پاکستان سمیت دنیا بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں عمران خان کے حق میں جلوس ۔۔۔یہ حالات کیا پیشگوئی کر رہے ہیں؟ آپ بھی جانیں

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار سلیمان کھوکھر اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔آج بات ہوگی ان جلسوں کی جوعمران خاں کررہے ہیں۔ پشاور کا جلسہ صوبہ خیبر پختونخو ان کی تاریخ کاسب سے بڑا جلسہ تھا۔ابھی اس کی دمک اور دھمک ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ کراچی کے جلسے نے تاریخ بدل ڈالی
۔ایک دوست کوفون کرکے معلوم کیا کہ کیایہ جلسہ 1977ء میں ہونیوالے اصغرخاں کے جلسے سے بھی بڑا تھا تو جواب ملا کہ ہاں ان کے جلسے سے بڑا تھا۔ہوسکتا ہے کہ 70ء میں کہیں ڈھاکہ پلٹن میدان میں شیخ مجیب الرحمان کے ایسے جلسے ہوتے ہوں۔ میں نے لاہور میں ذوالفقار علی بھٹو کا بھی اتنا بڑاجلسہ تب بھی نہیں دیکھا تھا جیسا کراچی میں ہوا۔ان دوجلسوں نے ملکی سیاست کا رخ متعین کردیا۔کئی طاقت ورحلقوں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبورکردیا۔خودپی ڈی ایم کی جماعتوں میں انتشار کی خبریں جلد آنا شروع ہو جائیںگی ۔نئے قومی انتخابات کیلئے تحریک انصاف کے علاوہ بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں ۔جناب سپہ سالار کی گفتگو بھی نئے زاویئے تخلیق کررہی ہے۔ صرف دوجلسوں سے ہوائوں کارخ بدل گیا ہے ۔جب آپ یہ سطور پڑھ رہے ہوں گے تو تحریک انصاف لاہور میں جلسہ کرچکی ہوگی جس سے صورت حال مزید نکھر کرسامنے آچکی ہوگی۔نئی صورت حال بھی کیا ہوگی یہی کہ نئے انتخابات کاراستہ مزید ہموار ہونے میں مدد ملے گی۔جالب نے کہا تھا کہ ع کوئی ٹھہرا ہوجولوگوں کے مقابل تو بتائو ۔ لوگ امپورٹڈ وزیر اعظم اور ن لیگ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔کراچی کے جلسے کو مختلف شہروں میں بڑی سکرینیں لگاکرایک رپورٹ کے مطابق ایک وقت میں ایک کروڑ لوگوں نے دیکھا۔گوجرانوالہ میں گوندلانوالہ اڈہ پر ایک جم غفیر تھا۔جسے جگہ نہ ملی وہ سامنے پل کے اوپرچڑھ گیا۔ایسا ہی کئی دوسرے شہروں بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں ہوا۔ایسا سیاسی شو اس سے قبل دیکھنے کوکب ملاتھا۔اتنے بڑے بڑے ہجوم ،
پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں سے لے کردنیا کے بڑے بڑے شہروں تک کیا یہ قومی تاریخ بدلنے کیلئے کافی نہیں۔لوگ سمجھتے تھے کہ سیاسی راہنمائوں نے انہیں بڑے دھوکے دیئے ہیں ،سیاست دانوں سے اعتبار اٹھ گیا تھا مگر عمران خاں نے اپنی مقبولیت سے سیاستدانوں کا وقار بحال کیا ہے۔پوری قوم کو اپنے بیانیہ میں شامل کرکے ریاست اوروفاق کو مضبوط کیا ہے ۔آئندہ انتخابات جب بھی ہوئے ان کا پیش منظر خیبرپختوخواہ کے شہر ھنگومیں سامنے آگیا ہے اور یہاں تحریک انصاف نے ایک ضمنی انتخاب میں پہلے سے زیادہ مارجن سے کامیابی حاصل کی ہے۔ملک میں تحریک انصاف کے ٹکٹوں کے حصول کیلئے اب امیدواران پہلے کی نسبت زیادہ ہوں گے ۔ن لیگ کے ٹکٹ کاجنون دن بدن کم ہوتا جائے گا۔پیپلز پارٹی پنجاب میں اگر ن لیگ کے تعاون سے اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی تو قوی امکان ہے کہ ن لیگ ہی انکی ہار کا سبب بنے کہ ن لیگ اپنے سوا کسی کو برداشت نہیں کرتی ۔پیپلز پارٹی کابسترپنجاب سے 2008 میں ن لیگ نے ہی سمیٹا تھا۔پارٹی کے لوگ بے چارے نواز شریف کی دورمیں نہ حکومت میں تھے اور نہ اپوزیشن میں کوئی کردار اداکرسکے ۔پارلیمانی نظام ایک عدد اپوزیشن بھی مانگتا ہے۔پیپلز پارٹی یہ کردار ادانہ کرکے ایک سیاسی خلاء کاسبب بنی اور یہ خلاء تحریک انصاف نے پرکردیا ہے۔ملک کے بڑے شہروں میں ہونے والے جلسے ہر اس شخص کو اپنی طرف بلارہے ہیں جو پاکستان کو تماشہ بنانے والوں سے حساب چکتا کرنا چاہتے ہیں۔اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کا تعلق تحریک انصاف سے ہے بھی یا نہیں۔ہاں البتہ تحریک ِ انصاف کے کارکنوں سے یہ توقع کی جانی چاہیے کہ وہ ملک بھر میں اس وقت تک جلسوں کی رونق میں اضافہ کرتے رہیں گے جب تک نئے انتخابات کا اعلان نہیں ہوجاتا۔یادرکھیں کہ انتخابات ہی قوموں کی امنگوں ،جذبوں اور نئے عزائم کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔