہ نومبر 2022میں اپنی مرضی کی عسکری قیادت کی تقرری کر سکیں گے۔ ان کا پورا سیاسی تھیٹر عسکری قیادت کی تقرری کا موقع حاصل کرنا ہے۔ لہٰذا انہوں نے زمینی حقائق کا تجزیہ کیے بغیر محض مفروضے کی بنیاد پر عوام کو مئی 2022کے آخر میں اسلام آباد پہنچنے کی کال دے دی ہے۔ عمران خان نے 20لاکھ لوگوں کیساتھ اسلام آباد آنے کا اعلان کیا ہے جو ایک ناممکن بات ہے۔ وہ 14اگست 2014میں ان تمام قوتوں کی مدد کے باوجود 15، 20ہزار سے زائد کارکن اسلام آباد اکٹھے نہیں کر پائے تھے، اب جبکہ ان کی پشت پر وہ قوتیں بھی نہیں ہیں جن کی ان کو 2014میں آشیر باد حاصل تھی، وہ کس طرح پہلے سے زیادہ لوگ اکھٹے کر سکیں گے؟