لاہور: (ویب ڈیسک) چوہدری خادم حسین اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ” لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس امیر بھٹی نے نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی تیسری درخواست کا فیصلہ بھی سنا دیا اور قرار دیا ہے کہ گورنر اور صدر حلف لینے کے پابند ہیں اس لئے ایک بار پھر کہا جاتا ہے کہ صوبہ25،26 دن سے وزیراعلیٰ کے بغیر ہے اور بے چینی بھی پائی جاتی ہے
اس لئے کل تک گورنر خود حلف لیں یا پھر صدر مملکت کسی دوسرے مجاز شخص کو نامزد کریں۔یہ معاملہ انتخاب کے بعد سے لٹکتا چلا آ رہا تھا۔صدر مملکت اور گورنر پنجاب نے مختلف موشگافیوں کے تحت حلف سے گریز کیا۔ حمزہ شہباز شریف کے وکلاء کا موقف یہ رہا کہ صدر اور گورنر اپنی جماعت تحریک انصاف سے وفاداری نبھا رہے اور آئین و قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حلف سے گریز کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے یہ موقف تسلیم کر لیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ دوبارہ اس ہدایت کا نتیجہ کیا نکلتا ہے اس لئے کل(جمعرات) تک انتظار کر لیتے ہیں کہ اب تک ”کپ اور لب“ کے درمیان فاصلہ ہی ہوتا رہا ہے اور اب بھی انتظار ہی بہتر ہے کہ تحریک انصاف والے حضرات کے ارادے ظاہر ہیں،اس لئے قارئین کی توجہ ایک زیادہ اہم مسئلہ کی طرف دلاتا ہوں جو اب تشویش ناک صورت اختیار کر گیا اور لوگوں کو لوٹنے کے لئے کئی اقسام کے فراڈ ہو رہے ہیں۔ ان فریب دہی کی وارداتوں کا سلسلہ سوشل میڈیا کے آغاز کے ساتھ شروع ہوا، جو لوگوں کے پیشگی ادائیگی والے موبائل فون سے بیلنس چوری کرنے کا تھا،موبائل پر پیغام موصول ہوتا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام یا کسی اور انعامی سکیم میں ان کا انعام نکل آیا وہ دیئے گئے فون نمبر پر کال کریں،تو ان کا انعام ان کو دیا جائے گا جو صارف لالچ میں آتا وہ فون کر لیتا اور یوں اس کا موجودہ بیلنس اس نمبر پر منتقل ہو جاتا، جلد ہی اس میں بھی مزید ترقی ہوئی۔ فیس بک اکاؤنٹ والوں کے جعلی اکاؤنٹ بنا کر کہا جاتا کہ پہلا اکاؤنٹ ”کرپٹ“ ہو گیا اس لئے نیا بنایا ہے اور فرینڈز لسٹ کے لئے ریکوئسٹ کی جاتی اور جب مطلوبہ شخصیت کے دوست ایسا کرتے تو تھوڑے ہی دِنوں بعد یہ کہہ کر روپوں کا تقاضا کیا جاتا کہ آپ کے دوست بیمار ہیں، ان کو رقم کی ضرورت ہے یا پھر فیک آئی ڈی سے کسی دوست سے ادھار مانگا جاتا یہ سلسلہ چلتا تو رہا،لیکن جلد ہی لوگ خبردار بھی ہوئے۔اگرچہ اب بھی ایسا ہوتا ہے تاہم کم لوگ دھوکے میں آتے ہیں اس کے بعد بات اور آگے بڑھی، لوگوں کو ایسے پیغام آنے لگے کہ ان کا اے ٹی ایم بلاک ہو گیا ہے، لہٰذا وہ مندرجہ ذیل معلومات فراہم کریں اور یہ ان کے متعلقہ اکاؤنٹ سے متعلق ہوتیں اور پھر اس اکاؤنٹ سے رقوم نکلوائی جاتیں۔ یہ سلسلہ زیادہ ہوا تو سٹیٹ بنک اور تمام بنک بھی الرٹ ہو گئے اور انہوں نے اپنے صارفین کو خبردار کرنا شروع کر دیا اور یوں اس میں کمی آئی، تاہم جعلساز اب بھی اس حوالے سے سرگرم ہیں،اور کئی حضرات اب بھی غلطی کر جاتے ہیں اور بنک خبردار کرتے چلے جا رہے ہیں۔
یہ سلسلہ جاری و ساری ہے تاہم اب اس میں مزید نئے پہلو بھی تلاش کئے گئے جو توجہ طلب ہیں۔مجھے گزشتہ روز ہی اس کا تجربہ ہوا۔ یہ قصہ یوں ہے کہ ایک مزدور یا محنت کش قسم کے بندے نے جو فیس بک فرینڈ لسٹ میں شامل ہے کئی بار ویڈیو کال کے ذریعے بات کی اور اپنے بارے میں بتایا کہ وہ پنجاب سے ہے اور کراچی میں رہتا ہے اور محنت کرتا ہے،جس سے اچھا گذارہ ہوتا ہے، میں رواداری میں دعا دے دیتا یوں یہ شخص شریفانہ انداز میں کئی بارگفتگو کر چکا تھا۔ گزشتہ روز اس کا اچانک فون آیا اور حال چال پوچھا جب میں نے جوابی طور پر احوال دریافت کیا تو اس نے بتایا کہ وہ چند ماہ سے سعودی عرب میں ہے،اور اس کی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنی جو کمائی گھر بھیجتا ہے وہ خرچ کرتے اور مزید کا مطالبہ کرتے ہیں،اس کے مطابق وہ عیدالاضحی پر پاکستان آئے گا،اس لئے وہ کچھ رقم مجھے بھیج دیتا ہے، جو امانت ہو گی اور وہ آ کر وصول کر لے گا۔میری ہچکچاہٹ کو نظر انداز کر دیا اور کہا وہ پیسے بھیجنے جا رہا ہے، تھوڑی ہی دیر بعد ایک موبائل نمبر سے فون آیا،اس شخص نے خود کو کراچی یو بی ایل کا نمائندہ بن کر کہا رقم آپ کو منتقل کر دی گئی،آپ صبح یو بی ایل کی کسی بھی برانچ سے رقم نکلوا سکتے ہیں،ابھی آپ کو میسج(ایس ایم ایس) بھی مل جائے گا۔ دریں اثناء سعودیہ والے نے پھر فون کر کے پن کوڈ اور رقم لکھوائی جو سات لاکھ سے زیادہ تھی، میرا ماتھا ٹھنکا، کہ اتنی بڑی رقم کا اعتبار اور پھر جس موبائل نمبر سے فون کر رہا تھا وہ بھی سعودی عرب والا نمبر نہیں ہے، لہٰذا میں ذہنی طور پر تیار ہو گیا کہ اس اثناء میں باقاعدہ ایس ایم ایس آ گیا جو درست طور پر ویسا تھا جیسا ان ادائیگیوں کے لئے بنک بھیجتے ہیں،مزید چند منٹ گزرے تو رقم بھیجنے والے نام نہاد کا فون آ گیا، گلو گیر آواز میں بولا: میں جب ویسٹرن یونین رقم جمع کرا رہا تھا تو میرے کفیل کے کسی بندے نے دیکھ لیا،اس پر کفیل نے بلا کر دھمکی دی کہ وہ اسے ڈی پورٹ کرا رہا ہے کہ اس نے ہماری مطلوبہ رقم کا بقایا ادا نہیں کیا،اگر وہ آج ہی یہ رقم ادا کر دے تو اس کی دستاویزات(اقامہ+پاسپورٹ) اس کے حوالے کر دی جائیں گی،اس نے مجھ سے درخواست کی کہ اس کفیل کا ایک ایجنٹ غلام محمد نام کا اسلام آباد میں ہے اسے ایک لاکھ20ہزار روپے دے دوں تاکہ اسے ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔اس غلام محمد کا نمبر بھی بھیج دیا گیا،جب میں نے اس نمبر پر فون کیا تو اس نام نہاد غلام محمد نے اس فرضی سعودیہ والے کو گالیاں دے کر کہا کہ اگر آج رقم نہ ملی تو اسے گرفتارکرا دیا جائے گا،میں نے اسے اگلے روز کے لئے کہا تو وہ بپھر گیا، اور اپنا مطالبہ یہ کہہ کر پچاس ہزار روپے پر لے آیا کہ چلو باقی صبح دے دینا،جب میں نے انکار کر دیا کہ میرے پاس تو رقم ہی نہیں ہے تو وہ 20ہزار روپے تک آ گیا،جب میں نے انکار کیا تو اس نام نہاد مزدور کا فون آ گیا،جس نے فرضی رقم بھیجی تھی وہ باقاعدہ رو کر کہہ رہا تھا کہ اس کی مدد کی جائے۔ میں نے اسے تسلی دے کر اس غلام محمد کو فون کر کے کہا کہ میں ابھی ابھی ایف آئی اے سے رجوع کر رہا ہوں تو جواب میں دھمکیاں اور پھر فون پر رو کر عرض کی کہ ایسا نہ کریں 20 ہزار روپے دے دیں۔اس اثناء میں، میں اپنے صاحبزادے سے رابطہ کی کوشش کرتا رہا جو ان دِنوں اسلام آباد میں متعین ہے۔افطار کے بعد رابطہ ہوا تو میں نے اسے بریف کیا،اس کا کہنا تھا کہ یہ سب فراڈ ہے اس لئے اسے (صاحبزادے) کو تمام نمبر بھیج دوں، میں نے ایسا ہی کیا اور جب پھر فون آیا تو میں نے بتا یا کہ بات ایف آئی اے تک ہے اور میرا بیٹا پیروی کرے گا جو خود بھی گزیٹیڈ افسر ہے اس کے بعد تمام نمبر بند ہو گئے، اور آج میں سُکھ سے ہوں،صاحبزادہ اب ان نمبروں کے پیچھے ہے اور یقینا ان سب کو کیفرکردار تک پہنچانے کی کوشش کریں گے۔میں نے آج یہ تحریر قارئین کو خبردار کرنے کے لیے لکھی کہ سب خبردار رہیں۔