پرانا اسکرپٹ نئے کردار: 9 اپریل کو انجام تک پہنچائی جانیوالی گیم دراصل کس نئے کھیل کی شروعات ہے ؟ پی ٹی آئی کارکنوں کے حوصلے بڑھا دینے والا تبصرہ

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار اور ریٹائرڈ سینیٹر طارق چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔ زرداری کے بعد حسب وعدہ یا پروگرام کے مطابق اقتدار شریف خاندان کے سپرد کرنے کیلئے کیانی صاحب کو اپنے عہدے میں توسیع بھی دی گئی تھی ۔ 14برس پہلے حکومت کی تبدیلی اور آج میں
فرق صرف اتنا ہے کہ اس وقت تھکا ہارا پرویز مشرف تھا عملدرآمد کے لئے خاموش طبع ذہین اور صاحب تدبیر اشفاق پرویز کیانی تھے۔مشرف لنگڑی بطخ کی طرح آسان شکار ثابت ہوئے آج مقابلے میں عمران خان ہے تازہ دم قوت عمل سے بھر پور شعلہ بیان متحرک اور عوام میں مقبول بھی ہے ۔ لنگڑی بطخ شکار کرنے والوں نے پردم عقاب پر غلیل چلا دی۔ 9اپریل قومی اسمبلی میں ’’جبری ووٹنگ‘‘ سے 21 اپریل لاہور میں عمران خاں کے احتجاجی جلسے تک ایک طرف بہت تشویشناک صورتحال دکھاتی دیتی ہے تو دوسری طرف اتنے ہی حوصلہ افزا اشارے بھی ہیں۔ اس فقرے سے آج کے کالم کا آغاز ہوا ہے ،یہ ایک سنجیدہ موضوع ہے اتنا مختصر نہیں کہ اسے کالم میں نمٹا دیا جائے ماضی قریب کے چند واقعات کا ذکر کیا ہے جو ہماری نظروں کے سامنے نمودار ہوئے انکے اثرات اور نتائج کو محسوس کیا، بھگتا۔ بڑی حد تک خود اس کا حصہ بھی رہے اگرچہ بڑا معمولی ہی کیوں نہ ہو۔ 45 سال پہلے کے 9اپریل کا ذکر ہے اور 14برس پہلے امریکہ کی طرف سے حکومت کی تبدیلی کا ذکر بھی۔ 45 بس طویل عرصہ ہے اور 14برس بھی کچھ کم نہیں لیکن آج وہ حالات پہلے سے ہیں نہ کردار‘ ایک زمانہ بیت گیا نئے لیڈر نئی قوم‘ شکست خوردہ نیم مردہ امریکہ پرانی سال خوردہ کٹھ پتلیاں اور تھکی ہوئی رعشہ زدہ بوڑھی انگلیاں جن کو حکم ہے کہ وہ ان کٹھ پتلیوں کو نچا کر تماش بینوں کو متوجہ کریں مگر تابہ کے۔وطن عزیز کی سیاست میں جو معرکہ جاری ہے اس کا انجام کیا ہونیوالا ہے؟ اس پر حکم لگانے کیلئے بہت زیادہ سوچ بچار کرنے‘ ڈیٹا اکٹھا کرنے‘ معلومات فراہم کرنے کیلئے زیادہ وقت کی ضرورت نہیں ۔سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے کھیل سامنے کھیلا جا رہا ہے‘ کھلاڑی نظروں کے سامنے ماضی کے حالات کارکردگی ہم سب جانتے ہیں جو باقی رہ گیا وہ شاکر شجاع آبادی کی زبانی: اساں اجڑے لوک مقدراں دے ویران نصیب دا حال نہ پُچھ توں شاکر آپ سیانا ایں ساڈا چہرہ پڑھ حالات نہ پُچھ عمران خان کی باڈی لینگوئج یا بدن بولی وزیر اعظم کے چہرے کی رنگت ‘کابینہ کے اڑے ہوئے رنگ مہربانوں کی وضاحتیں۔ ترجمانوں کی بے بسی ۔احسان دانش نے خوب کہا: یہ اڑی اڑی سی رنگت یہ کھلے کھلے گیسو تری صبح کہہ رہی ہے تری رات کا فسانہ یار زندہ صحبت باقی