شہباز سپیڈ تو کام کرتی نظر نہیں آرہی لیکن مریم نواز عمران خان کو ٹف ٹائم ضرور دینے والی ہیں ۔۔۔۔ نصرت جاوید کا بھرپور سیاسی تبصرہ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار نصرت جاوید اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عمران خان صاحب کے دیرینہ مداحین ان کی وزارت عظمیٰ سے فراغت کے بارے میں جس شدت سے چراغ پا نظر آرہے ہیں اس پر غور کرتا ہوں تو گولیور یاد آجاتا ہے جو بظاہر ایک بے آباد جزیرے میں ’’بونوں‘‘ کے ہاتھوں بے بس ہوگیا تھا۔
عمران خان صاحب کے متوالوں کے لئے ان کے ہیرو بھی دیومالائی قامت کے حامل ہیں۔ان کے آزاد منش رویے نے امریکہ جیسی سپرطاقت کو گھبراہٹ میں مبتلا کردیا۔بالآخر واشنگٹن میں انہیں وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی سازش تیار ہوئی۔ اس کے مبینہ اشارے پر وطن عزیز کی دس سے زیادہ جماعتیں باہمی اختلافات بھلاکر ’’یک دم‘‘ متحد ہوگئیں۔قومی اسمبلی میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے مگر اسے سامراجی سازش ٹھہراتے ہوئے مسترد کردیا۔ اعلیٰ عدلیہ نے ان کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم ٹھہرادیا۔ قومی اسمبلی میں گنتی کا حکم ہوا۔ سپیکر اسد قیصر بھی تاہم اس کے لئے تیارنہیں ہوئے۔ ان کی جانب سے برتی لیت ولعل نے ’’رات کے بارہ بجے‘‘ سپریم کورٹ کو ’’متحرک‘‘ ہونے کو مجبور کیا اور بالآخر ہمارے گولیور نے وزیر اعظم کا دفتر خالی کردیا۔ان کی رخصت کے بعد شہباز شریف کی سربراہی میں جو حکومت قائم ہوئی ہے وہ عمران خان صاحب کے چاہنے والوں کو ’’بھان متی کا کنبہ‘‘ نظر آرہی ہے۔ ’’چور اور لٹیروں‘‘ کی اقتدار میں واپسی کی دہائی بھی مچائی جاری ہے۔عمران خان صاحب اب شہر شہر جاکر یک وتنہا ہیرو کی مانند پاکستان کو ایک بار پھر ’’آزاد‘‘ کروانے کی تیاریوں میں جتے نظر آرہے ہیں۔میں ذاتی طورپر عمران خان صاحب کے مداحین کے ذہن میں کھولتے تصورات کو منطقی اعتبار سے خام خیالی محسوس کرتا ہوں۔اندھی نفرت وعقیدت میں خوفناک حد تک تقسیم ہوئے معاشرے میں لیکن ٹھوس حقائق اور منطقی دلائل بے وقعت ہوجاتے ہیں ۔فریقین کے دلوں میں بسے تصورات وتعصبات ہی جذبات بھڑکاتے ہیں۔عمران حکومت کے بعد اقتدار میں آئے افراد مگر تحریک انصاف کی تراشی داستان کو کماحقہ انداز میں للکارنہیں پائے۔وزارتوں کی بندربانٹ ہی میں مصروف نظر آئے۔بہت دن گزرنے کے بعد عمران خان صاحب کو گولیور بناتی داستان کو نواز شریف کی دُختر محترمہ مریم نواز صاحبہ ہی نے لاہور کے مختلف حلقوں میں جاکر للکارنے کے عمل کا آغاز کیا ہے۔وہ یقینا ’’رش‘‘ لے رہی ہیں۔گولیور کی طرح تاہم وہ بھی اس میدان میں یک وتنہا نظر آرہی ہیں۔ان کا سوشل میڈیا نہ ہونے کے برابر ہے۔سوشل میڈیا سے زیادہ مریم نواز صاحبہ کو اپنا پیغام توانا تر بنانے کے لئے بنیادی طورپر ایسے حکومتی اقدامات درکار ہیں جو عام پاکستانی کے دل میں خوش گوار تبدیلی کا احساس اجاگر کریں۔ آبادی کے اعتبار سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ اور اٹک سے رحیم یار خان تک پھیلا پنجاب مگر یہ کالم لکھنے تک وزیر اعلیٰ سے بھی محروم ہے۔ ایک تحریری آئین اور کم از کم ڈیڑھ سو صدی سے قائم اعلیٰ عدالتیں بھی اس ضمن میں کارگرثابت نہیں ہورہے۔روزمرہّ زندگی میں اب لوڈشیڈنگ کے طویل گھنٹے برداشت کرنا پڑرہے ہیں۔گندم کی کٹائی کے موسم میں ڈیزل تقریباََ نایاب ہوچکا ہے۔افراتفری کا عالم ہے جو قابو میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ’’شہباز سپیڈ‘‘ بھی فی الوقت جلوے دکھاتی نظر نہیں آرہی۔