وقت ہمیشہ ایک سا نہیں رہتا : ذوالفقار علی بھٹو اور اداکار مظہر شاہ کا ایک واقعہ پڑھ کر آپ بھی کہہ اٹھیں گے

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار مظہر لاشاری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ہمارے ملک میں بڑے بڑے نامور سیاست دان پیدا ہوئے اور چلے گئے پاکستا ن بننے سے قبل سکندر حیات پنجاب کے بڑے با اثر سیاست دان ہوا کرتے تھے اور وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی رہے
اْن کے والد عمر حیات خان کا ایک واقعہ یاد آگیا کہ جس دن سکندر حیات کی وزارت اعلیٰ کی حلف برداری ہونا تھی تو پورے پنجاب (متحدہ پنجاب ) سے تمام بڑے نواب ، سردار تمن دار اور جاگیردار اْس حلف برداری میں موجود تھے سکندر حیات نے وزارت اعلیٰ کا حلف اْٹھایا تو اْس کے والد عمر حیات خان نے اپنے بیٹے کو گلے لگاتے ہو ئے مبارک باد دی تو کچھ دیر کے لیے اپنے بیٹے کو جان بوجھ کر کھڑا کیے رکھا بعد میں جب کچھ دوستوں نے عمر حیات سے پوچھا کہ آپ نے حلف برداری کے بعد ایسا کیوں کیا اْنہوں نے جواب دیا کہ چونکہ ہمارے خاندان میں پہلی مرتبہ ہمیں اتنا بڑا اقتدار مل رہا تھا اور پھر دوسری طرف پورے پنجاب سے بڑے نواب اور تمن دار سردار موجود تھے تو میری یہ خواہش تھی کہ میں اپنے بیٹے سکندر حیات کو اپنے ساتھ کھڑا کیے رکھوں کیونکہ سب لوگ اْن کے احترام میں کھڑے رہے تو میرے دل میں یہی خواہش تھی کہ آج پورا پنجاب کچھ دیر کے لیے ہمارے احترام میں کھڑا رہے۔ یہ ہوتی ہیں چھوٹی چھوٹی خواہشات کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ لیکن اِن کا انجام پھر بڑا بھیانک اور خوفناک ہوتا ہے آج وہی عمر حیات ٹوانہ ہیں کہ ان کا خاندان گمنامی میں جا چکا ہے سکندر حیات اور خضر حیات کی نسلوں کا بھی پتہ نہیں کہ کہاں کھو گئی ہیں اور نہ ہی زمانے کو اب اْن کے کھوج لگانے کی ضرورت ہے۔ یہی دنیا ہے لیکن ہم نہیں سمجھتے
ہماری صحافت میں نہ جانے کتنے نامور لوگ آئے اور چلے گئے صرف چند ایک نام زندہ ہیں اس لیے کہ وہ پر خلوص لوگ تھے اْنہوں نے حق لکھا اور حق کو پوری قوت ایمانی کے ساتھ بیان کیا جن میں بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان ، آغا شورش کاکشمیری ، حمید نظامی وغیرہ وگرنہ سینکڑوں صحافی تھے آج اْن کے نام اور اْن کی تحریروں کو لوگ فراموش کر چکے ہیں۔ اسی طرح شوبز کی دنیا جو شہرت کی سب سے بڑی منڈی ہوا کرتی ہے لیکن کیا ہوا ماضی کے پاکستانی نامور اداکاروں کو ذرا یاد کر لیتے ہیں کہ جن کو دیکھنے کے لیے سڑکیں بلاک ہو جایا کرتی تھیں پاکستانی فلم انڈسٹری کہ نامور اداکار ستارے لالہ سدھیر ، سلطان راہی ، سنتوش کمار، درپن، علاؤ الدین، محمد علی ، ندیم بیگ، یوسف خان ، حبیب مظہر شاہ ، اعجاز درانی ، اس طرح خواتین اداکاروں میں میڈم نور جہاں ، نیلو، مسرت نذیر ، زیبا ، رانی اور نہ جانے کتنی خوب صورت اداکارائیں تھیں ۔ پاکستانی فلم انڈسٹری کے دور میں یہ لوگ قوم کے ہیرو تھے ۔ لاہور کے میٹرو پول سینما میں جب 1964ء میں لاہور کے مشہور کردار اچھا پہلوان شوکر والا کی مشہور زمانہ پنجابی فلم ملنگی ریلز ہوئی تھی تو ہر طرف اکمل اور مظہرشاہ کی بڑھکوں کے چرچے تھے۔ بلکہ ایک مرتبہ جب ذوالفقار علی بھٹو ، ایوب خان کے خلاف لاہور لکشمی چوک سے ایک بہت بڑے احتجاجی جلوس کی قیادت کر رہے تھے تو اِس دوران لکشمی بلڈنگ پر کھڑے اداکار مظہر شاہ نے اپنی پاٹ دار آواز سے بھٹو کا حوصلہ بڑھانے کے لیے بڑھکیں مارنا شروع کر دی تھیں کہ جس پر ذوالفقار بھٹو کو اپنا جلوس روک کر مظہر شاہ کا شکریہ ادا کرنا پڑا تھا۔ لیکن پھر کیا ہوا وہی مظہر شاہ جب بوڑھا ہو گیا تو لاہور کی گو لمنڈی میں انتہائی بوسیدہ لباس میں دوسروں سے سوال کرتا نظر آیا جبکہ ذوالفقار علی بھٹو قید ہو گئے وقت بدلتے دیر نہیں لگتی اور پھر انسان ہاتھ مَلتا رہ جاتا ہے۔