لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار علی عمران جونیئر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔دوستو، ٹوٹکے ہمارے ہاں زمانہ قدیم سے ہی کسی نہ کسی مقصد کے لئے استعمال ہوتے رہے ہیں۔ ان کو استعمال کرنے کا مقصد کوئی بھی ہو۔ سائیڈ ایفیکٹس کا احتمال بہرحال موجود رہتا ہے۔ آج کل ٹوٹکے بہت عام ہیں
کیونکہ میڈیا کی ترقی کے ساتھ ان کی تشہیر میں بھی بے حد اضافہ ہوا ہے۔ آپ اخبار اٹھا لیں۔ ٹی وی کا کوئی چینل لگا لیں‘ سوشل میڈیا کو دیکھ لیں‘ ہر جگہ کوئی نہ کوئی ٹوٹکا آپ کے فائدے کے لئے موجود ہو گا۔ مارننگ شوز چاہے کوئی عورت کر رہی ہو یا عورت نما کوئی مرد‘ وہ بیوٹی ٹپس اور گھریلو فائدے کے کچھ ٹوٹکے آپ کو ضرور بتائے گا۔تو آج پھر آپ سے کچھ ٹوٹکے شیئر کرتے ہیں۔۔جینز کی پینٹ کو کب دھونا چاہیے؟ یہ بھی ایک بحث ہے جو لوگوں میں چھڑی رہتی ہے کیونکہ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ جینز کی پینٹ کو زیادہ دھونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ تاہم اب ایک ماہر نے اس سوال کا حتمی جواب دے دیا ہے۔ایک امریکی اخبار کے مطابق ایک مشہور لانڈری چین کے سی ای او کا کہناہے کہ۔۔ ”لوگ ہفتوں یا مہینوں تک اپنی جینز کی پینٹس کو نہیں دھوتے جو کہ بہت غلط عمل ہے۔ ہمیں تین بار پہننے کے بعد بہرصورت جینز کی پینٹ کو دھو لینا چاہیے۔دمتروف کا کہنا تھا کہ ”لوگوں میں جینز کی پینٹ کے متعلق ایک عام خیال پایا جاتا ہے کہ آپ اسے 6ہفتے تک بھی دھوئے بغیر پہن سکتے ہیں۔ تاہم یہ خیال غلط ہے۔ جب آپ طویل عرصے تک پینٹ کو دھوئے بغیر پہنتے ہیں تو اس میں پسینے کی بدبو، بیکٹیریا اور مردہ جلد کے خلیات وغیرہ جمع ہو جاتے ہیں اور بدبو کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ جلد بیماریوں کی وجہ بھی بن سکتے ہیں چنانچہ جینز کی پینٹ بھی زیادہ سے زیادہ تین بار پہننے کے بعد دھو لینی چاہیے۔۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ خواتین ہانڈی بناتے وقت تیل یا گھی کی مقدار زیادہ کردیتی ہیں،سالن میں ذائقہ لانے کیلئے استعمال ہونے والی تیل کی مقدار نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔۔اور لوگوں کو سالن میں موجود اضافی تیل نکالنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔لیکن اب ہم آپ کو جوٹوٹکا بتارہے ہیں اس کے بعد آپ کو سالن میں تیرتے تیل کو نکالنے کے لئے زیادہ پاپڑ نہیں بیلنا پڑیں گے، جس ہانڈی میں کھانا پکایاگیا ہو، اس میں تیل اوپر تیر رہا ہوگا،آپ برف کا ایک ٹکڑا لے کر اسے سالن میں ڈبودیں، سیکنڈز میں اضافی تیل اس کے نیچے چپک جائے گا،پھر آپ برف کاٹکڑا نکال لیں۔بہتر نیند مجموعی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے ناگزیر ہوتی ہے۔ اب ماہرین نے نیند کے معیار اور مقدار کے حوالے سے مفید باتیں لوگوں کو بتا دی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی مقدار یہ ہے کہ آپ کتنے گھنٹے سوتے ہیں اور نیند کا معیار یہ ہے کہ پوری رات میں آپ نیند کی ہر سٹیج میں کتنا وقت گزارتے ہیں۔بسااوقات ایسا ہوتا ہے کہ آپ تمام رات سونے کے بعد صبح بیدار ہوتے ہیں تو آپ تھکے ماندے اور غنودگی کے عالم میں ہوتے ہیں۔ اس کا سبب آپ کی نیند کا معیار بہتر نہ ہونا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنی نیند کے آخری چکر کے درمیان میں بیدار ہو گئے ہیں۔ چکر کے درمیان میں گہری نیند کا وقت ہوتا ہے، چنانچہ اس وقت بیدار ہونے سے آپ دن بھر تھکاوٹ اور سستی محسوس کرتے ہیں۔رات بھر میں نیند کے کئی چکر ہوتے ہیں۔ چکر کی ابتدا ہلکی نیند سے ہوتی ہے اور پھر گہری نیند سے ہوتے ہوئے واپس آدمی ہلکی نیند کی طرف آتا ہے۔ اگر آپ اس ہلکی نیند کے مرحلے پر بیدار ہوں تو آپ تروتازہ اٹھیں گے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ہر شخص کو 6سے 9گھنٹے کے درمیان نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔