عمران خان کا کہا سچ ثابت! مبینہ دھمکی آمیز خط کس طرح حکومت کے گلے پڑ گیا ہے؟ تہلکہ خیز انکشاف

لاہور(نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار اور صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ اگر اس مبینہ دھمکی بھرے خط میں عدم اعتماد، سازش، اور عمران خان کو ہٹانے جیسے الفاظ نہیں ہیں تو حکومت اس خط کے مندرجات منظر عام پر کیوں نہیں لارہی، خط حکومت کے گلے پڑ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام
“خبر ہے” میں دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ مراسلے پر موجودہ حکومت قوم کو گمراہ کر رہی ہے، اس خط میں تحریک عدم اعتماد کی بات ہے، پاکستان میں سازش یا مداخلت کا لفظ ہے، اس میں عمران خان کو ہٹانے کی بات کی گئی ہے اور یہ دھمکی بھی ہے کہ اگر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو حکومت عوام کو کیوں گمراہ کر رہی ہے، اس مراسلے کے مندرجات کو منظر عام پر کیوں نہیں لایا جارہا، اگر کچھ خفیہ ہے بھی تو اس کو پوشیدہ رکھتے ہوئے بھی خط سامنے لایا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب خط اس حکومت کے گلے پڑ گیا ہے یہ نہیں نکلے گا۔الیکشن کمیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا جہ الیکشن کمیشن حکمران پارٹی مسلم لیگ ن کے خلاف کوئی بھی فیصلہ نہیں دے گا، چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر راجہ سلطان پاکستان تحریک انصاف کو پسند نہیں کرتے جبکہ ان کی چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تقرری بھی اسٹبلشمنٹ کے کہنے پر کروائی گئی تھی۔کل عمران خان صاحب نے اعلان کیا تھا کہ کل پورے پاکستان میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر سامنے پی ٹی آئی دھرنا دے گی، کل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 10 مئی کو ملتان میں جلسہ ہوگا، اور آج انہوں نے کہا کہ سارے تیار رہیں میں اسلام آباد کی
کال دوں گا، اب یہ کال عیدالفطر سے پہلے آتی ہے یا پھر عیدالاضحی سے، یہ واضح نہیں ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا جس کے بعد موجودہ چیف الیکشن کمشنر کا نام اسٹیبلشمنٹ نے تجویز کیا۔اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس لا رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بروقت حلقہ بندیاں نہ کر کے نا اہلی کا مظاہرہ کیا۔ الیکشن کمیشن کی نااہلی کے باعث ملک میں قبل از وقت انتخابات تاخیر کا شکار ہوئے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا نام اسٹیبلشمنٹ نے دیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک پیدا ہوگیا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ نے نام دے کر کہا ہے کہ یہ اچھے آدمی ہیں ان کو تعینات کر دیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی آزاد باڈی کے ذریعے ہونی چاہیے ۔عمران خان نے کہا کہ ملک معاشی طور پر خوشحال ہونا شروع ہوا تو یہ سازش آگئی۔ میرے خلاف نومبر سے سازش شروع ہوئی اور جنوری میں تحریک عدم اعتماد لانے کا پلان ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتخانے نے ہمارے ناراض ایم این ایز سے ملاقاتیں کیں۔ امریکی دھمکی آنے کے بعد اتحادی بھی ان کے ساتھ مل گئے۔ ہمیں کہا گیا روس نہ جائیں۔ دوسری جانب ان کا اتحادی انڈیا تیل خرید رہا تھا۔ ہمیں کہا گیا روس کے خلاف اقوام متحدہ میں ووٹ دیں۔عمران خان نے کہا کہ قوم نے اس سازش کو تسلیم کرلیا تو ملک کے ساتھ بُرا ہوگا۔ جس طرح عوام ہمارے ساتھ نکلی ایسے کوئی توقع نہیں کررہا تھا۔ یہ سازش کامیاب ہوگئی تو کوئی وزیر اعظم امریکی دھمکی کے سامنے کھڑا نہیں ہوسکے گا۔عمران خان کے مطابق انڈیا، امریکہ نے ڈو مور کی بات کی تو کوئی نہیں بولا۔ آزاد خارجہ پالیسی ہوتی تو یہ نہ ہوتا۔ پاکستان نے امریکی جنگ سے بہت نقصان اٹھایا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ایسی بات نہیں کروں گا جس سے فوج کو نقصان پہنچے۔ ملک کو فوج کی بہت ضرورت ہے۔ اسٹیبلشمنٹ تین تجاویز لے کر آئی۔ الیکشن والی تجاویز سے اتفاق کیا۔ میں استعفے اور تحریک عدم اعتماد کی تجویز کیسے مان سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ روس کے دورہ پر فوج آن بورڈ تھی۔ روس جانے سے پہلے جنرل باجوہ کو فون کیا۔ جنرل باجوہ نے کہا ہمیں روس جانا چاہیے۔ روس سے ہتھیار، تیل، گندم اور گیس کی بات کی۔ روس گندم اور تیل 30 فیصد سستا دینے کو تیار تھا۔عمران خان نے کہا کہ ساڑھے تین سال بعد ان کو توشہ خانہ ملا ہے تو یہ اللہ کا احسان ہے۔ توشہ خانہ سے چیزیں 50 فیصد قیمت ادا کرکے خریدیں۔ ہم نے توشہ خانہ کی چیزوں کی قیمت 15 سے بڑھا کر 50 فیصد کی۔ ہمارے خلاف کرپشن یا کوئی سکینڈل نہیں آیا کوئی ڈیل کی ہے تو بتائیں۔