Categories
اسپیشل سٹوریز

یہ بچی پیدا ہونے کے بعد زندہ نہیں بچ سکے گی… ڈاکٹروں کا ماں کے پیٹ میں ہی بچی کا آپریشن، 16 ہفتوں کی الٹراساؤنڈ کی رپورٹ میں کیا تھا؟

لاہور: (ویب ڈیسک) پانچ فروری 2022 کا دن زوفیہ فینرچ کے لیے اس وجہ سے بہت خاص دن تھا جس دن الٹراساؤنڈ کے ذریعے 16 ہفتوں کے اپنے بچے کو اس نےاسکرین پر پہلی بار حرکت کرتے ہوئے دیکھا- چالیس سالہ زوفیہ کے لیے یہ بہت ہی خوبصورت موقع تھا یہ ان کی دوسری اولاد تھی جس کی آمد کی خبر سے ان کے انچاس سالہ شوہر بھی سپر ایکسائٹڈ تھے-

الٹرا ساؤنڈ والے کمرے کا ماحول اس وقت اچانک تناؤ کا شکار ہو گیا جب کہ سونو گرافر اچانک خاموش سا ہو گیا اور اس نے بچے کے دل کے معائنے میں معمول سے زیادہ وقت لگایا اور کافی دیر بعد اس کے ایک جملے سے زوفیہ اور اس کے شوہر کی خوشیوں کو پریشانی اور فکر میں بدل ڈالا- سونوگرافر کے مطابق بچے کے دل کے افعال میں کچھ خرابی نظر آرہی تھی فوری طور پر بچوں کے دل کے ماہر ڈاکٹر کو بلایا گیا جس نے ماں کے رحم میں ہی بچی کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ بچی دل کی ایک ایسی بیماری کا شکار ہے جس کو ہائپو پلاسٹک لیفٹ ہارٹ سنڈروم کہتے ہیں اور اس بیماری میں بچی کے دل کے بائیں حصے مکمل طور پر بن ہی نہیں رہے ہیں-اس بیماری کے علاج کے لیے فوری سرجری کی ضرورت تھی ورنہ بچی کا بچنا ناممکن تھا اس موقع پر ڈاکٹر نے زوفیہ کو ایک آسان حل بھی بتایا جس کے مطابق زوفیہ کو چاہیے کہ حمل کو ضائع کر وا کر ابارشن کروا لے کیوں کہ اگر ان حالات میں بچی پیدا ہو بھی گئی تو اس کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں- تاہم اس کے بعد جب اس جوڑے نے دوسرے ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کیا تو ان کا جواب کافی حوصلہ افزا تھا ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس بچی کے پیدا ہونے کے بعد اس کی زندگی کا مطلب ماں باپ کی زندگی میں یکسر تبدیلی ہونا ہوگا- پیدائش کے دوسرے مہینے سے جان بچانے والے دل کے آپریشن ہر دوسرے سال کروانے ناگزير ہوں گے اس کے بعد تیرہ چودہ سال کی عمر تک ممکن ہے کہ زندگی بچانے کے لیے دل کا ٹرانسپلانٹ بھی کروانا پڑ سکتا ہے- بچی کی جان بجانے کے لیے یہ کرنا والدین کی نظر میں مہنگا سودا نہ تھا لہٰذا انہوں نے حمل کو ضائع کروانے کے بجائے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا- مگر 24 ہفتے کی الٹرا ساؤنڈ رپورٹ ان کے لیے بہت خوفناک تھی- جس کے مطابق دل کے اندر خون کی بلاکیج ہو گئی ہے جس کا براہ راست اثر بچی کے نازک پھیپھڑوں پر پڑ رہا ہے اور اگر اس کا علاج فوری نہ کیا گیا تو جان کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے- اس موقع پر ڈاکٹروں کے مطابق ماں کی رحم میں ہونے والی یہ سرجری صرف اور صرف امریکہ میں ہی ممکن تھی جب کہ زوفیہ کا تعلق لندن کے جنوبی علاقے سے تھا- اس موقع پر زوفیہ نے اپنے شوہر کے ساتھ امریکہ جانے کا فیصلہ کیا- علاج کی خطیر رقم کے لیے انہوں نے مختلف این جی اوز سے مدد مانگی اور بلاآخر ایک ایسا آپریشن کروانے میں کامیاب ہو سکے جو کہ جدید ترین آپریشن تھا اور اس کے نتیجے میں پیدائش سے قبل ماں کے رحم میں ہی اس بچی کی دل کی تکلیف کو دور کیا گیا- تفصیلات کے مطابق اس سرجری میں ماں کے پیٹ سے ایک سوئی ماں کے رحم سے ہوتے ہوئے بچے کے دل تک پہنچائی جاتی ہے- اس سوئی کے ذریعے دل میں ہونے والی رکاوٹ کو دور کر نے کے لیے اسٹنٹ ڈالا جاتا ہے- زوفیہ کا اور اس کی بیٹی کا یہ آپریشن ہو چکا ہے اور اس کے ذریعے بچی کے دل میں ہونے والی رکاوٹ کو نہ صرف کھول دیا گیا ہے بلکہ دل کے جو حصے کام نہیں کر رہے تھے وہاں بھی اسٹنٹ ڈال دیا گیا ہے- اگرچہ ابھی تک زوفیہ کی بچی کی ڈلیوری کا ٹائم نہیں آیا ہے مگر والدین اور ڈاکٹر دونوں پر امید ہیں کہ بچی پیدائش کے بعد بالکل ٹھیک ٹھاک ہوگی یہ آپریشن حدید ترین علاج کی راہ میں ایک مثال ہے