Categories
پاکستان

5 ارب روپے کا اسکینڈل!!! جاوید آفریدی کو زور دار جھٹکا، نئی حکومت کے آتے ہی MG موٹرز کیخلاف بڑا قدم اُٹھ گیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ افسران کا دعویٰ ہے کہ ایم جی موٹرز انڈر انوائسنگ میں فراڈ کے خلاف تحقیقات کے لئے قائم کی گئی کمیٹی نے باقاعدہ طور پر کام شروع کیا ہے اور جلد انکوائری رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی۔ پانچ ارب کا سکینڈل منظر عام پر آ گیا۔واضح رہے کہ وزیر اعظم کے سابق سیکرٹری اعظم خان، ممبر (کسٹمز

آپریشنز) ایف بی آر طارق ہدیٰ اور ایم جی موٹرز کے جاویدآفریدی کے درمیان گٹھ جوڑ کی وجہ سے گزشتہ سال کے دوران ایم/ایس ایم جی موٹرز کی جانب سے 10ہزارکے قریب لگژری گاڑیاں درآمد کی گئیں۔یہ گاڑیاں انڈر انوائس تھیں۔سب سے دلچسپ امریہ ہے کہ مکمل گاڑی کی اعلانیہ قیمت اسی گاڑی کی سی بی یو فارم میں سی کے ڈی کٹس سے بھی انتہائی کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مکمل حالت میں گاڑی کو کراچی بندرگاہ پر اس کے سپیر پارٹس کی شکل میں قیمت سے بھی کم پر کلئیر کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم خان اور طارق ہدیٰ نے جاوید آفریدی کو غیر قانونی فائدہ پہنچانے کیلئے ملک کر کام کیا اور گزشتہ حکومت میں انکا گٹھ جوڑنمایاں تھا جس کے مطابق طارق ہدیٰ کراچی میں کسٹمز کلئیرنس کلیکٹریٹس پر افسران پر ذاتی طور پر دباؤ ڈالا تاکہ گاڑیوں کی انتہائی انڈر انوائسنگ پر کلئیرنس کو یقینی بنایا جاسکے اس سے پہنچنے والے نقصان کی لاگت 8سے 10ارب روپے کے قریب بنتی ہے۔ابتدائی طور پر 1000سے زائدگاڑیوں کو ایم جی گاڑیوں کی قیمت 11000ڈالر فی سی بی یو پر ممبر آپریشنز کی زبانی ہدایات پر کلئیر کرایا گیا۔ لاہور ڈرائی پورٹ پر اسی گاڑی کی سی کے ڈی کٹس کو 16000ڈالر فی گاڑی پر کلیئر کرایا گیا۔ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلئیرنس آڈٹ نے واضح طور پر اس کیس میں انتہائی انڈرانوائسنگ کی نشاندہی کی ہے تاہم کلیئرنس کلیکٹوریٹس کی جانب سے اسے واضح طور پر نظر انداز کردیا گیا۔معاملے کو چھپانے کیلئے (ایسٹ /ویسٹ/پی ایم بی کیو) کراچی پر مشتمل تین کسٹمزکلیٹکٹرز کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے بورڈ کورپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ گاڑیوں کی قیمت12, 4005امریکی ڈالر بنتی ہے۔ پی سی اے کی جانب سے تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر خلاف ورزی کے کیسز بنائے گئے جنہیں فیصلے کے لیے بھیجا گیا جہاں کلکٹر (عدالتی) جو ممبر کسٹمز (آپریشنز) کا ایک اور ماتحت تھا،نے شوکاز نوٹسز کو منسوخ کردیا اور مقدمات کا فیصلہ درآمد کنندگان کے حق میں دیدیا۔