کپتان بے قابو : موجودہ حکومت عمران خان کو قابو کرنے کے لیے کس حد تک جائے گی؟ پیشگوئی کردی گئی

لاہور (ویب ڈیسک) نامور کالم نگار میاں حبیب اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں تاریخ کا سب سے بڑا تماشہ چل رہا ہے ۔ایک فریق ہر صورت اقتدار حاصل کرنا چاہتا ہے اور دوسرا فریق کسی صورت اقتدار منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں۔

وہ بھی آخری حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ نہ جانے کون کس کے تابع ہے۔ کون کس کے احکامات کی بجا آوری کر رہا ہے۔ہر کوئی ڈنڈے سے ہانکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پنجاب میں خواہشات کی تکمیل مرکز کو بھی لے ڈوبے گی۔ دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو نئی اتحادی حکومت کا نمبر ون ایجنڈا یہ ہے کہ عمران خان کو کیسے قابو کیا جائے۔ سننے میں آ رہا ہے کہ مرکز اور پنجاب میں سرکاری اہلکاروں کو فائلیں کھنگالنے پر لگا دیا گیا ہے ۔سابقہ حکومت کی کمزوریاں ڈھونڈ کر ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے اور عین ممکن ہے کہ عید کے بعد گرفتاریاں شروع ہو جائیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف نے نہ صرف ملک کے طول وعرض میں عوام کو موبلائز کر دیا ہے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی خوب چارج کر رکھا ہے اس وقت عمران خان عوامی دباو پیدا کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر انھوں نے رتی برابر بھی ڈھیل دی اور حکومت کے ذرا سے بھی پاوں جم گئے تو یہ تحریک انصاف کے ساتھ بہت برا سلوک کریں گے اس لیے وہ عید کے بعد فیصلہ کن تحریک چلا کر حکومت کو اور اداروں کو نئے الیکشن کی طرف لانا چاہتے ہیں۔ عید کے بعد محاذ آرائی کی سیاست کا ایک نیا فیز شروع ہو رہا ہے اس محاذ آرائی سے بچنے کا واحد حل تو نئے انتخابات ہیں لیکن گیم جن کے ہاتھ لگ چکی ہے وہ پہلے تحریک انصاف کا سحر توڑنا چاہتے ہیں اور پھر الیکشن میں جانا چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فوری الیکشن عمران خان کے حق میں جائیں گے۔ اگر سات آٹھ ماہ کا وقت انھیں مل جائے تو وہ عمران خان کو پٹاری میں بند کر لیں گے۔ وہ عمران خان کے بیانیہ کا توڑ نکال لیں گے۔ اس وقت ملک بھر کی ساری سیاسی جماعتیں عمران خان کے پر کترنے کے ٹوٹکے ڈھونڈ رہی ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان عوامی دباو کے ذریعے الیکشن کروانے پر مجبور کرتے ہیں یا سیاسی اتحادی عمران خان کو قابو کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ بعض ذرائع دعوی کر رہے ہیں کہ موجودہ حکومت سے بجٹ منظور کروا کر الیکشن کا اعلان کروا دیا جائے گا۔