لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار ہارون الرشید اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔جنوبی افریقہ میں پاکستانی سفیر کو نیلسن منڈیلا سے ملاقات کرنا تھی۔ ان کے دفتر نے کہا: مشکل ہے، بہت مشکل۔ آخر کو پیغام ملا کہ ناشتے سے پہلے آجائیے۔ دنیا بھر سے مقبول ترین لیڈر کو آئے دن مدعو کیا جاتا۔
اس ملک کے لیے وہ کیسے وقت نکالتا، جنوبی افریقہ سے جو بہت دور تھا۔ کچھ زیادہ لین دین بھی نہ تھا۔ مشترکہ موضوعات بھی کم۔ اس کے باوجود پاکستان کے ذکر پہ منڈیلا کی بوڑھی آنکھیں چمک اٹھیں۔ کہا: میں ضرور جاؤں گا۔ سیّد مشاہد حسین کو وہ دن آج بھی یاد ہے، جب کراچی کے ہوائی اڈے پر وہ ان کا سواگت کرنے گئے۔ افریقی لیڈر نے کہا تھا: میری آرزو یہ ہے کہ اپنے ہیرو کے مزار پر حاضر ی کے بعد دارالحکومت جاؤں۔ ”قائد اعظم محمد علی جناح‘‘ انہوں نے کہا اور دیر تک ان کے مرقد پر مو ء دب کھڑے رہے۔ ہم اسلامی اقتصادیات کے حامی ہیں۔ مفلسوں کے لیے زکوٰۃ اور صدقات کا دوہرا حفاظتی انتظام۔ کاروبار کی مکمل آزادی مگر دولت سے محبت ہر گز نہیں۔ دنیا نہیں آخرت۔ فقط معاش نہیں، اخلاق بھی۔