روسی صدر پیوٹن کی خوبصورت ترین گرل فرینڈ علینا کے حوالے سے چند ناقابل یقین حقائق

ماسکو (ویب ڈیسک) ہر خاندان میں لڑائی کی ایک کہانی ہوتی ہے۔ اور ہمیں ان کہانیوں کو بھولنا نہیں چاہیے بلکہ اپنی اگلی نسل کو اس بارے میں بتانا چاہیے۔‘یہ کہنا ہے علینا کبائیوا کا جنھیں روس کی ’خفیہ خاتون اول‘ کہا جاتا ہے۔ ان دنوں وہ خبروں میں آ رہی ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے صدر ولادیمیر پوتن کے قریبی حلقے کے لوگوں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ان میں پوتن کی بیٹیاں بھی شامل ہیں۔ لیکن تاحال علینا پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پوتن کی مبینہ ’گرل فرینڈ‘ اور سابق اولمپک جمناسٹ علینا پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنایا تھا مگر آخری لمحے پر ایسا نہ ہوسکا۔خیال ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو پوتن اسے خود پر ذاتی اٹیک تصور کریں گے اور اس سے امن کی بحالی کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔تاہم وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے سوموار کے دن بریفنگ کے دوران اس بات کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ امریکہ جان بوجھ کر روس کے صدر کی مبینہ گرل فرینڈ پر پابندیاں نہیں لگا رہا ہے۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ روسی رہنما اور سابق جمناسٹ علینا کے خلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی تو انھوں نے جواب دیا کہ امریکہ مسلسل پابندیوں کا جائزہ لے رہا ہے۔علینا ایک جمناسٹ رہ چکی ہیں جنھوں نے 2004 کے ایتھنز اولمپکس میں گولڈ میڈل بھی جیتا تھا۔ انھوں نے 13 سال کی عمر میں باقاعدہ جمناسٹکس کا آغاز کیا اور 1998 میں پہلا ورلڈ ٹائٹل جیتا۔اس کے بعد انھوں نے 2001 اور 2002 میں یورپی چیمپیئن شپس میں کئی میڈلز جیتے۔ 2003 میں بھی انھوں نے کئی ورلڈ ٹائٹل حاصل کیے۔ ان پر ایک بار ڈوپنگ کیس بھی چلا لیکن ان کو اس معاملے میں کوئی نقصان نہیں اٹھانا پڑا۔سال 2005 میں

علینا نے روس کی سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور یہی وہ وقت تھا جب ان کا نام روسی صدر پوتن سے جوڑا جانے لگا۔وہ یونائیٹڈ روس پارٹی کی جانب سے روسی ڈوما، یعنی روس کی پارلیمان کے ایوان زیریں، کی منتخب رکن بھی بنیں۔ 2014 میں ان کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ وہ ان چند کھلاڑیوں میں شامل تھیں جنھوں نے سوچی اولمپکس میں اولمپک ٹارچ اٹھائی۔علینا صرف کھیل اور سیاست میں ہی ملوث نہیں بلکہ روس کی سرکاری نیشنل میڈیا گروپ کی بھی سربراہی کرتی رہی ہیں۔ ماسکو ٹائمز کے مطابق ان کا نام اس گروپ کی ویب سائٹ سے اس وقت ہٹا لیا گیا تھا جب اپریل میں یہ واضح ہوا کہ موجودہ لڑائی کے معاملے پر مغربی پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ماسکو ٹائمز کی ہی خبر کے مطابق سوئٹزرلینڈ، امریکہ اور یورپی حکام نے وال سٹریٹ اخبار کو بتایا کہ 2015 میں علینا نے بچے کی پیدائش کے لیے سوئٹزرلینڈ کا سفر کیا تھا۔ سال 2019 میں علینا نے جڑواں بچوں کو ماسکو میں جنم دیا۔صدر پوتن نے اس خبر کی کبھی تصدیق نہیں کی۔ماسکو ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق علینا کبائیوا گذشتہ ہفتے کو روس کے دارالحکومت میں ایک میلے میں شریک ہوئیں۔ وہ جمناسٹکس کی ایک نمائش کے لیے آئی تھیں، جو مئی میں روس کے یوم فتح کے موقع پر نشر کی جانی ہے۔ڈیلی میل کی خبر کے مطابق علینا کی اس پروگرام میں شرکت کے بعد ان افواہوں نے دم توڑ دیا جن کے مطابق کہا جا رہا تھا کہ وہ سوئٹزرلینڈ یا سائبیریا کے کسی بنکر میں چھپی ہوئی ہیں۔