Categories
منتخب کالم

امریکی سازش: عمران خان سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹ بول رہا ہے ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ایک ہی شخصیت کر سکتی ہے ۔۔۔۔ حیران کن نام سامنے رکھ دیا گیا

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار فاروق عادل اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔توشہ خانہ سے حاصل کر کے فروخت کیے جانے والے تحائف کا معاملہ ان دنوں زیر بحث ہے۔ یہی عمران خان اور ان کے ساتھی بالکل قانونی طریقے سے خریدے گئے تحائف پر اعتراض کیا کرتے تھے۔

جن لوگوں نے یہ تحائف خریدے تھے، ان میں سے کسی نے بھی یہ تحائف بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت نہیں کیے تھے۔ اس بار ایسی ان ہونی بھی ہو گزری ہے لیکن گردن زدنی وہی لوگ ہیں جنھیں عمران خان اور ان کے پیرو کار پسند نہیں کرتے۔ سبب کیا ہے؟ سبب وہی جبر ہے جس کی نشان دہی کرٹ لینگ نے کی تھی یعنی جارحانہ پروپیگنڈے کے جبر کی فضا بنا دینا۔ پاکستان میں اس وقت جبر کی یہی فضا پائی جاتی ہے۔کرٹ لینگ کی اس تھیوری کی روشنی میں اس قسم کے جبر کی فضا کے کئی قسم کے نقصانات کا باعث بنتی ہے۔ سردست دو نقصانات کا ذکر ضروری ہے۔ اس قسم کی فضا کاایک نقصان یہ ہو گا کہ متحرک سیاسی کارکنوں کو چھوڑ کر سیاسی تقسیم سے لاتعلق رہنے والے عوام سیاسی عمل سے بیزار ہو جائیں گے۔ ان کی یہ بیزاری سیاسی عمل کے وزن یا مقبولیت میں کمی لائے گی۔ اس کا دوسرا بدترین نقصان یہ ہو گا کہ رائے عامہ تصویر کے دوسرے رخ سے محروم ہو جائے گی۔عوام کبھی جان ہی نہ پائیں گے کہ جبر کے ذریعے مسلط کیے جانے والا بیانیہ اپنی جگہ لیکن حقیقت اس سے مختلف ہے۔اس قسم کی صورت حال میں ضروری ہو جاتا ہے کہ معاشرے میں متحرک دیگر سیاسی قوتیں عوام کے سامنے ایک متبادل بیانیہ پیش کریں۔ یہ تجویز تو نہیں کیا جاتا کہ متبادل بیانیہ پیش کرنے کے لیے بھی اسی قسم کی جارحیت اور بدلحاظی روا رکھی جائے جسے پہلے فریق نے اختیار لیکن یہ بہرحال ضروری ہے کہ معاشرے کو یک رخے موقف کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے تصویر کا دوسرا پوری قوت کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔اقتدار سے محرومی کے بعد عمران خان نے جو جارحانہ مہم جوئی شروع کی ہے، وہ ایک اعتبار سے ان کا حق ہے لیکن یہ جو کچھ بھی ہے، یک طرفہ ہے۔ عوام کو پوراسچ بتانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ صورت حال میں یہ ضرورت مریم نواز ہی پوری کر سکتی ہیں۔ اب انھیں زیادہ دیر تک سیاسی اعتکاف میں نہیں رہنا چاہیے۔