لاہور (ویب ڈیسک) فضائی سفر کے دوران مسافر کے ہاتھ سے موبائل فون گر جانا کتنا خطرناک ہو سکتا ہے، اس سوال کا جواب اتنا پریشان کن ہے کہ سن کر آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو جائے گا۔ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق موبائل فون کے ہاتھ سے گرنے سے آتشزدگی بھی ہو سکتی ہے
اور پوری پرواز کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ایسا ایک واقعہ 2018ء میں آسٹریلیا میں پیش آ چکا ہے جس کے بعد سے مسافروں کو سخت تنبیہ کی جاتی ہے کہ اگر ان کا موبائل فون دوران سفر ہاتھ سے چھوٹ کر گر جائے تو انہیں فوراً جہاز کے عملے کو اس سے آگاہ کرنا چاہیے۔رپورٹ کے مطابق2018ء میں ایک شخص قنطاس ایئرویز کی ایک پرواز میں سفر کر رہا تھا۔ اس پرواز کی منزل آسٹریلوی شہر میلبرن تھی۔ راستے میں اس آدمی کے ہاتھ سے اس کا فون چھوٹ کر سیٹ کے درمیان موجود خلا میں گر گیا۔ آدمی خود ہی اسے وہاں سے نکالنے کی کوشش کرتا رہا اور کچھ ہی دیر بعد وہیں پڑے فون سے چنگاریاں نکلنا شروع ہو گئیں اور دھواں اٹھنے لگا۔ اس پر عملہ حرکت میں آیا اور آگ بجھانے والے آلات کو بروئے کار لاتے ہوئے اس آگ کو بجھایا۔ آگ اتنی زیادہ لگ چکی تھی کہ پائلٹ نے جہاز کا رخ موڑ کر قریب واقع سڈنی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کروا دی۔۔اس واقعے کے بعد سے سول ایوی ایشن سیفٹی اتھارٹی کی طرف سے تنبیہ جاری کی گئی ہے کہ جہاز میں موبائل فون گرجانے پر مسافروں فوری طور پر عملے کو آگاہ کریں۔ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ جب موبائل فون سیٹوں کے درمیان موجود خلامیں گر جاتا ہے تو سیٹوں کو آگے پیچھے کرنے سے فون ٹوٹ بھی سکتا ہے اور اگر ٹوٹنے سے بیٹری کو نقصان پہنچے
تو آتشزدگی کا واقعہ ہو سکتا ہے۔ قنطاس ایئرویز کی پرواز میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ اس آدمی نے خود ہی فون نکالنے کے لیے سیٹ کو حرکت دی تھی جس سے اس کا فون ٹوٹ گیا اور بیٹری ٹوٹنے سے آگ لگ گئی۔ہم خانہ بدوش ٹائپ ہیں، اکثر گھر چھوڑ کر سفرمیں روانہ ہوجاتے ہیں۔زیادہ تر اکیلے ہی سفر کرتے ہیں، ٹرین،بس، جہاز کے ذریعے شہرشہر گھومتے ہیں، ہفتہ دس دن خواری کے بعد گھر واپس لوٹ جاتے ہیں، اس دوران ہمیشہ ایک شکایت رہی ہے کہ ہوٹل کے کمرے میں نیند نہیں آتی۔۔ جس کی اب ایک ٹریول ایکسپرٹ نے ایک وجہ بتا دی ہے اور اس کا حل بھی تجویز کر دیا ہے۔ کیرولین نامی اس خاتون ایکسپرٹ اپنے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں بتایا ہے کہ ہوٹل کے کمرے میں نیند نہ آنے کی ایک بڑی وجہ ہوٹل کی کھڑکی کے پردے ہوتے ہیں جو باہر سے آنے والی روشنی کو مکمل طور پر نہیں روکتے۔کیرولین بتاتی ہے کہ اس پردے کی پٹیوں کو آپ جتنا بھی قریب کر لیں، ان میں سے روشنی اندر آتی رہتی ہے۔ اس مسئلے کا حل ملبوسات لٹکانے والے ہینگرز اور ان پر لگی چٹکیوں میں ہے۔ آپ ہینگر کو ان چٹکیوں سمیت لیں اور ان چٹکیوں کو پردے کے مختلف حصوں سے چپکا دیں۔ اس طریقے سے ہینگرز پردے کے ان حصوں کو دبا کر رکھے گا، جس سے ان میں موجود فاصلہ ختم ہو جائے گا اور روشنی اندر نہیں آئے گی۔ کیرولین نے
ہوٹل روم میں موبائل فون ری چارج کرنے کے لیے یو ایس بی پورٹ نہ ہونے کے مسئلے کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے کمرے میں موجود ٹی وی کے پیچھے دیکھیں، اس میں کوئی یو ایس بی پورٹ لازمی موجود ہو گی جس کے ذریعے آپ اپنا فون ری چارج کر سکتے ہیں۔کچھ لوگوں کے لیے نیند کا حصول بہت مشکل ہوتا ہے اور وہ تادیر بستر پر پڑے کروٹیں بدلتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اب ایک ماہر ڈاکٹر نے مفید مشورہ دے دیا ہے۔ ایما سلیپ نامی ادارے سے وابستہ ڈاکٹر ویرینا سین نامی اس ماہر نے بتایا ہے کہ بیڈروم میں سرخ رنگ کا بلب لگانا جلد نیند کے حصول میں بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں بھی ثابت ہو چکا ہے کہ کمرے میں سرخ رنگ کی ہلکی روشنی ہونے سے جسم میں نیند سے منسلک ہارمون میلاٹونین کی مقدار بڑھتی ہے اور نیند کا معیار بہتر ہوتا ہے۔ڈاکٹر ویرینا نے بتایا کہ نیند کے جلد حصول اور بہتر معیار کے لیے سانس کو مدھم کرنے کی تکنیک بھی بہت کارگر ثابت ہوتی ہے۔ اس طریقے میں آپ کو چاہیے کہ پرسکون ہو کر لیٹ جائیں اور اپنی ہر سانس کو گنتے جائیں اور آہستہ آہستہ سانس کی رفتار کم کرتے جائیں۔ اس طریقے میں ایک طرف سانس کی رفتار کم ہونے سے دل کی دھڑکن مدھم ہو گی اور نیند جلد آئے گی اور دوسرے طرف ذہن سانس کی گنتی کی طرف متوجہ ہو کر دیگر چیزوں سے ہٹ جائے گا جو نیند کے حصول میں رکاوٹ بنتی ہیں۔اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔اس سال ہم نے سال برباد نہیں کیا،سال نے ہمیں برباد کیا۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔