تحریک انصاف کے تمام ارکان اسمبلی کے استعفوں میں ایسی کیا بات مشترک ہے جسکی وجہ سے ابھی تک انکو منظور نہیں کیا گیا ؟ اندر کی خبر

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف،استعفے کی تصدیق یا تردید کیلئے سابق وزیراعظم عمران خان کو طلب کررہے ہیں، توقع ہے کہ انہیں مئی کے دوسرے ہفتے پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کیا جائے گا۔نجی میڈیا گروپ کے سنٹرل رپورٹنگ سیل کو پتہ چلا ہے کہ اسپیکر آفس کو ایک ہی متن کے

کم و بیش 123؍ استعفیٰ ملے تھے جن پر ارکان قومی اسمبلی کے حلقہ نیابت اور ان کے نام درج تھے ان استعفوں پردرج دستخطوں کی تصدیق نہیں ہوسکی یہی وجہ ہےکہ انہیں منظور یا مسترد نہیں کیا گیا۔ توقع ہے کہ ہفتہ رواں میں ان ارکان کو فرداً فرداً پارلیمنٹ ہائوس دعوت دیکر بلایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ارکان کی بڑی تعداد کو عیدالفطر کے بعد بلایا جائے گا۔جن ارکان نے اپنے دستخطوں کی تصدیق سے انکارکیا یا عدم دلچسپی کااظہار کیا ان کے استعفے رد کردیئے جائیں گے۔ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے و الے انتالیس 39؍ ارکان نے اسپیکرآفس سے رجوع کرکے استدعا کی ہے کہ ان سے منسوب استعفوں کو الیکشن کمیشن نہ بھیجا جائے بلکہ اس سلسلے میں انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے۔ ان میں سات سابق وفاقی وزرا/ وزرائے مملکت بھی شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے وہ بیس ارکان جو ایوان کی کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں اورا ن کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اب انہیں الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگا کہ وہ جماعت سے الگ نہیں ہوئے اور نہ ہی انہوں نے ایسی کوئی کارروائی انجام دی ہے جس پر آئین کی دفعہ 63اے کا اطلاق ہوتا ہو جس کی رو سے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت سے وفاداریاں تبدیل کرنے کے الزام میں محروم کئے جا سکتے ہیں ان ارکان کا معاملہ سابق اسپیکرالیکشن کمیشن کوبھیج چکے ہیں. ذرائع نے یاد دلایا ہےکہ تحریک انصاف کو بارہ ارکان کا کوئی اتا پتا نہیں جنہوں نے نہ تو استعفے دیئے ہیں اور نہ ہی ان کیخلاف وفاداریاں تبدیل کرنے کی پاداش میں رکنیت سے محروم کئے جانے کی استدعا کی گئی ہے۔قومی اسمبلی کے اسپیکرراجہ پرویز اشرف بتایا ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان سے منسوب استعفوں کی پڑتال مکمل احتیاط کےساتھ کی جائےگی اور یہ عمل ہفتہ رواں میں ہی شروع ہوسکتا ہے یہ طے ہے کہ تصدیق کے بغیر کوئی استعفیٰ الیکشن کمیشن کو روا نہیں کیا جائے گا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ عمران خان کو بھی اپنے استعفیٰ کے بارے میں موقف پیش کرنے کیلئے طلب کیا جائیگا۔ اسی دوران پتہ چلا ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی تقرری کے سوال پر بحث و تمحیص قومی اسمبلی کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس میں ہوگی جو بجٹ اجلاس سے پہلےآخری اجلاس ہوگا۔ مسلم لیگ قاف کے حسین الٰہی کے علاوہ پی ڈی اے کے غوث بخش میہڑ اور تحریک انصاف کے منحرفین میں سے نورعالم خان اور راجہ ریاض احمد کے نام بھی قائد حزب اختلاف کی نشست کیلئے سامنے آگئے ہیں۔نور عالم خان کو خیبر پختونخوا اور پنجاب کے بعض ارکان کی حمایت حاصل ہے راجہ ریاض احمد کا تعلق جہانگیر ترین گروپ سے ہے۔