جس روز پروین شاکر کو انکے شوہر نے طلاق دی اس روز ان پر کس غزل کی آمد ہوئی۔۔۔ ؟

لاہور (خصوصی رپورٹ) ہم میں سے اکثر لوگ اس بات سے اب بھی ناواقف ہیں کہ خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کو انکے شوہر نے طلاق دے دی تھی ۔ جب پروین شاکر کو شوہر نے طلاق دے دی اور انہیں تنہا چھوڑ کر چپ چاپ چلتا چلا تو اس وقت ان پہ یادگار اشعارکی آمد ہوئی
آپ بھی ملاحظہ کیجیئےاور اس عظیم شاعرہ کی مغفرت کیلئے دعاکیجیئے:۔ وہ کہتی ہیں کہ:۔رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا۔۔وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا۔۔وہ یوں گیا کہ باد صبا یاد آ گئی۔۔احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا۔۔یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا۔۔جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا۔۔بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں۔۔دیوار راستے میں بنا کر نہیں گیا۔۔شاید وہ مل ہی جائے مگر جستجو ہے شرط۔۔وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا۔۔گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی۔۔لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آ کر نہیں گیا۔۔تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد۔۔جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا۔۔رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے۔۔اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا۔۔ویسی ہی بے طلب ہے ابھی میری زندگی۔۔وہ خار و خس میں آگ لگا کر نہیں گیا۔۔یہ گلہ ہی رہا اس کی ذات سے۔۔جاتے ہوئے وہ کوئی گلہ کر نہیں گیا